آپریشن گنگا”، رفاعی خدمات کے نام عوامی استحصال
تحریر:نقاش نائطی
۔ +966562677707
وقت پڑنے پر اپنی رعایا کی حفاظت کرنے والی، حسب ضرورت اس کی مدد و نصرت کرنے والی سرکار کی خدمات کو، اسکی رعایا کبھی بھولا نہیں کرتی ہے۔وہ بھی بادشاہ سلامت والی سرکار یا کسی فوجی آمر کی نازی ڈکٹیٹرانہ حکومت کے بجائے،غریبوں سے، غریبوں کی خدمت کے بہانے ، غریبوں ہی کی ووٹ طاقت سے، چن کر آئی سرکار سے، دیش کی غریب عوام کو، ہمہ وقت امیدیں وابستہ ہوا کرتی ہیں۔ خصوصا پردیس میں کسی مصیبت میں پھنسی دیش کی جنتا تو، اس سمت ہوئی، اسے کسی بھی قسم کی راحت و تکلیف کو، کبھی وہ بھلایا نہیں کرتی ہے
آزادی ھند کے پینسٹھ سالوں بعد، دیش واسیوں کی صحیح معنوں خدمت کا موقع ملنے پر، سابقہ ان سات ایک سالوں میں، سو سالہ آرایس ایس بی جے پی سنگھی، ھندو ڈرل بیس، خدمات کے لئے مشہور پارٹی کا اصل چہرہ، دیش واسیوں کو بخوبی دیکھنے کا موقع مل چکا ہے۔ سو سالہ آرایس ایس کی زندگانی میں،
بھارت واسیوں نے، اسے ایک ڈرل بیس عوامی خدمات کے طور مصروف عمل، ہمہ وقت غریب عوام کے درد دکھ میں کام آنے والی رضا کار پارٹی کے طور ہی اسے دیکھا تھا۔ لیکن اس سنگھی مودی اندھ کال میں، ان کی ناعاقبت اندیش نوٹ بندی نازی حکم دور میں،جب پورے دیش کی دوتہائی مدھیاوتی و غریب عام جنتا، انکے پاس سابقہ تیس چالیس سال سے، اپنی گاڑھی محنت کمائی کے، اپنوں کی نظروں سے
اوجھل، مستقبل کے کسی منصوبے کے تحت پس پشت رکھے گئے، دوسروں کے لئے معمولی مگر، ان کے لئے بیش بہا خزانے کے، 500 اور 1000 نوٹوں کو بدلوانے، پورے دیش بھر کے بنکوں کے باہر لائینوں میں، گھنٹوں، دنوں تک کھڑے پائے گئے تھے۔ 8 ستمبر 2016 شام 8 بجے، حکم امتناعی مودی مہان، انہیں انکی محنت کی جمع پونجی، ابھی کچھ دنوں بعد،انکی آنکھوں کے سامنے دم توڑتی، بے وقعت ہوتی نظر آرہی تھی، تب پچاس ایک سالوں میں، دیش بھر کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے،
یہ چڈی دھارک، انہیں عطا کردہ سنگھی تربیت و تدریب کے ساتھ ، مودی نازی ازم ستم ہی کی ماری دکھی جنتاکو، رفاعی خدمات کے ذریعہ،انہیں وقتی راحت دینے کے بجائے، انہیں دی گئی خصوصی تدریب و تربیت ہی کا استعمال کرتے ہوئے، اس شدت پسند تنظیم آرایس ایس کی نظریات ہی کے عین مطابق، “آپدھا میں بھی اوسر” یعنی مصیبت میں موقع تلاش کرتے ہوئے، دیش بھر کے بنکوں کے باہر لائن میں لگے،
کروڑوں دیش واسیوں کے پاس موجود، انکی جمع پونجی کی صورت، انکے پاس موجود بقول انکے، اس کالے دھن کو،دس بیس تیس فیصد کمیشن کے ساتھ، ایوان اقتدار بیٹھے ان سنگھی کیڈر، محکمہ معشیات ارباب اقتدار سے، دونوں ہاتھوں سے دیش کی جنتا کو لوٹنے ہی میں ویست و مشغول پائے گئے تھے۔ شاید اسی لئے، پورے دیش کے ہزاروں لاکھوں بنکوں کے باہر، چلچلاتی دھوپ والی لائینوں میں کھڑے پائے گئے
