کرپشن فری پا کستان بنانے کا عزم 111

بھارتی انتہاپسندی کی چنگاریاں

بھارتی انتہاپسندی کی چنگاریاں

کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد

دنیابھر میں بھارت سب سے بڑی سیکولر جمہوریہ سمجھا جاتا تھا، مگرآر ایس ایس کے انتہاپسندانہ نظریات کے باعث سب سے متعصب فرقہ پرست ریاست بن چکا ہے،بھارت میں نریندر مودی کے دور حکومت میں جس طرح انتہاپسندوں کو شہ ملی ہے اور ہندو انتہا پسند مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو جس بہیمانہ طریقے سے کچلنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ہیں، اس نے بھارت کے سیکولرازم کے دعوے کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں،

بھارت میں آئے روز مسلمانوں کو انتہا پسند سرعام پکڑ کر تشدد کا نشانہ بناتے، انہیں کسی جواز کے بغیر قتل کرتے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں ،جبکہ پولیس ساری کارروائی خاموش تماشائی بنی دیکھتی رہتی ہے۔یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ ہندو مذہبی جنونیوں کو حکومت اور پولیس کی مکمل تائید و حمایت حاصل ہے،وہ بھارت میں ہندو راج کے ایجنڈے پر کاربند ہیں اور اس مقصد کے لیے ہندوئوں کے سوا کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کو وہاں دیکھنا نہیں چاہتے ہیں،

ہند و انتہا پسند صرف مسلمانوں ہی کے دشمن نہیں ،بلکہ مسیحیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کو بھی بھارت کے شہری ماننے کو تیار نہیں، وہ انہیں صرف اسی صورت قبول کرنے کیلئے تیارہیں کہ اگر اپنا مذہب چھوڑ کر ہندو دھرم قبول کرلیں، وہ اقلیتوں کو ہندو بنانے کے لیے ہر جبر، ہر ظلم اور ہر ستم روا سمجھتے ہیںاور چاہتے ہیں کہ بھارت میں ہندوئوں کے علاوہ کوئی نہیں رہے گا۔
اس وقت بھارت تیزی سے ایک ایسی ریاست کی شکل اختیار کر تا جا رہا ہے کہ جہاں ہندو اکثریت کے سوا کسی کو جینے کا حق حاصل نہیںہے ،بھارت میںروزانہ ایسے واقعات سامنے آتے ہیں کہ جن میں مسلمانوں کو راہ چلتے قتل کر دیا جاتا ہے،

انتہا پسندوں کے جتھے جب چاہتے ہیں، مسلمانوں کے گھروں میں داخل ہو کر مارپیٹ کرتے ہیں، توڑ پھوڑ کرتے ہیںاور الزام گائے کو ذبح کرنے یا اس کا گوشت رکھنے کا لگایا جاتاہے ،یہ الزام اس صورت حال میں مضحکہ خیز نظر آتا ہے کہ جب معلوم ہوتا ہے کہ بھارت بذات خودہر سال لاکھوں گائے ذبح کر کے ان کا گوشت برآمد کرتا ہے، اگر بھارت میں گائے کو ذبح کرنا اتنا بڑا گناہ ہے تو پھر بی جے پی حکومت گائے ذبح کر کے گوشت برآمد کرنے پر پابندی عائد کیوںنہیں کرتی ہیَ؟
در حقیقت گزشتہ چند ماہ سے بھارت میں ایک ایسی تحریک شروع ہوئی ہے کہ جس کا مقصدہی بھارت میں ہندو غلبہ لانا ہے،

ملک کے مختلف حصوں میں انتہا پسند ہندو اجتماعات کے اندر لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں کہ بھارت کو مسلمانوں سے پاک کیا جائے، ہندو رہنما مسلمانوں کے قتل کو کارثواب قرار دے رہے ہیں،بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کا حوصلہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ اپنی فوج، پولیس اور سرکاری اہلکاروں کو بھی مسلمانوں کے قتل عام کی مہم میں شامل ہونے کی دعوت دی جارہی ہے ،جبکہ اس پربھارتی ر یاست اور حکومت دونوں ہی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں،اس صورت حال میںبھارتی مسلمان کب تک ہندو انتہا پسندوں کی یلغار بر داشت کرتے رہیں گے

،بلا آخراس کا جواب دیں گے تو بھارت کو ایک بڑی خانہ جنگی کا شکار ہو نے سے کوئی روک نہیں سکے گا۔یہ امر خوش آئند ہے کہ بھارتی حکومت اور ہندو مذہبی جنونیوں کے غیرانسانی رویے کے خلاف بھارت کے اندر سے ہی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، بھارت کے پانچ فوجی سربراہوں، بیوروکریٹس اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد افراد کی طرف سے مودی کو لکھاہے ،اس میں انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کو قتل کرنے کے عمل میں فوج کو شمولیت کی دعوت کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاگیا ہے

کہ اس طرح کے اعلانات
سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں میں مذہبی منافرت پھیل سکتی ہے،بھارتی ممتاز شہریوں کی جانب سے کیا جانے والا انتباہ ظاہر ہے کہ کوئی ایسا انکشاف نہیں ہے کہ جس سے نریندر مودی اور ان کے ساتھی بے خبر رہے ہوں گے ،وہ نہ صرف جانتے ہیں ،بلکہ بذات خود ہندو انتہاپسندپالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ صورت حال خطے کیلئے ہی نہیں ،دنیا ئے سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے ،اس سے بچنے کے لیے بھارت کے اعتدال پسند اور ہوش مند شہریوں کو جہاں اپنی جدوجہد جاری رکھنا ہوگی ،وہاں عالمی برادری کو بھی بھارت میں اقلیتوںکیلئے بڑھتے ہوئے خطرات کا فوری نوٹس لینا ہو گا، اس وقت عالمی برادری کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے

کہ بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ سرکاری سرپرستی میں ہونے والے مظالم کا نہ صرف سختی سے نوٹس لے ،بلکہ بھارت کے حکمرانوں کو ان اقدامات سے باز رکھنے کے لیے ان پرمزید دبائو بھی ڈالا جائے،اگر عالمی برادری نے اپنے مفادات کے پیش نظر اپنے دوغلانہ رویئے کی پا لیسی یو نہی جاری رکھی توبھارت میں اُٹھنے والی انتہا پسندی کی چنگاریاں بہت جلداس خطے کے ساتھ پوری دنیا میں آگ لگا نے کا باعث بن جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں