60

سچ کی تلاش

سچ کی تلاش

تحریر:سردار طیب خان
[email protected]

اینٹیلی جنس ایجنسی نے وزیراعظم کو 25 ارکان کے نام پیش کر دیئے جن میں دو وفاقی وزیر بھی شامل جنہوں نے اپوزیشن کو یقین دہانی کروائی ووٹ کیلئے۔ارکان کو بڑی رقوم کیساتھ نکالے جانے پر پارٹی ٹکٹ کی یقین دہانی کروائی گئی۔ 7 ارکان کو یہ ٹاسک سونپا گیا تھا جن میں ساتوں کا تعلق ن لیگ سے ہے
‏,,سچ ہمیشہ اپنے گھر سے بےنقاب ہوتا ہے محب وطن پاکستانیوں کو یاد ہو گا کہ دو مہینے پہلے امریکہ کی نائب وزیر خارجہ نے پاکستان کا ایک اہم وزٹ کیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان کی تمام پولیٹیکل پارٹیز کے سربراہان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں تھیں ، دراصل امریکہ کا تھنک ٹینک بھانپ گیا تھا

کہ عمران خان انکے دباؤ میں نہی اے گا اور نہ ہی وہ امریکی صدر کو یس باس کہے گا اسی لیے جوء بائڈن نے عمران خان کو ڈایئریکٹ کال نہی کی بلکہ کچھ لوگوں کو بیچ میں ڈال کر پریشراءز کرنے کی کوشش کی جس میں FATF میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے نہ دینا پھر سعودی عرب کا اپنا 2 ارب ڈالر واپس مانگنا اور IMF کی کڑی شرائط رکھ کر عمران خان کو دبانے کی کوشش کرنا تھا

، جب اسلام دشمن تمام تر حکمت عملی میں ناکام ہو گئے تو انہوں نے ہمیشہ کی طرح میر جعفر اور میر صادق سے رابطے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کی تمام پولیٹیکل پارٹیز سے مل کر کہا کہ آپ لوگ عمران خان کو اقتدار سے نکالو جتنا بھی خرچا ہو گا وہ ہمارے زمہ ہے ، اول کوشش یہ تھی کے عمران کے دورہ روس سے پہلے تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جاے تاکہ عمران روس نہ جا سکے اور اگر چلا بھی جاے

تو کسی دوسرے بلاک کا حصہ نہ بن سکے ، اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ تمام تر کوشش کے باوجود اپوزیشن پارٹیز اپنے حصے کی بوٹی لینے کے چکر میں متفق نہ ہو سکی اور عمران خان روس پہنچ گیا ۔ سپر پاور کی عمران خان کو قابو نہ کر سکنے کی واحد وجہ یہ ہے کہ اسکا کوئی کاروبار اور انویسمنٹ امریکہ یا یورپ میں نہی ہے جس کے چھن جانے یا پھر اللیگل منی لانڈرنگ کے مقدمے یا پھر سزا کا ڈر ہو

۔ پاکستان کا میڈیا سب کا سب بکا ہوا ہے انکی فنڈنگ اور سپورٹ انہی ممالک کی NGO کرتی ہیں لہذا عوام تک اصل خبر اور پس پردہ کھیلے جانے والا کھیل معصوم عوام کو نظر آنے ہی نہی دیتے اور نادان عوام عمران خان کی مخالفت میں نا دانستہ طور پر اپنے ہی ملک کی سلامتی اور آزادی کو داؤ پر لگا دیتی ہے کیونکہ پاکستان میں خواندگی کی شرح بہت کم ہے اور جو پڑھے لکھے ہیں وہ بھی دماغ کا استعمال کرنے کے بجاے سامنے والا ملک دشمن جو بتائیں اس پر یقین کر لیتے ہیں ۔ عمران خان کے لیے صرف ایک چیز چلینج بنی ہوئی ہے اور وہ ہے مہنگائی جس کا سامنا صرف پاکستان کو ہی نہی

بلکہ ساری دنیا کو ہی ہے ۔ اگر پاکستان قرضوں میں اس طرح جکڑا ہوا نہ ہوتا تو عمران خان اس مہنگائی کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکال لیتا ، اللہ کا شکر ہے کہ سب نے دیکھا کہ عمران خان نے دنیا میں کرونا لاک ڈاؤن کے باوجود ملک کی اکانومی کو تباہ ہونے بچا لیا دنیا کہہ رہی تھی کہ GDP گروتھ -1.9- ہو گی لیکن پاکستان نے کمال کر دیا اور گروتھ +3.9 حاصل کر کے ملک کی ڈایئریکشن کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گیا جس کی گواہی اب دنیا بھر کے اکانومی سروے کرنے والے ادارے دے رہے ہیں

، اگر عوام ان تمام باتوں کو سمجھتے ہوے عمران خان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے تو 2030 تک پاکستان وہاں کھڑا ہو گا جس کا تصور کرنا بھی آسان نہی ، اللہ نے چاھا تو 2030 تک پاکستان سالانہ 100 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ برآمدات کرنا شروع کر دے گا اور اگر عوام نے ساتھ دیا

اور ایسا ہو گیا تو پاکستان اسلامی ممالک کا سپر پاور بن کر جلد دنیا کے نقشے پر نمودار ہو گا جس کی ہاں اور نا دنیا پر اثر انداز ہو گی ۔ اگر پاکستانیوں نے یہ موقع گنوا دیا تو اگلے 100 سال تک کوئی اس قوم کو غلامی کی زنجیروں سے نکالنے والا نہی ہو گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں