خوشحال پاکستان کا خواب !
کالم نگار: تحریر :شاہد ندیم احمد
پوری دنیا میں بڑھتی مہنگائی کے باعث تیل کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں، ِلیکن اس بڑھتی مہنگائی سے پا کستانی عوام کو بچانے کیلئے حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے،وزیراعظم عمران خان نے وزارت توانائی کی طرف سے بھجوائی گئی پٹرول کی قیمت میں اضافے کی سمری کو مفادعامہ میں موخر کر تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس بڑھتی قیمت کا بوجھ اپنے اوپر لے گی اور عوام پر اضافی بوجھ نہیںڈالے گی،
اِن حالات میں جب کہ ملک میں اشیائے خورونوش، بجلی اور ادویات جیسی بنیادی ضرورتوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا حکومتی فیصلہ قابلِ ستائش ہے،تاہم ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت عوام کو وقتی ریلیف فراہم کرنے کی بجائے مستقل بنیادوں پر بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے کی منصوبہ بندی کرے۔
اس میں شک نہیں
کہ پاکستان میں روزافزوں بڑھتی مہنگائی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے ملک کے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے ،مگر متوسط طبقے اور کم آمدن والے خاندان سب سے زیادہ مشکل کا شکار نظر آتے ہیں اور صرف ایک سال میں ہی 20 لاکھ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ چکے ہیں،اس غربت کے بوجھ تلے دبے، سسکتے عوام حکومت کی ناکامی پر شدید مشتعل ہیں،اگر ایسے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا تو نہ صرف حکومت کیلئے عوام کی ناپسندیدگی کی شدت بڑھتی،
بلکہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کے احتجاج کی موثر آواز بھی بن سکتی تھی،وزیراعظم کی طرف سے عوامی مشکلات اور مسائل کا ادراک کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی سمری موخر کرنا لائق ستائش ہے،اس سے جہاں ان کی عوام الناس سے دلی ہمدردی کا احساس اُجاگر ہوگا،وہیں عوام کو یہ بھی پتا چلے گا کہ حکومت مہنگائی میں کمی لانے کیلئے واقعی کوئی عملی اقدامات بھی کررہی ہے۔
تحریک انصاف حکومت کی مہنگائی میںکمی لانے کی کائوشوںسے انکار نہیں ،مگر ایک طرف حکومت پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سمری مسترد کررہی ہے تو دوسری جانب ملک بھر میں ایل پی جی 10 روپے فی کلو مہنگی کر دی جاتی ہے،اس کے ساتھ ہی گھی اور تیل بنانے والی کمپنیوں نے بھی درجہ اول اور دوم کے گھی اور آئل کی قیمتوں میں 10 سے 28 روپے تک اضافہ کر دیا گیا،
جبکہ چائے بنانے والی کمپنیوں نے چائے کی قیمتوں میں 10 روپے سے 20 روپے تک اضافہ کر دیا ہے،ملک بھر میںان اضافہ شدہ قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے ہوچکا ہے اور عوام ناچاہتے ہوئے بھی اضافی قیمتوںکا بوجھ اُٹھانے پر مجبور نظر آتے ہیں ،کیو نکہ پرائس کنٹرول کرنے والے اداے اور انتظامیہ دونوں ہی میٹھی نیندسورہے ہیں۔حکومت ایک طرف مہنگائی میں کمی لانے کی دعوئیدار ہے
تو دوسری جانب آئے روز اشیاء ضروریہ کی قمتوں میں اضافہ ہورہا ہے،یہ حکومت کی دوغلی پا لیسی فی الحقیقت غربت سے متاثرعوام کے ساتھ سنگین مذاق کے مترادف ہے،کیا وزیر اعظم اپنے عوام کی طرف سے بطور احتجاج سڑکوں پر آنے کا انتظار کر رہے ہیں یا انہیں ان کے مصاحبین حقائق کے برعکس ’’سب اچھا ہے‘‘ کی تصویر دکھاکر خوش فہمی میں مبتلا کئے ہوئے ہیں،ملک بھر میں اشیائے ضروریہ میں مسلسل اضافے سے گمان غالب آچکا ہے
کہ وزیراعظم مکمل طورپر ایسے مافیا کے نرغے میں آچکے ہیں کہ جسے عوام الناس کی پریشانی اور ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں یا اس صورتحال سے وزیر اعظم بالکل لاعلم اور بے خبر دکھائی دیتے ہیں، عوام آئے روز بڑھتی مہنگائی کی چکی میں پستے جارہے ہیں ،جبکہ حکومت پٹرولیم سمری مسترد کرکے سمجھ رہی ہے کہ اس نے عوام کو کوئی بڑا رلیف فراہم کر دیا ہے۔
یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہی نہیں،
بلکہ تشویشناک بھی ہے ،اس صورت حال کا وزیر اعظم کوحقیقت پسندانہ جائزہ لیتے ہوئے عوام کو حقیقی ریلیف مہیا کرنے کی کوئی فوری سبیل کرنی چاہئے اور اس سلسلے میں عوامی ردعمل کا انتظار نہیں کرنا چاہئے، اپوزیشن پہلے ہی حکومت مخالف تحریک کیلئے ایسے موقع کی تلاش میں ہے کہ جب عوام اپنے دکھوں اور محرومیوں کا بوجھ اٹھاتے چاروناچار سڑکوں پر آکر حکومت کا سیاپا کرنے پر آمادہ ہوجائیں،
حکومت کے مجوزہ مہنگائی میں اضافے کے اقدامات سے عوام کی جانب سے طوفان اٹھانے کا ہی اہتمام ہورہا ہے ، اب چاہے وجوہات کچھ بھی ہوں ،مگر سارے بڑھتے مسائل کا سامنا تو غریب عوام کوہی کرنا ہے ،ملک بھر میں آئے روز بڑھتی مہنگائی سے غریب اورمتوسط طبقہ جتنا آج پریشان ہے ،پہلے کبھی نہیں تھا، حکومت کو ان غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کی فوری دادرسی کرنا ہوگی ،تبھی کہیں خوشحال پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا۔