، دیش کے غریب و مدھیاوتی کروڑوں دیش واسیوں کے بیچ، دو تہائی کالے دھن کے مالک دیش کےکسی بھی دھنوان کو، دیش واسیوں نے،بنکوں کی لائیں میں کہیں نہیں پایا تھا۔ بلکہ دہلی ممبئی احمد آباد جیسے کالے دھن کے گڑھ سمجھے والے شہروں کے بازاروں میں، ٹیبل کرسی لگائے، بیس تیس فیصد کمیشن سے، کالے دھن کو سنگھی آشیر واد سے بیگنی گلابی مائل چمچاتے نوٹوں میں بدلتے ہوئے،
دیش واسیوں نے پایا تھا۔ اور دیش کے لاکھوں کوآپریٹیو بنکوں کی معرفت، اس کالے دھن کو،ان سنگھی لیڈروں کے معرفت، ایسے صاف و شفاف سفید رنگ میں بدلتے پایا تھاکہ جس کالے دھن پر شکنجہ کسنے کے نام سے، نوٹ بندی کا نفاذ ہوا تھا، اسی نوٹ بندی نے،اس سنگھی حکمرانوں کو، دیش کے کالے دھن کو سفید کرتے کرتے انکے پاس بے حساب کالے دھن کو ذخیرہ کرتے ہوئے، 2017 یوپی انتخاب جیتنے کی کامیاب سعی سمیت، ان پانچ سالوں میں، کرناٹک، گوا ،منی پور کے منتخب ایم ایل ایز،
ایم پیزکی وفاداریوں کو خریدتے ہوئے، پورے بھارت کے اکثر و بیشتر علاقوں کے بھگوا کرن کا موقع بی جے پی کو خوب تر دیا تھا۔ شاید یہی وہ اسباب تھے کہ عالم کے اتنے بڑے نوٹ بندی معاملہ بعد بھی، عالم کی تاریخ میں اب تک کے سب سے زیادہ، تقریبا” صد فیصد مارکیٹ میں محو گردش قوت زر کو، کامیابی کے ساتھ تبدیل کئے جاتے پایا گیا تھا۔ عالم کی سب سے بڑی جمہوریت جہان، عالم کا سب سے زیادہ کالا دھن گردش کررہا ہو، وہاں ایک دو فیصد بھی کالا دھن سامنے نہی لایا جاسکا تھا
عالم کو اپنی گرفت میں لئے اس کورونا مہاماری کی ابتداء میں، جس ناعاقبت اندئشانہ،جاھلانہ جارہانہ، دیش بھر لاک ڈاؤن نفاذ عمل میں لاگیا اس سے شمالی ھند کے مختلف دیہاتوں سے جنوبی ھند کی مختلف ریاستوں میں، مصروف معاش پرواسی مزدوروں کی ہزاروں کلومیٹر پیدل نقل مکانی کرتے، مرتے دم توڑتے، بھوک سے نڈھال سرراہ تڑپتے پرواسی مزدوروں کی وقتی راحت کاری میں بھی،
آرایس ایس کیڈر بیس لاکھوں رضاکاروں کو،جہاں ندارد پایا گیا، وہیں پر دیش کی غریب و متوسط عام جنتا نے، خصوصا کورونا سقم دانستہ پھیلانے کا الزام جھیل رہی مسلم قوم نے، سب سےزیادہ اپنے اپنے علاقوں سے گزرتے، کروڑوں پرواسی مزدوروں کی داد رسی کی حتی المقدور کوشش کی تھی،انہیں کھانا پانی دیا تھا
کورونا مہاماری دوسرے حملے دوران، دیش پر حکومت کرتی سنگھی، ار ایس ایس، بی جے پی، ان ایام منعقد ہونے والے کلکتہ سمیت 5 ریاستی انتخابات جیتنے کے چکر میں، دیش کی غریب عوام کو کورونا مہاماری سے بچانے میں، پوری طرح ناکام مودی یوگی سرکار باوجود، لاکھوں کروڑوں آر ایس ایس، بی جے پی کے رضاکار ہوتے ہوئے بھی، مرتی دم توڑتی انسانیت، بھارتیہ ھندو عوام کی مدد و نصرت کرنے کے بجائے،
مصیبت میں بھی مواقع تلاش کرتے ہوئے، سنگھی حکومتی اپنے اثر رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے، کورونا دوائیاں، آکسیجن سلنڈر اور ہاسپٹل بیڈ تک کو، مرتی انسانیت کو بیچتے ہوئے، اور کروڑوں کماتے پائے گئے تھے۔اسی لئے عالم کی سب سے بڑی میڈیا، واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر، گر اعتبار کیا جائے تو، کورونا فیس 2 میں بھارت میں کورونا اموات 50 لاکھ سے بھی زیادہ تجاوز کر چکی تھیں، ان ایام24 ساعتی مصروف عمل، شمشان گھاٹ کم پڑتے اور مردہ میتوں کو زیر زمین دبانے زمین تنگ پڑتے پس منظر میں،
عالمی میڈیا پر دکھائے،ہزاروں ھندوؤں کے پارتو شریر، گنگا ندی میں بہتے ، کوئے ، گدھ،گھڑیال و کتوں کے بھنبوڑ کھاتے، مناظر کبھی بھارتیہ عام جنتا، سنگھی مودی یوگی کے دیش پر ابھیشاپ کے طور، کیا بھول پائے گی؟ یا عالم کی میڈیا اسے وقت وقت سے دکھاتے ہوئے، ہمارے زخم تازہ کرتے، مودی یوگی کے اندھ کال کو یاد دلانی رہے گی؟
بعد آزادی ھند معشیتی طور کسم و پرسی والے دور میں بھی، اس وقت کے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور دیش کے پہلے وزیر تعلیم ابو الکلام آزاد کی، ترقی پذیر تعلیمی پالسیز کے چلتے، کانگریسی حکمرانوں نے دیش واسیوں کے ٹیکس پیسوں ہی سے، دیش بھر میڈیکل کالجز، یونیورسٹیز کا ایسا جال بچھایا تھا کہ، دیش کے لاکھوں نوجوانوں کے ساتھ اکثر پس ماندہ غیر ملکوں کے طلباء کی کثیر تعداد بھی، بھارت آکر، نہ صرف اعلی تعلیم حاصل کیا کرتے تھے، بلکہ بھارت کی نوجوان نسل، بھارت ہی میں،
آعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے، پورے عالم کے ملکوں میں، وہاں کی عام جنتا کی خدمات ادا کرتے ہوئے، عالم بھر میں، ایک امتیازی مقام حاصل کئے ہوئے ہیں۔ لیکن جب سے 2014 بعد یہ سنگھی مودی یوگی کی تجاہل عارفانہ تعلیم بیزار ، پکوڑے تلنے اور گائے گوبر سے پیسہ کمانے کی صلاح دیتی سرکار بھارتیہ زمام حکومت پر قابض ہوئی ہے ایک انجانی سازش کے تحت، دیش کے تعلیمی اداروں کو اپنے پونجی پتی برہمنی سنگھیوں کے یاتھوں میں دیتے ہوئے، تعلیم کو اتنا مہنگا کردیا گیا ہے کہ،
دیش میں اعلی تعلیم صرف مالداروں تونگروں اور کرپٹ نوکر شاہوں کی رکھیل بناکر رکھ دی گئی ہے۔ اسی لئے بھارت کا متوسط طبقہ اپنی اولاد کو اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ و پیراستہ کرنے، انہیں یوکرین جیسے یوروپی دیشوں میں بھیجنے پر مجبور ہے۔ صرف یوکرین میں اس وقت بھارت کے 20 ہزار طلبہ اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں، تصور کیجئے کہ یورپ و امریکہ و دیگر ملکوں میں، کتنے ہزارلاکھ بھارتیہ نوجوان نسل تعلیم حاصل کررہی ہے۔ایسے میں یوکرینی صدر اولو ڈائمائراولنسکی کی
بیوقوفی، انجانے دور کے دشمن امریکہ کے بہکاوے میں آکر، اپنے سے کئی گنا طاقتور ور، اپنے بڑے بھائی سمان روس سے دشمنی مول لئے، اپنے ملک کو تباہ و برباد کرتے ناعاقبت اندیشانہ فیصلہ لئےتناظر میں، روس کے یوکرین پر حملہ بعد، یوکرین سے بھارتیہ طلبہ کو بحفاظت واپس دیش لانےشروع کیاگیا “آپریشن گنگا”، خصوصا سنگھی سیاست دانوں کے ان طلبہ کے ساتھ کرائے گئے
فوٹو سیشن شوٹ کی وجہ سے، خلوص سے زیادہ یوپی انتخاب جیتنے مودی جی کی کوشش کے طور دیکھتے ہوئے، یوکرین سے لوٹے بچوں کی زبانی وہاں بھارتیہ ایمبیسی میں انکے ساتھ ہوئےسلوک ناروا کےچرچے، سائبر میڈیا پر عام ہوتے ہوئے، ان سنگھی حکمرانوں کے اخلاص و کردار کو درشا رہے ہیں
یہ تحریر قارئین کے گوش گزار ہوتے ہوتے، یوپی سمیت پانچ ریاستی انتخابات کے، بی جے ہی کو ملی کراری ہار والے نتائج، دیش واسیوں کے سامنے آچکے ہونگے۔ یہ مدھیاوتی انتخاب نتائج بھارت کے مستقبل کو ترقیات کی صحیح راہ پر گامزن کرنے، یقینا مشعل راہ ہونگے۔یہ اسلئے کہ آرایس ایس بی جے پی یوگی مودی جی کو ، اس انتخابات میں اہنی کراری یار نظر آتے، اپنے سنگھی راجیہ کرناٹک میں اچانک اسکولی نساء مسلم طلبہ حجاب کا مسئلہ میڈیا پر اچھال کھڑا کرتے ہوئے، یوپی انتخاب ھندو مسلم منافرت طرف لے جاتے ہوئے
، انتخابی رن بھومی جیتنے کی ذلیل حرکت انہوں نے جو کی تھی، سلام ہے یوپی کے بھیا بھیا تضحیک سے بلائے جانے والے، ووٹروں نے،اب کی بار ان سنگھئوں کے مسلم مخالف، بے بنیاد موضوعات کو، سرے سے نکارتے ہوئے، اوصولی انتخابی ایجنڈا، جو کام کریگا اسی کو ووٹ دیا جائیگا، اوصول کے تحت مودی یوگی کے کرشماتی وعدوں دعوؤں کو یکسر نکارتے ہوئے، اکلیش یادو کی سرکار یوپی میں بنانے کا گویا فیصلہ صادر کردیا ہے۔ اب تو ہم یہ کھل کر کہنے کہ سکت ہم میں ہاتے ہیں،
کہ بھارت کے مستقبل کو تابناک و روشن بنائے رکھنا ہے تو دیش کی 138 کروڑ عام جنتا کو، ھندو مسلم یا دلت برہمن کسی بھی قسم کی منافرت سے اوپر اٹھتے ہوئے، صرف اور صرف دیش کو معشیتی، تعلیمی طور ترقی پزیری کی طرف لے جانے والی، دیش کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دینے والی سیاسی پارٹی ہی کو اپنا قیمتی ووٹ دیتے ہوئے
، ہزاروں سال اس ملک چمنستان بھارت میں چین واشتی کے ساتھ مل جل کر رہتے آئے، ھندو مسلمان، دلت برہمنوں کو لڑانے والے، ان سنگھی سیاست دان خو انکے ارایس ایس گڑھ ناگپور کا راستہ دکھاتے ہوئے، بی جے پی مکت بھارت تعمیر کی شروعات کی جائیگی۔ وما علینا الا البلاغ