مسلم دشمنی درشا ھندو ووٹروں کو بے وقوف کرنے کی سنگھی سازش 166

مسلم دشمنی درشا ھندو ووٹروں کو بے وقوف کرنے کی سنگھی سازش

مسلم دشمنی درشا ھندو ووٹروں کو بے وقوف کرنے کی سنگھی سازش

فقط
احقر
محمد فاروق شاہ بندری

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

ہری دوار کی دھرم سنسد پر عالمی میڈیا کا سخت ردعمل؛ مسلمانوں کے قتل کے اعلان پر نیویارک ٹائمز سے الجزیرہ میں تشویش کا اظہار، ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں نے بھی آواز اٹھائی
اپنی ناعاقبت اندیش معشیتی و خارجہ پالیسیز سے، اپنے ساکھ پوری طرح کھوچکے، اور اب یوپی انتخاب میں بی جے پی مخالف سیاسی طوفانی ہواؤں کے چلتے پس منظر میں، یوگی جی کی بری ہار سے گھبرائے سنگھ پریوار نے، اب کی یوپی ہاتھ سے گئی تو، 2024 مرکزی حکومت بھی ہاتھ میں نہ رہے گی

اور ان کا ھندو راشٹریہ، رام راجیہ کا خواب کہیں خواب ہی ہوکر نہ رہ جائے اس لئے، مودی یوگی کے درمیان آپسی اختلافات کو بھلاتے ہوئے، پہلے یوپی سرکار بچانے کے سنگھی حکم پر عمل کرتے، “اچھے دن کی سرکار” اور “سب کا ساتھ سب کا وکاس” کے دل لبھانے نعرے لگانے والے، ایک طرف پرو گریسیو انڈیا والامکھوٹا پہنے،تو دوسری طرف، اپنے وقت کے قاتل گجرات نے، مسلم دشمنی والےاپنے اصلی چہرے کے ساتھ، اپنے دوہرے روپ کا کردار بخوبی نبھاتے ہوئے،ھندو مسلم ماحول خراب کرتے ہوئے،

ہر قیمت پر،2024 اپنے دوبارہ،پی ایم بنےرہنے کی خاطر، کسی بھی قیمت پر،اب کی یوپی انتخاب جیتنے کے لئے، مہان مودی جی، وقتی طور یوگی جی کے تمام تر نخرے اور خطرے کو برداشت کرتے ہوئے، اخبار والوں کو دئیے جاتے انٹرویوز میں کبھی خود تو، کبھی اپنے بکاؤ بھونپو میڈیا کے واسطے سے، دیش کی 138 کروڑ عوام کے سامنے، ملک و وطن کے لئے ایک دن کی بھی چھٹی نہ لیتے ہوئے

مسلسل اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرنے کا ناٹک کرنے والے،مہان مودی جی نے، ایک طرف قوم کے ٹیکس پیسوں کے بیسیوں کروڑ صرفے سے منعقد ہونے والے پارلیمٹ ونٹر سیشن میں، شروع کے ایک دن حاضری دیتے ہوئے، 29 نومبر سے20 دسمبر ٹک مسلسل 22 دن غیر حاضر رہتے ہوئے۔ یوپی انتجابی تیاریوں پر ایک مرتبہ پھر 138 کروڑ دیش واسیوں کے ہزاروں کروڑ خرچ کرتے ہوئے، ھندو شدت پسند پارٹی کے لئے، یوپی انتخاب جتوانےکی ذمہ داری 56″ چوڑے سینے والے مہان مودی جی نے خود جوسنبھال لی ہے۔
یوپی انتخاب جیتنے کے لئے یوپی انتخابی ماحول کو مسلم دشمن ماحول میں تبدیل کرنا گویا مودی جی کے لئے ازحد ضروری ہے اسلئے بھگوا دھاری یوگی جی کی پھسلتی زبان سے پرے، دیش کے مسند اعلی ھند پی ایم پد کی عزت و توقیری، ایک حد تک بحال رکھنا جہاں مودی جی کے لئے ضروری ہے، اسلئے اپنے بھگوا دھاری شدت پسند کہ دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دئیے، مسلم دشمنی کے سابقہ تمام تر ریکارڈ توڑنے ہوئے

انتخاب سے قبل یوپی میں مسلم مخالف ماحول گرمانے کے لئے، دہلی و یوپی میں انہیں دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم 30 کروڑ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز زہر اگلنے کی کھلی چھوٹ دی ہوئی لگتی پے یہ دراصل کہیں پہ نگاہیں کہیں پر نشانہ والا معاملہ ہے۔ بھگوان دھاری شدت پسندوں کو بھی اس کا احساس ہے کہ 30 کروڑ مسلمان بھلے ہی غیرت ایمانی بیچ سوئے ہوئے ہوں، لیکن انہیں ختم نہیں کیا جاسکتا،

اور انہیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ عقل و فہم رکھنے والے مسلمان ایسے انتخابی ماحول میں،کسی بھی قسم کے منافرتی تنازع کو بھڑکتے دیتے، ہندو ووٹوں کاپولرائزیشن ہوتے، بی جے پی کے لئے انتخاب جیتنے کا موقع کبھی نہیں دینگے اس لئے صرف اور صرف ھندو ووٹروں کو مسلم دشمنی بتا اور جتا، انہیں بے وقوف بنانے ہی کے لئے اپنے شدت پسندوں کو کھل کر مسلمانوں کے خلاف، زہر افشانی کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے

لیکن افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ ہردوار کے دھرم سنسد میں دیش کی سب سے بڑی مسلم اقلیت ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو مارنے قتل عام کرنے اور ختم کئے جانے کی جو کھلم کھلا تقریریں کی گئی ہیں، ہزاروں سالہ آسمانی سناتن دھرم کی تعلیمات کو پورے عالم کے سامنے بدنام و رسوا کرنے کے مترادف عمل ہے اور سیکیولر بھارت کے کیپیٹل شہر دہلی میں یوں دیش کے دستور کے خلاف مسلم اقلیت کو ختم کرنے کی دھمکی دیتی کی گئی

تقاریر، کسی بھی صورت مناسب نہیں ہے۔ منافرتی تقریر کرنے والوں نے تو تقریر کرلی لیکن اب چمنستان بھارت کی آزاد عدلیہ و قانون ساز اداروں کا اصل امتحان شروع ہوجاتا ہے۔ کہ وہ اس اقسام کی منافرتی تقریر سے دیش کا ماحول پراگندہ کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کرتے ہیں؟ اب تو ہرودوار اور دہلی کی دھرم سنسد کے آرگنائزر ھندو یوا واہنی جسے یوپی کے حالیہ وزیر اعلی نے خود بنایا ہے اور آج بھی انکی پوری سرپرستی اسے حاصل رہی ہے اور ان جلسوں میں بڑے بڑے ھندو پنڈتوں اور مرد و زن سوامیوں نے اس دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم 30 کروڑ مسلمانوں کا قتل عام کر انہیں۔

ختم کرنے یا خود ختم ہونے کو للکارا ہے اور سب سے اہم عالم کی سب سے باری جمہوریت بھارت میں اس کے خود سیکیولر دستور العمل رہتے اس دھرم سنسد میں سوامی اسیمانند سرسوتی مہارسج کی طرف سے گیروے کلر میں ایک نئے ھندو دستور تیار کر لانے کے عوامی جلسہ عام میں اعلان کے بعد، کیا انہیں دیش دروھ یا غداری کے یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار بھی کیا جاتا ہے یہ دیکھنا ان باقی رہ گیا۔

دیش کے نامور صحافیوں اور سول سوسائیٹی افراد کو، بہانے بہانے سےغداری وطن، یو آے پی اے ایکٹ کے تحت سالوں سے جیل میں بند رکھنے والی یوگی و مودی سرکار، ان دیش دروھ ھندو سوامیوں کے خلاف کیا کارروائی کرتے ہیں دیکھنا باقی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف ان دھرم سنسد منافرت آمیز تقاریر پر، نہ صرف دیش کے مقتدر صحافیوں سپریم کورٹ وکلاء اورسول سوسائیٹی افراد نے نہایت اچھے ڈھنگ سے اپنی مخالفت درج کروائی ہی ہے

لیکن اب خصوصا امریکی و عالمی ہیومن رائیٹ اداروں نے مختلف عالمی میڈیا مادھیم سے بڑی ہی موثر آواز اٹھائی ہے۔تفصیل جاننے کے لئے مندرجہ ذیل کلک کرتے یہ خبریں پڑھی جاسکتی ہیں
ہردوار کی ھندو دھرم میں دیش کی اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز دیش دشمن مہم 
دھرم سنسد: ’اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ ہو، سپریم کورٹ از خود نوٹس لے‘ سپریم کورٹ وکیل پرشانت بھوشن

دی وائر یو ٹیوب میڈیا کی عارفہ خانم نے ھندو دھرم سنسد کی مسلم دشمن کاروائیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا
نویں کمار نے ھندو دہشت گردوں کے چہرے سے نقاب الٹ دی

نفرت کے سوداگروں کا ہرگز فاش کیا رویش کمار نے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں