چلئے نماز و قرآن پڑھنے والے روبوٹ تیار ہوگئے 221

اپنی تہذیب سے جڑے لوگ صدا ترقی کرتے ہیں

اپنی تہذیب سے جڑے لوگ صدا ترقی کرتے ہیں

نقاش نائطی
۔ +966562677707

فارسی لفظ”بویام” یا مرطبان ایک ایسا موٹی مٹی کی تہہ سے بنا، قد آدم تک بڑی ھنڈیہ،جس میں زمانہ قدیم سے برساتی دنوں میں، سمندری طوفان کہ وجہ سے، مچھلی پکڑنے سے قاصر ساحل سمندر پر آباد لوگ، اپنے برساتی دنوں کھانے کے ساتھ کھانے کے لئے، کھارے پانی میں مچھلی محفوظ رکھا کرتے تھے۔ بالکل اسی طرز ہم جنوب بھارت ساحل سمندر پر عرصہ دراز سے سکونت پزیر اہل عرب لوگ،

عرب کی مشہور نمک پاش زیتون کے طرز ندی کنارے خود رو اگنے والے جنگلی انجیر یا گولر مشہور “رمبٹ” کو نمک پانی میں محفوظ رکھ، برساتی دنوں کھانے کے ساتھ کھاتے ہوئے،عرب مزاج زیتون تناول کرنے کا ذوق پورا کیا کرتے تھے۔ اسی طرز گھر آنگن میں اگ آئے کچے پییتے،کچے آم (کیری) کچے جیک فروٹ (فنس) اور یا بانس کی کونپلیں جسے مقامی زبان میں واسکل کہا جاتاہے

نمک پانی میں محفوظ رکھ چاول کے ساتھ اچار کے طور کھائی جاتی تھیں۔ ویسے تو یہ عام سی سستا سا اچار لگتا ہے لیکن طبی نقطہ نظر سے انسانی جسم کی ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے نہایت مفید ہیں۔ اور یہ عرب کلچر کے نمک پاش آثار کا حصہ ہوتا ہے گو کی آج کل معاشرے میں یہ بامبو شوٹ نایاب ہیں لیکن عالمی اقدار کی ہائیر مارکیٹ میں نہایت اونچی قیمت پر فارایسٹ سے منگوا دستیاب کی جاتی ہیں ۔علاوہ اس کے برساتی موسم کھانے کے لئے، بڑی چھوٹی مچھلیاں نمک پاش کروا دھوپ میں سکھاتے ہوئے

بھی ان”بویام” یا مرطبانون میں محفوظ رکھی جاتی تھیں۔دراصل جنوب بھارت ساحل سمندر پر ہزار بارہ سو سال قبل سے آباد اہل نائط قبیلہ، عرب ممالک کے مختلف گاؤں شہر ملک عراق یمن شام بحرین حجاز کے مختلف وعرب قبائل پر مشتمل، اہل نائطہ قبیلہ ہے جو ماقبل رسالت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ وعلیہ وسلم کی ولادت قبل سے ہی، بھارت انڈونیشیا ملیشیہ کے ساحلی شہروں سے تجارتی روابط میں تھے۔

وقت حجاز بن یوسف اس کے ظلم و ستم سے تنک آکر جنوب بھارت سمیت اپنے مختلف تجارتی مستقر ملکوں میں یہ عرب قبائل آباد ہوگئے تھے۔ زیادہ تر ان میں یمن حضرمی علاقے کے عرب تھے لیکن بعض شاہ بندر جیسے اہل نائطہ کے خاندانوں کا تعلق عراق سے بھی بتایا جاتا ہے۔ اکرمی، خلیفہ، جبالی،ارمار، شیکرے خاندان عربوں میں اب بھی پائے جاتے ہیں۔نوے کے دہے سے قبل ان ایام ان کثرت سے،آج کے ملٹی چینل کے

