46

نفرت پر ہمیشہ محبت غالب آکر رہتی ہے

نفرت پر ہمیشہ محبت غالب آکر رہتی ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

آپسی سرحدی تنازعات کو پس پشت رکھتے ہوئے ھند و پاک محبت سے کیا نہیں رہ سکتے ہیں
ھند و یاک نفرت آمیز ماحول کو روا رکھنا وقت کی ضرورت ہے یا گندی سیاست کی مجبوری ہزاروں سالہ گنگا جمنی و ہڑپہ موہن جداڑو تہذیت کے دو مختلف انگ ھند و پاکستان کی آپسی منافرت کیا ختم کروائی نہیں جاسکتی ہے؟

جنگ زدہ ماحول میں، جہان نفسا نفسی کا ماحول ہوتا ہے ، ہر کوئی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، اسے قدرت کی طرف سے دستیاب مواقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے،ہر کسی کی مجبوری کا فائیدہ اٹھا ہر کسی کو لوٹ کر زیادہ سے زیادہ مال دولت کما رہا ہوتا ہے۔ ایسے موقع پر انسانیت کا سبق ہی کوئی یاد رکھے تو بہت بڑی بات ہوا کرتی ہے۔کیا ہم نے اپنے ملک کے سب سے بڑے اور مہا شکتی سالی سنگھی نیتا،

مودی جی کو نیشنل میڈیا پر “دویدھا میں بھی اوسر” “مصیبت بھی مواقع” تلاش کرنے کی، اپنے ان گنت کروڑوں بھگتوں کو سیکھ یا صلاح دیتے نہیں پایا ہے؟ سابقہ سات سالہ سنگھی مودی راج میں، دیش کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہوئے، نوٹ بندی کے وقت بیس تیس ٹکے پر عوام کے پاس موجود کالے دھن کو، بیگنی گلابی چمکتے نوٹوں میں بدلتے ہوئے، اور پریشان حال انسانیت کو خوب تر لوٹتے سنگھی کیڈر کو ہم نے

مصروف و مشغول نہیں پایا ہے؟ کورنا مہاماری فیس 2 دوران بھی، دوائیاں آکسیجن اور ہاسپیٹل بیڈ تک مرتی انسانیت کو بیچتے ہوئے، وبا کی ماری انسانیت کو ان سنگھی درندوں کے ہاتھوں لوٹتے کیا ہم نے نہیں پایا ہے؟جب اقتدار پر قابض بڑے اور شکتی سالی نیتا ہی اپنے لوگوں کو لوٹنے اور مال بنانے کی سیکھ علی الاعلان دیتے پائے جائیں تو اس ملک مئں بھائی چارگی اور انسانیت کہاں باقی رہ پاتی ہے؟

ھند و بھارت کے ہم مکینوں میں ایک منظم سازش کے تحت ایک دوسرے ملک کے خلاف دشمنی زندہ رکھی گئی ہے، پاکستانی جہادی تنظیموں نے، کشمیر جہاد کے لئے لوگوں سے مال و دولت وصولیابی کے لئے، بھارت کے خلاف نفرت کچھ حد تک پھیلائی ہے لیکن ابھی ان دو دہوں کے درمیان خصوصا 2014 بعد والی بی جے پی مودی مہان کی حکومت دوران، ایک منظم سازش کے تحت، ملک کے تمام مقتدر میڈیا پر اپنے پونجی پتی سنگھی برہمنوں کے توسط سے قبضہ جمائے ہوئے اور ان نیشنل میڈیا پر گویا

پاکستان دشمنی اور مسلم دشمنی کا مسابقہ کرواتے ہوئے پس منظر میں، ان سات آٹھ سالوں میں، ہزاروں سالہ مختلف المذھبی سیکیولر اثاث گنگا جمنی ملک بھارت میں، پاکستان دشمنی و مسلم دشمنی منافرت کو انتہا حد تک بڑھایا ہے،آج جب پورا عالم نشر و اشاعت خبر نامہ میں،پورا عالم ایک دیہات ایک شہر مانند ہوگیا ہے بھارت میں یم مسلمان اور ہمارے مذھب اسلام کی تضحیک و ہم پرظلم روا رکھے جانے کی خبریں جگ ظاہر ہیں بھارت سے ہزاروں کلو میٹر دور، پردیسی جنگ زد یوکرینی زمین پر پھنسے ہوئے

بھارتیہ نزاد ھندو طلباء کو، کسی پاکستانی کی مدد و نصرت کے ملے واقعات، کیا ہم ہزاروں سالہ آسمانی ویدک دھرم امن و شانتی کے متوالوں کے لئے لائق سبق واقعہ نہیں ہے؟ وہ بھی ایسے وقت جب بھارت دوست یوکرین ملک کی انتظامیہ صرف اور صرف، ہمارے ملکی رہنما، ہمارے مہان مودی جی کے دو رخی یا دو وجہی اپنی پالیسیز کے تحت، روس و امریکی دشمنی میں پھنسے، اقوام متحدہ میں یوکرین کی طرف سے روس کے خلاف اپنا موقف پیش کرنے سے بچتے کتراتے پائے جاتے تناظر میں،

یوکرینی افواج و انتظامیہ کا انکے یہاں تعلیم حاصل کرنے والے بےقصور بھارتیہ طلبہ پر،ان کے ظلم سہتے مار کھاتے، یا منفی درجہ حرارت والی سردی میں بغیر کھان پان مرنے چھوڑ دئیے، انسانی اقدار خلاف ماحول میں، جہاں خود ہماری اپنی ایمبیسی کے نوکر شاہوں نے، اپنی بھارتیہ ناری طلبہ کے ساتھ غلط سلوک روا رکھتے اور انکے ہاتھوں گندے باتھ روم تک صاف کروانے کی ویڈیو کلپ کے سامنے آتے

پس منظر میں، بھارت دشمن پڑوسی ملک کسی پاکستانی کا بھارتیہ طلبہ کے ساتھ حسن سلوک و اپنے اعتبار سے انکی مدد و نصرت کرنے کے واقعات کیا لائق تحسین نہیں ہیں؟ وہ بھی کسی ایسے وقت، جب وشال بھارت کے مختلف صوبوں میں کہیں نہ کہیں ، کسی بھی علاقے کے انتخابی پس منظر کے رہتے، ہمارے مقتدر سنگھی حکمرانوں کی طرف سے، دانستہ پاکستان دشمنی یا مسلم دشمنی ظاہر کرتے

ببانگ دہل دعوے یا جملہ بازی دوران، ہرگزرتے لمحات کے ساتھ بھارت میں پروان چڑھائی جانے والی مسلم مخالفت پس منظر میں، پردیش میں ہمارے اپنے ملکی طلبہ کے ساتھ، دشمن پڑوسی ملک پاکستانی کا حسن سلوک واقعتا نہ صرف لائق تحسین ہے بلکہ قابل ستائش عمل بھی ہے۔ ایسے کسی خوشگوار واقعات پر دونوں ملکی سطح پر پذیرائی یقینا ھندو پاک سرحدی دشمنی کو کم کرنے ممد و مددگار ہوسکتی ہے۔ وما علینا الا البل

*سائبر میڈیا پر گردش کرتی خبر*
پاکستانی معظم خان نے کم از کم 2500 ہندوستانیوں کی مدد کی اور وہاں سے نکالا۔ وہ کہتے ہیں “ہم بحیثیت انسان ہر وقت انسانیت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، انسانیت ہی وہ حسین جذبہ ہے جو ہمیں پیار اور محبت دیتا ہے۔ میں نے اپنے ہندوستانی طلباء کو اکثر گلے لگایا ہے جنہوں نے یوکرین چھوڑ دیا ہے۔ ایسے حالات میں ایک دوسرے کو گلے لگانا بڑا کام کرتا ہے۔ براہ کرم دوسرے انسانوں کے ساتھ ایسا کریں جو جنگ جیسی صورتحال میں پریشانی میں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں