125

گداگری

گداگری

تحریر : اقصیٰ اعجاز

گداگری ایک ایسی بلا بن چکی ہے کہ جس کو مارنا ہم اکیلے کا کام نہیں بلکہ پورا معاشرہ مل کر اس کو ختم کر سکتا ہے ۔اسلامی طور پر اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ اس کو ناپسند کہا گیا ہے اگر کوئی مستحق ہے یتیم مسکین تو اس کی چپکے سے مدد کی جائے ۔ آج کے دور میں گداگری اپنی آخری حد بھی پار کر رہی ہے لوگوں نے اس کو پیشے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔پہلے صرف لوگ کھانے پینے کے لیے ہی فقیری کا روپ دھار لیتے تھے مگر اب لوگ صرف پیسہ لیتے ہیں

۔آنکھوں دیکھا واقعہ ہے کہ اب غرباء کو کھانا دیتے ہیں تو وہ کھانا پھینک دیتے ہیں بس پیسے کی ہی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔ اس کا یہ حل ہے کہ سب سے پہلے تو حکومت کو غریبوں کے لیے گھر یا کوئی ایسا ادارہ بنانا چاہیے جہاں سے ان کو مدد مل سکے اس کے بعد ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم اس کو بڑھاوا نہ دیں ہم ان کو پیسے نہ دیں بلکہ ضرورت کے مطابق ان کو چیز لے کر دیں بچوں کی ضرورت پیسا نہیں ہے

کھانا پینا کپڑے ہیں ان کو لیں دیں اگر کوئی محلے میں غریب ہے تو اس کی ضرورت میں مدد کریں ۔آپ کو کسی کام کی ضرورت ہو تو آپ ان سے کام لے کر بھی ان کو ان کا معاوضہ دے سکتے ہیں اس طرح ان کو محنت کی عادت پڑے گی ۔ مسئلہ تو یہ بین الاقوامی ہے لیکن بہت سارے ممالک اس پر قابو پا چکے ہیں اور ان کے ہاں مانگنے والے بھی کام کرکے اپنا معاوضہ لیتے ہیں چاہے وہ گانا ہی کیوں نہ گا رہے ہوں ۔

پہلے تو ہم سب کو ہر کسی کو پیسے نہیں دینے چاہیے کوئی بہت مجبور بھی ہے تو وہ بھوکا ہے پیاسا ہے یا پھر بیمار ہے اس کو کھانا لے دے کپڑا لے دے اور دوائی لے دے بعد میں کہیں نہ کہیں اس کو کام کا بتا دیں اللہ تعالی نے سب کے لئے رزق کمانے کا ذریعہ بنایا ہے وہ بھی کام کریں اور اپنا معاوضہ لے اس طرح گداگری میں بہت فرق آ سکتا ہے ۔اپنے طور پر ہم سب کو بھی یہ کوشش کرنی چاہیے

اور میں بھی یہ کوشش کرتی ہوں آپ بھی اپنے محلے میں آنے والے غربت کے ماروں کے ساتھ یہ کر سکتے ہیں جو سچ میں غریب ہوں گے وہ حلال ہی سہی تھوڑا ہی سہی لیکن کمائیں گے ۔اور جن کا یہ پیشہ ہوگا وہ بھی باز رہیں گے ۔انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں