ٹارزن کی واپسی
جمہورکی آواز
ایم سرور صدیقی
سابقہ ا سپیکرسردارایازصادق نے یہ کہ کر ملکی سیاست میں ہلچل مچادی کہ وہ لندن جارہے ہیں اور میاں نوازشریف کو وطن واپس لاکردم لیں گے اس کے ساتھ ہی مسلم لیگ ن نے ایسے بیانات دیناشروع کردئیے جیسے نوازشریف نہیں ٹارزن کی واپسی ہورہی ہو اس پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر ِ اعظم عمران خان نے کہا نوازشریف کی نااہلی ختم کرانے کے لئے راستہ نکالا جارہاہے اس ک سزا ختم کرانے ہے
تو پھر جیلیں کھول دیں دوسرے مجرموںکاکیا قصورہے؟ کیونکہ سزا یافتہ مجرم بھی پھر وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھ رہاہے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا، سزا بھی ہوئی، وہ نااہل ہوئے ہیں، ان کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنوانا قانونی طور پر مجھے سمجھ نہیں آتا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ن لیگ کے رہنماؤں کے بیانات میں تضاد ہے، کوئی ثبوت نہیں کہ نوازشریف نے کوئی علاج بھی کروایا ہے
۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گِل کاکہناہے برطانیہ میں نواز شریف کے ویزہ کی توسیع رجیکٹ ہو چکی ہے، اس وقت اپیل میں ہیں لیکن انہیں پتہ ہے ویزہ رجیکٹ کر کے بے دخل کیا جائے گا اس لئے نواز شریف کے بے دخل ہونے کو ان کا واپس آنے کا سیاسی فیصلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ شوشہ چھوڑا جارہا ہے کہ نواز شریف کی ڈیل ہوگئی اور وہ وطن واپس آرہے ہیں اس کی آڑمیں منجن بیچنے کی کوشش کی جارہی ہے نواز شریف سیاسی وجہ سے واپس آرہے ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا ہے
کہ نئے انکشافات نے ایک بار پھر شریف فیملی کو سیسیلین مافیا ثابت کیا کہ کیسے وہ مافیا کی طرح عدالتوں اور اداروں کو بلیک میل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب اس تناظرمیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی پر حکومت اور اپوزیشن میں نئی بحث چھڑ گئی ہے سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ برطانیہ میں نواز شریف کے ویزہ کی توسیع کی درخواست مسترد ہو چکی ہے، برطانیہ جلد بے دخل کردیگا وطن واپسی پر نوازشریف پاکستان آتے ہی جیل جائینگے کیونکہ کچھ طاقتیں عمران خان پردبائو بڑھانے کے لئے پھر میاںنوازشریف کو ان ایکشن کرنا چاہتی ہیں لیکن عمران خان کے قریبی ساتھیوں نے بھی واضح کردیاہے
کہ عمران خان گردن کٹوادینگے، این آر او نہیں دینگے وطن واپسی کیلئے ڈیل کا انتظار کرنے والے ہمیشہ سیاسی بونے ہی رہیں گے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بغض میں حکمرانوںنے ریاست کی بنیادیں ہلادیں۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وارننگ دیتے ہۃوئے کہاہے کہ حکومت سے بدلہ لینے کا وقت آگیا ، ظلم کی رات کا خاتمہ قریب ہے کسی کو بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی، کھلاڑی نے پاکستان سے کھلواڑ کیا، انہیں کٹہرے میں لائینگے، سزا دلائینگے،
کے پی میں ابھی ٹریلر چلا ہے، اگلے انتخابات میں قوم بنی گالہ والوں کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیگی انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بیروزگاری اور ان کی نااہلی کا بدلہ لینے کا وقت ہے۔ملک کو ’’نانی ویہڑا‘‘ سمجھ رکھا ہے،کبھی ایک کو بٹھاتے ہیں کبھی دوسرے کو، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے لاہورمیں نالج پارک کا دوبارہ افتتاح گھبراہٹ پر قابو پانے کی کوشش تھی۔دوسری جانب خواجہ سعد رفیق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ نواز شریف کے بغض میں انہوں نے ریاست کی چولیں ہلا دیں،
لیگی قائد کی نفرت میں ملک کو نقصان پہنچایا گیا نواز شریف کی 3 مرتبہ حکومت آئی اور تینوں مرتبہ مدت مکمل نہیں ہونے دی، لوگ ووٹ ہمیں دیتے ہیں ۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان بنانیوالوں نے کہا تھا ایک کروڑ نوکریاں دینگے، آج لاکھوں لوگ بیروزگار ہو کر گھروں میں بیٹھے ہیں، بجلی کا بل ادا کرنے کیلئے لوگوں کے پاس پیسے نہیں، لوگوں کے پاس نئے کپڑے بنانے کیلئے پیسے نہیں، گھروں میں فاقے ہیں، والدین کے پاس بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے پیسے نہیں،
اسپتالوں میں مریضوں کیلئے دوائیاں نہیں ہیں پی ٹی آئی نے قوم سے جھوٹے وعدے کیے، ساڑھے 3 سال میں اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا، نیا پاکستان بنانا دور کی بات، آپ نے پرانے کو بھی برباد کر دیا، میرے دل میں عمران نیازی کیلئے نفرت نہیں، غصہ ضرور ہے، 200 ارب ڈالر لانے کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوسکا، نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کے بدلے اربوں ڈالر کی پیشکش ٹھکرا دی تھی۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جو لوگ وطن واپسی کیلئے ڈیل کا انتظار کریں
وہ سیاست میں ہمیشہ بونے ہی رہیں گے۔ نواز شریف کی واپسی کیلئے راستے نکالے جارہے ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان کھل کربتائیں کہ کون نواز شریف کو واپس لاکر مجرم کو چوتھی بار وزیراعظم بنانے کی کوشش کررہا ہے، خبر ہے کہ کچھ غیرسیاسی شخصیات نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی ہے، ن لیگ کو پنجاب میں ختم کرنے کیلئے بہت کچھ کیا گیا لیکن کامیابی نہیں ہوسکی، ن لیگ کے بغیر ان ہاؤس تبدیلی نہیں لائی جاسکتی ، اگلے سال پہلے تین مہینوں میں اندازہ ہوجائے گا
کہ ملک میں کیا ہونے جارہا ہے کیونکہ ملکی سیاست میں کچھ نہ کچھ کھچڑی ضرور پک رہی ہے، ن لیگ والے جتنا بتارہے ہیں ممکن ہے اتنا نہ ہو مگر کچھ نہ کچھ تو ہے، وزیراعظم نے سوفیصد درست کہا کہ ایک مفرور مجرم جو جھوٹ بول کر باہر گیا اسے چوتھی مرتبہ دولہا بنانے کی تیاری ہورہی ہے تو پھر ساری جیلیں کھول دیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف آئندہ انتخابات کا اعلان ہونے سے پہلے وطن واپس آتے نظر نہیں آ رہے، نواز شریف ایسے وقت واپس آئیں گے جب عبوری حکومت ہوگی،
عمران خان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے نواز شریف پاکستان نہیں آئیں گے،عمران خان کھل کربتائیں کہ کون نواز شریف کو واپس لاکر چوتھی بار وزیراعظم بنانے کی کوشش کررہا ہے، خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے ذمہ دار ی پر پارٹی تنظیم تحلیل کرنے کے ساتھ خیبرپختونخوا کی حکومت کو بھی تحلیل کرنا چاہئے تھا۔ وزیراعظم کو پی ٹی آئی کے مضبوط گڑھ میں شکست کے بعد خیبرپختونخوا کے حکومتی عہدیداروں سے استعفے لینے چاہئیں لیکن سچ تو یہ ہے پی ٹی آئی کی شکست کی وجہ بیڈگورننس،
خراب کارکردگی، مس مینجمنٹ، مہنگائی ،بیروزگاری ،ڈوبتی معیشت اور آئی ایم ایف سے شرمناک معاہدہ ہے عمران خان اس کا کیا کریں گے۔ میاںنوازشریف آبھی جائیں توپاکستان کو درپیش مسائل کیسے حل ہوں گے اور چیلنجزکا سامنا کیسے کیا جائے گا اس سوال کا جواب شاید کسی کے پاس نہیں ہے ان حالات میں ٹارزن کی واپسی ہوبھی جائے تو وہ کیا کرلیں گے؟۔