کامیاب آزادواجی زندگی کے راز
نقاش نائطی
۔ +966562677707
سودھا نارائن مورتی 7500 کروڑ کے تجارتی ایمپائر انفوسیز کے مالک کی بیوی کے، اسکی کامیاب ازدواجی زندگی کے تعلق سے اظہار خیال ہر عورت شادی کے بعد یہی چاہتی ہے کہ اس کا رخ ثانی کہا جانے والا اسکا اپنا شوہر، اس کی بات سنے اسکو بھر پور چاہت سے نوازے اور اسکی خواہشات مطابق عمل بھی کرے،اس کی ہر خواہش کو من و عن پورا کرے اور ایک ڈھال کی طرح اس کی ہر معاملے میں حفاظت کرے
تو اسے یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئیے کہ بحیثیت انسان اسکے اپنے شوہر کے بھی کچھ احساسات اور کچھ جذبات ہیں اب تک اس کے جوان ہوتے تک اس کے ساتھ اسکے اپنے والدین بہن بھائیوں نے،جو بے لوث محبت اس سےکی ہے، کیسے اس پر ایثار قربانی اور اسائیشوں کی بارش کرتے ہوئے اسکے دل میں جو مقام بنایا ہے، اس کی رخ ثانی اردھانجلی بن کر آئی اسکی بیوی بھی اس سے اسی طرح بے لوث محبت کرے اس کی خدمت کرتے اس کو سنے سمجھے اور اس کا خیال رکھے۔
کمہار کی ہنڈیا کے بن کر تیار ہو اس کے سوکھ جانے کے بعد، جیسے اس ھنڈیا میں کچھ تبدیلی ممکن نہیں ہوتی ہے، ہاں البتہ اس سوکھی ہوئی ہنڈیا پر باہر سے رنگ و روغن کر اسے مختلف پھول ودیگر آسائیشات سے سنوار کر اور حسین تر اور کار آمد تر کئے جیسا، اچھے بھلے جس ماحول میں بھی پلے بڑھے بانکے
جوان کو،شادی کے بعد اچانک کوئی بھی نساء پوری طرح اپنا بنانے کے چکر میں اسے اسکے والدین و رشتہ داروں سے متنفر کرتی پائی جائیگی تو وہ خود سمجھ سکتی ہے کہ،یہ کس قدر جوکھم والا، پر خطر معرکہ ہوگا جس میں کامیابی کی امید کے ساتھ ہی ساتھ، مکمل ناکامی اوراس کی اپنی ازدواجی زندگی کے بگاڑ کا موجب عمل بھی ہوسکتی ہے
ہر کامیاب مرد کے پیچھے سمجھدار عورت ہوا کرتی ہے اور کامیاب ازدواجی زندگی میں عورت کی کامیابی کے لئے بھی،اسی کی اپنی سمجھ داری ہوا کرتی ہے۔ اسے یہ سوچنا ہوگا کہ 25 یا 26 سال کی عمر میں جو اتنا بہترین شوہر اسے اچانک ملا ہے اس کی نشمونما اتنے بہترین انداز کرتے ہوئےاسے اسکے حوالے کرنے والے،اس کے ماں باپ اور اسکے اپنے بہن بھائیوں کا حق یقینا اس سے زیادہ انکا ہے
اور اس حقیقت کا ادراک اگر کسی بھی عورت کو،گر ہو جائے اور اپنی پوری خوبیوں خامیوں کے ساتھ، وہ جیسا بھی ہے اسے اسی طرح قبول کرلے تو یقینا” اسے اسکے شوہر کے، اپنے والدین اور اپنے رشتہ داروں سے بہتر تعلقات قائم رکھنے کے سلسلے میں، اسے کوئی شکایت باقی نہیں رہے گی اورایک مرتبہ کوئی عورت اپنے شوہرکو، اسکے اپنے والدین یا رشتہ داروں سے متنفر کرنے کی کوشش نہیں کرے گی تو، یقینا وہ اپنے شوہر کے دل ودماغ کو پوری طرح فتح کرلے گی۔ اور ہر کوئی اس حقیقت کا ادراک بخوبی رکھتا ہے کہ فتح شدہ یا مغلوب شدہ اموال کا بھرپور استفادہ، ہر فاتح پوری طرح حاصل کیا کرتے ہیں
ہم جو ہر اعتبار سے متوازن مسلم معاشرے سے منسلک ہیں، ایک مسلمان ہونے کے ناطے اللہ نے ہم پر بیوی کے حقوق ہی ک طرح والدین بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کو کامیاب زندگی سے مشروط رکھے ہوئے ہے۔ ایسے میں ایک نساء ایک بیوی ہوتے ہوئے،اسکے اپنے رخ ثانی کے،اسکی ذمہ داری، حقوق والدینادا کرنے میں، وہ ممد و مدد؛گار ہوتی پائی جاتی ہے تو یقینا وہ اپنے اس عمل سے اپنے شوہر نامدار کے دل کو فتح کرتی پائی جائے گی اور اسکی دنیوی زندگی کے ساتھ ہی اخروی زندگی بھی کامیاب رہے گی۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