وزیر اعظم کا عوامی رلیف پیکیج !
تحریر :شاہد ندیم احمد
دنیا بھر میں یو کرین اور روس تنازع کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے ،پا کستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا ندایشہ محسوس کیا جارہا تھا ،لیکن گزشتہ روز وزیر اعظم نے پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرکے نہ صرف عوام کوسر پرائز دیا ہے
،بلکہ اس امر کی یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ آئندہ آنے والے بجٹ تک بجلی اور تیل کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا ،اگر وزیر اعظم کے کہنے کے مطابق اگلے تین ماہ تک پٹرولیم اور بجلی کے نرخ واقعی فریز رہے تو عوام کو اچھا خاصا رلیف مل جائے گا۔اس میں شک نہیں کہ دنیا بھر میں مہنگائی کی شدید لہر آئی ہوئی ہے ،اس پر روس اور یو کرین تنازعہ نے رہی سہی کسر پوری کردی ،
اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت سو ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر چکی ہے ،پا کستان میں بھی تیل مزید مہنگا ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں ،کیو نکہ پا کستان زیادہ تر تیل عالمی منڈی سے در آمد کرتا ہے ،تاہم ایسے موقع پر وزیر اعظم نے تیل کی قیمت میں دس روپے اور بجلی کی قیمت میں پانچ روپے کمی کا اعلان کرکے عوام کو ایک بڑا رلیف دیا ہے ،اس سے بڑھتی مہنگائی میں جہاں کمی ہو گی ،
وہیں ملکی معیشت میں استحکام آنے کی بھی قومی اُمیدکی جاسکتی ہے۔یہ امر واضح ہے کہ پا کستان آئی ایم ایف کے قرض پروگرام پر چل رہا ہے اور آئی ایم ایف نے ہر ماہ تیل پر چار روپے بڑھانے کی شرط رکھی ہوئی ہے ،تاہم وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کی شرائط کی پروانہ کرتے ہوئے قیمتوں میں کمی کے اعلانات تو کر دیئے ہیں ،لیکن اس سے عالمی مالیاتی ادارے کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا ،اُمید ہے
کہ حکومت نے متبادل مالی انتظامات کررکھے ہوں گے ،وزیر اعظم نے عوامی رلیف کے اعلانات روس کے دورے سے واپسی پر کیے ہیں ،اس لیے بعض حلقوں کی جانب سے روس کی طرف سے کسی ممکنہ مالی معاونت سے بھی جوڑا جارہا ہے ،تاہم وزیر اعظم کے اعلانات سے بڑھتی مہنگائی سے پر یشان حال عوام کو وقتی طور پر ہی سہی ایک بار رلیف ضرور مل جائے گا۔
وزیر اعظم کی جانب سے عوامی رلیف کے تمام تر اعلانات خوش آئند ہیں ،لیکن اس کے نتائج قلیل مدتی اثرات کے حامل ہوں گے
،پٹرولیم اور بجلی کے نرخ کم کرنے اور آئندہ چند ماہ مزید نہ بڑھانے سے سے عام آدمی کو مختلف حوالوں سے فوری رلیف ضرور ملے گا ،لیکن ملک وقوم کو حقیقی ترقی وخوشحالی سے بہرہ ور کرانے کیلئے طویل المیعاد منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ،اگر چہ وزیر اعظم نے توانائی کی پیداوار کے کچھ منصوبوں کے زیر تکمیل ہونے کا عندیہ دیا ہے ،لیکن باقی شعبوں میں بھی طویل مدتی منصوبہ بندی پیش نظر رہنی چاہئے،کیو نکہ قلیل مدت نہیں ،طویل مدتی منصوبے ہی عوام کی زندگی میں اصل تبدیلی لاتی ہے۔
عوام بہر صورت اپنی زندگی میں تبدیلی چاہتے ہیں ، بوجودہ حکومت نے کچھ دیر بعد ہی سہی ،مگر عوام کو ایک اچھا رلیف دینے کی کوشش کی ہے ،اس کا کریڈٹ بھی اپوزیشن خود لینا چاہتی ہے ،بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ احتجاجی ریلی اسلام آباد نہیں پہنچی کہ حکومت نے گھبرا کر عوام کو رلیف پیکیج دینا شروع کر دیا ہے ،جبکہ مسلم لیگ (ن)قیادت کا کہنا ہے کہ حکومت کو پتہ چل گیا ہے کہ وہ جانے والی ہے ،اس لیے عوامی رلیف کے نام پرآئندہ آنے والی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کررہی ہے ،
اپوزیشن ایسے بیانات دیتے وقت نہ جانے کیوں بھول جاتی ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں کہ جس کا خمیازہ موجودہ حکومت کے ساتھ عوام بھی بھگت رہے ہیں۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اپوزیشن کی احتجاجی ریلی عوام کیلئے ہے نہ تحریک عدم اعتماد عوام کے مفاد کے پیش نظر لائی جائے گی ،اگر اپوزیشن سب کچھ خود بچانے اور آئندہ حکومت بنانے کیلئے کررہی ہے
تو حکومت نے بھی آئندہ انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے ،اس کا آغاز وزیر اعظم کے عوامی رلیف پیکیج سے کیاہے ،حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ اس کا مقابلہ اپوزیشن کی بجائے برھتی مہنگائی سے ہے ،اگر حکومت انتخابات سے قبل عوام کو مہنگائی میں رلیف دینے میں کا میاب ہو گئی تو اسے آئندہ حکومت بنانے سے کوئی روک نہیں سکے گا
، جبکہ اپوزیشن ا یک طرف باہمی اختلاف رائے کا شکار ہے تو دوسری جانب آئندہ کیلئے عوام کو کوئی واضح حکمت عملی بھی نہیں دیے رہی ہے،اپوزیشن تنقید کے سہارے تحریک عدم اعتماد لا پائی گی نہ حکومت گراپائے گی ،یہ احتجاج و تحریک کا سلسلہ آئندہ انتخابات کے انعقاد تک یو نہی چلتا رہے گا۔