ماورائیت کے دور میں، جب ایک یا دو ٹی وی چینل ہی ہوا کرتے تھے۔ ان ایام رمضان کے مہینے میں “شاھبندر للتجار” نام سے عرب تاجر قبیلے شاھندر کی شاندار روایات پر مشتمل سیریل پورا رمضان دکھائے جاتے تھے۔ یمن حضر موت علاقے میں، محتشم نام کے ایک بزرگ ہوا کرتے تھے۔ ان کی آل میں سے کچھ یمنی جو بھٹکل و گرد و نواح میں آکر آباد ہوئے تھےانہیں شروع شروع میں اس محتشم نامی بزرگ سے منتسب کر آل محتشم کہا جاتا تھا۔ بعد میں محتشم خاندان کا نام ہی عام ہوگیا، جبکہ آج بھی یمنی مشہور لوگ اپنےبچوں کا نام”محتشم” رکھا کرتے ہیں۔

ان ایام لوگوں کی معاشرے میں قدر و منزلت برساتی آیام میں کام آنے والے مختلف کھانوں کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت سے ہوا کرتے تھے۔ اور عموما یہ کھانے رمبٹ ہوں کی مچھلیاں بڑے چھوٹے مٹی کے مٹکوں میں مہینوں محفوظ رکھے جاتے تھے۔ چھوٹے مٹکے کو برنی اور نصف یا فل سائز قدآدم بڑے مضبوط مٹکوں کو “بویام” کہا جاتا تھا۔ جس کے یہاں بویام نہ ہوتا وہ مختلف برنی نام والے مٹکوں میں چیزیں محفوظ رکھتے تھے

ان ایام جہاں بہت سے قبیلے بھٹکل آئے ان میں محتشم خاندان کے دو بھائی بھٹکل میں اپنی تجارت سے مشہور تھے ایک کے پاس بڑا بویام رہنےکی وجہ سے بویام والے محتشم کہلائے اور جن کے پاس بویام نہ تھا وہ برنی نام کے مٹکے کثرت سے استعمال کرتے تھے وہ برنی محتشم کہلائے گئے۔ چونکہ ہم اہل عرب نائطہ قوم کی اثاث شروع میں تجارتی ہجرت کے سبب ہی مختلف ساحلی علاقوں میں آباد ہوگئے تھے

اسلئے اپنے تجارتی مقصد سے پورے بھارت و عالم میں تجارتی ہجرت کرنا ہم اہل نائطہ کے اقدار کا حصہ بن چکا ہے، جہاں ہزاروں کی تعداد میں ہم اہل نائطہ خیلج کے متعدد ملکوں میں بسیرا کئے ہوئے ہیں، دو دہے قبل اسی بویاملی محتشم خاندان کے ایک فرزند اہل نائط نے، اپنے علاقے سے دور بہت دور چائینا میں اپنی تجارت اپنے خاندانی عرفیت “بویاملی انٹرنیشنل” نام سے شروع کی تھی اور کافی ترقی بھی پائی تھی۔ اب اس کورونا وبا ہوائی سفر معذولیت کی وجہ سے، ایک ڈیڑھ سال سے وطن پھنسے رہ گئے

مدثرولد میراں ولد وڑاپا محتشم بویاملی نے اپنے آبائی وطن بھٹکل میں، چھوٹے تاجروں کو تجارتی مال توزیع کے لئے، جب سے “بویاملی آن لائن پروڈکٹ آف لائن اسٹور” کی شروعات کی ہے ہمارے نائطی تہذیب “بویام” کی یاد تازہ کردی ہے۔ اہل نائط قبیلہ کے معروف “بویام” سے لئے گئے لفظ “بویاملی” یہ تجارتی کمپنی اللہ کرے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے یہ ہماری دعا ہے۔یہاں اس بات کا اظہار کرنا ہم ضروری سمجھتے ہیں جو کوئی اپنے قوم ملت قبیلے کے اقدار کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے تجارت کرتا ہے یقینا وہ اس میں برکت ہوتے پاتا ہے۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں