مہنگائی کے ستائے کو بجلی کے جھٹکے! 166

مہنگائی کے ستائے کو بجلی کے جھٹکے!

مہنگائی کے ستائے کو بجلی کے جھٹکے!

تحریر :شاہد ندیم احمد

سال بھر بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری رہا، کبھی بنیادی ٹیرف بڑھایا گیاتو کبھی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا،ستم بالا ئے ستم یہ کہ نئے سال میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی روش جاری ہے،حکومت نے ایک بار پھر مہنگائی کے مارے عوام کو بجلی کا ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے بجلی 3روپے 10پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی اور پٹرول کی قیمت بڑھانے کا عندیہ دیا جارہا ہے،ملک بھر میں ایک طرف گیس، بجلی اور پٹرول کے یوٹیلٹی بلوں میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے

تو دوسری جانب کھانے پینے کی اشیاء نے عوام کی مت مار رکھی ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبہ پر مختلف اشیاء پرسب سڈی بھی ختم کردی ہے اور دعوے یہ کیے جاتے ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی اب بھی دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔اس حقیقت سے انکارممکن نہیں کہ حکومت کی بے حسی اور نااہل پالیسیوں کے باعث ملک میں مہنگائی تواتر کے ساتھ بڑھ رہی ہے، اس سے متوسط طبقات بالخصوص غریب عوام شدید متاثر ہورہے ہیں، غریب لوگ گھر کا کرایہ دیں، بچوں کی فیس دیں

مہنگی ادویات خریدیں، یا پھر دو وقت کی روٹی پوری کریں؟ متوسط طبقات کیلئے بھی گھر کا بجٹ بنانا مشکل ہوچکا ہے ،لیکن اس کے برعکس حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے مہنگائی کا ایک نہ ختم ہو نے والا سلسلہ شروع کررکھا ہے، حکومت کی جانب سے بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات دیگر اشیائے ضرورپر بھی پڑ رہے ہیں۔
یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ حکومت ایک طرف مہنگائی میں کمی لانے کی باتیں کرتی ہے تو دوسری جانب بجلی ،پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے ،بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی گرانی کا مطلب ہے کہ اس کے اثرات مہنگائی کی مجموعی شرح پر بھی مرتب ہوں گے ،عوام پہلے ہی کمرتوڑ مہنگائی کے باعث زیست کی گاڑی بڑی مشکل سے کھینچ رہے ہیں،اس صورت حال میں عوام کو رلیف دینے کے اقدامات کی بجائے

مہنگائی کا مزید بوجھ عوام کیلئے ناقابل برداشت ہورہا ہے، حکومت کی بے رحمانہ پالیسیوں سے عوام سخت نالاں ہیں، عوام کی پریشانیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت مخالف اتحاد (پی ڈی ایم) سرگرم عمل ہو چکا ہے اور تحریک عدم اعتمادکے ذریعے ’’ان ہائوس تبدیلی‘‘ لانے کے لیے کوشاں ہے ،جبکہ دوسری جانب حکومت کے اتحادی بھی ناخوش نظر آتے ہیں، حکومت ایسے حالات میں عوام کو کچھ ریلیف دے کر اپنی ساکھ بچانے کے بجائے بجلی ،پٹرول کے نرخوں میں اضافہ کرکے عوام میں مزید اشتعال بڑھارہی ہے۔
اس میں شک نہیں کہ حکومت کی جانب سے آئے روز بجلی ،گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے سے عوام کے جذبات مشتعل ہوں گے ،اس کا اپوزیشن نے ضمنی اور بلدیاتی الیکشن میں فائدہ اُٹھا یا اور آئندہ انتخابات میں بھی اُٹھائے گی ،حکومت زمینی حقائق جاننے کے باوجود لا تعلقی کا مظاہرہ کررہی ہے ،اس کا مطالب ہے کہ حکومت عوام کی بجائے عالمی مالیاتی ادارے کی خوشنودی کے لیے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہے، لیکن یہ روّیہ کسی طور پربھی سودمند نہیں رہے گا

اور حکومت کو سیاسی طور پر اس کی قیمت چکانا پڑے گی،حکومت کے پاس صرف ایک سال کا مختصر عرصہ باقی بچا ہے ،اس عرصہ کے دوران عوام کے مسائل مزید بڑھانے کی بجائے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔تحریک انصاف کی ترجیحات میں عوام کہیں نظر نہیں آرہے ہیں،وزیراعظم عمران خان کی سیاست عوامی مسائل کی بجائے کرپشن کے نعرے کے گرد ہی گھوم رہی ہے ،

وہ کرپشن تو ختم نہ کرسکے، لیکن غیرمعمولی مہنگائی نے عام آدمی کی مشکلات ضرور بڑھا دی ہیں،حکومت نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں قوم کو خون کے آنسو رلا دیئے ہیں،ملک میں صرف مہنگائی ہی نہیں، بلکہ لاقانونیت، غنڈہ گردی،بے راہ روی اور امن و امان کی صورت حال بھی بدتر ہو چکی ہے، حکومت اپنی کار کردگی بہتر بنانے کی بجائے اپوزیشن کو قصوروار ٹھرانے میں لگی ہے ،جبکہ

اسے مہنگائی کنٹرول کرنے کے لئے سخت ترین بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، حکومت جب تک بہتر حکمت عملی کے ذریعے قرضوں سے نجات کے ساتھ ملک کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی کرنے کی کوشش نہیں کرے گی، اس وقت تک کشکول ہاتھ میں اور عالمی مالیاتی اداروں پر انحصار اور ان کی شرائط ماننے پر مجبور ہی رہے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں