خواتین کے مسائل ان کا تدارک اور ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار
ہمارے پرکھوں نے خون سے اس وطن کی زمین کو سینچا ہے۔ جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں مرد کا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں وہیں پر خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ اس پاک سرزمین کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتی نظر آتی ہیں۔ ہمارے وطن کی مائیں بہنیں بیٹیاں قابل فخر ہیں۔ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے خواتین کو زیادہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور خواتین کے مضبوط ہونے کے لیے
خواتین کی علیحدہ یونیورسٹی کے قیام کے متعلق میں اکثر بیان کرتی ہوں ہمارے ملک کے بڑے شہروں میں فاطمہ جناح یونیورسٹی بہترین کردار ادا کر رہی ہے اگر اس یونیورسٹی کی طرز پر ہر ضلع کی سطح پر یونیورسٹیاں قائم کی جائے تو ملک پاکستان کی شرح خواندگی میں اضافہ ہوگا اور ملک کو معاشی طور پر ترقی یافتہ بنانے کے لیے خواتین کے لئے علیحدہ بینک ہر ضلعی سطح پر ہونا چاہیے جہاں پر بلا سود قرضے دیے جائیں تاکہ خواتین بھی اپنے کاروبار شروع کر سکیں اور کئی خواتین ڈاکٹر استاد پولیس
وکیل وغیرہ بھی اپنے اکاؤنٹ خواتین بینک میں ہیں کھلوا سکیں۔ روزانہ کی بنیاد پر دفاتر میں کام کرنے والی خواتین اپنے منزل مقصود پر پہنچنے کے لئے بہت سی مشکلات کا سامنا کرتی ہیں جس کے لئے ہر ضلع کی سطح پر ٹرانسپورٹیشن کا مناسب انتظام ضروری ہے تا کہ خواتین اپنے منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے کسی کا سہارا لیے بغیر آسانی سے پہنچ سکیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی اور کامیابی کا راز اس ملک کے افراد پر منحصر ہوتا ہے۔ افرادی قوت سے ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے
جہاں پر مرد معاشی و معاشرتی لحاظ سے ملک کا کاروبار زندگی چلا رہے ہیں اسی طرح سے خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ملک کی معیشت کا بیڑا اٹھانے میں اہم کردار ادا کرتی نظر آتی ہیں۔ اس ملک میں تعمیری کام کرنے کی اشد ضرورت ہے میں اکثر اپنی تحریروں کے ذریعے خواتین کے کردار اور مسائل کو اجاگر کرتی رہتی ہوں۔ خاتون ہونے کے ناطے اور اس ملک کا باسی ہونے کے ناطے خواتین کی اہمیت کو اجاگر کرتی رہتی ہوں۔
خواتین ہمارے معاشرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں جس طرح ایک قوم کے لئے ایک ریاست کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح خواتین کے لئے خواتین یونیورسٹی اسی طرح لازمی ہے۔ بڑے شہروں کی طرح چھوٹے شہروں میں بھی الگ خواتین پولیس اسٹیشن کا قیام بھی نہایت ضروری ہے تاکہ خواتین اپنے مسائل اور مقدمات کے اندراج کے لیے بلاجھجک جا سکیں۔