پا کستانی سیاست کی سچائی
کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد
نئے سال کی آمد کے ساتھ مسلم لیگ( ن ) کے حلقے اپنے قائد کی جلد ملک واپسی کے حوالے سے زیادہ پر جوش نظر آنے لگے ہیں ، جبکہ حکومتی حلقے اسے ایک ملزم کی واپسی کا نام دیکر انہیں قانون کے مطابق ڈیل کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں، وفاقی وزیراطلاعات اپنے پرانے بیان پر قائم ہیں کہ نوازشریف خود نہیں آئیں گے ،ہم انہیں واپس لائیں گے اور ملزمان کی حوالگی پر حکومت برطانیہ سے بات کی جا رہی ہے،
اس ساری سیاسی بحث کو وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میںسمودیاہے کہ میاں نواز شریف کسی خفیہ ڈیل کے ذریعے ہی واپس آئیں گے۔یہ امر واضح ہے کہ حکومت کی جانب سے بھی میاں نوازشریف کی واپسی کی باتیں اور دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن ساڑھے تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی انہیں واپس نہیں لایا جاسکا،کیونکہ حکومت برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے،
اس ضمن میں تمام حکومتی وسائل اور حربے استعمال کئے جا چکے ہیں،لیکن ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی ہے، اگر میاں نوازشریف کو کسی قانون یا ضابطے کے تحت برطانیہ سے پاکستان لایا جا سکتا ہے تو اس کے مطابق کارروائی کی جانی چاہئے اور اس راہ میں جو بھی رکاوٹیں حائل ہیں،
انہیں دور کیا جانا چاہئے،محض دعوئوںاور اعلانات سے کوئی بات نہیں بنے گی۔حکومت ایک طرف میاں نواز شریف کو واپس لانے کی باتیں کرتی ہے ،جبکہ دوسری جانب کہا جارہا ہے کہ وہ کسی خفیہ ڈیل کے ذریعے ہی اپس آئیں گے ، اس کا مطلب ہے کہ کہیں نہ کہیںکوئی خفیہ ڈیل ہورہی ہے کہ جس کی پردہ داری ہے ،
تاہم اس وقت تک ساری باتیں محض قیاس آرائی ہی کہلائیں گی کہ جب تک ان کی باقاعدہ نوازشرف کی واپسی کی صورت میںتصدیق نہ ہوجائے، البتہ ملک کا وزیر اعظم اپنے بیان کے ذریعے خود تسلیم کر رہا ہے کہ اس ملک کے سیاسی معاملات، بلکہ نواز شریف کے معاملہ میں شاید عدالتی امور بھی کسی خفیہ ڈیل کے ذریعے طے پا سکتے ہیں۔
یہ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ جس قسم کی زبان نواز شریف اور مریم نواز مقتدر اداروں کے خلاف چند برسوں سے بول رہے ہیں،اگر ایسی زبان کے استعمال کے بعد بھی ڈیل اور ڈھیل کی باتوں میں کوئی سچائی ہے تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے،میاں نواز شریف اور مریم نواز دونوں ہی عدالتوں سے سزا یافتہ ہیں،
مریم نواز اپنے والد کی تیمارداری پر ضمانت پر رہا ہوئی تھیں، لیکن اس سزا یافتہ خاتون کا سرعام دندناتے پھرتے مقتدر اداروں کو نشانہ بنانااور پھر کسی ڈیل کے ذریعے سار ے معاملات سے بر الزماںہو نا ثابت کرتا ہے کہ اشرافیہ کیلئے قانون کوئی بڑی رکاوٹ نہیں ہے۔اس میں شک نہیں کہ اس ملک میں ڈیل اور ڈھیل پہلے بھی دی جاتی رہی اور اور اب بھی دی جاسکتی ہے ،تاہم وزیر اعظم کی جانب سے ڈیل کی اہمیت تسیلم کرنا واضح کرتا ہے کہ وہ کس قدر بے بس مجور ہو گئے ہیں کہ جس شخص کو چور اچکا سمجھتے ہیں
اور جس کے سارے خاندان کو کسی بھی قیمت پر جیل میں بند رکھنا چاہتے ہیں،مگر ایسا کر نہیںپارہے ہیں،اس بیان سے سیاسی لحاظ سے نواز شریف مضبوط اور عمران خان کی پوزیشن کمزور ہوتی نظر آتی ہے ، سیاست میں کوئی جان بوجھ کر اپنے سیاسی دشمن کو ایسا فائدہ پہنچانا نہیں چاہتا، لیکن جوش بیان میں بسا اوقات ایسی فاش غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں،وزیر اعظم سے بھی غلطی سر زد ہوئی ہے
،لیکن اس غلطی سے پا کستانی سیاست کی سچائی سب کے سامنے آگئی ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں غلطیوں سے سیکھنے کی رویت نہیں رہی ہے ، اس لیے یہاں غلطیاں بار بار دھرائی جاتی ہیں ،اس کا خمیازہ سیاسی قیادت سے لے کر مقتدر قیادت تک سبھی نے بھگتا ہے ،اس کے باوجود اپنی روش تبدیل نہیں کی جارہی ہے ،ایک طرف عدم مداخلت اور اپنے دئراۂ حد میں رہنے کی باتیں کی جاتی ہیں
تو دوسری جانب پس پردہ سارے معاملات طے کیے جارہے ہیں ، اس پرسے وزیر اعظم نے اپنے بیان کے ذریعے بڑی سادگی سے پردہ اُٹھایا ہے ،کیا کوئی کسی ٹوئٹ یا بیان کے ذریعے ، اس بات کی تردید کرے گا کہ مقتدر ادارے کسی خفیہ سیاسی ڈیل میں شامل نہیں ہورہے ہیں، اگر خفیہ سمجھوتوں کے بارے میں برسر اقتدار وزیر اعظم کے بیان کے بعد بھی کوئی تردید سامنے نہیں آتی تو یہ امر مصدقہ سمجھا جائے گا کہ پاکستانی سیاست کی یہی ایک سچائی ہے کہ یہاںووٹ کے ذریعے نہیں، ڈیل اور ڈھیل کے ذریعے ہی سیاسی تبدیلیاںہوتی آئی ہیاور آئندہ بھی ہوتی رہیں گی