دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری ہے!
تحریر :شاہد ندیم احمد
بلوچستان میں یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی خونریز وارداتیں بڑھنے لگی ہیں، دہشت گردی کی تازہ واردات سبی میلے کی اختتامی تقریب کے بعد جیل روڈ پر خودکش دھماکے کی صورت میں سامنے آئی ہے ،اس سے قبل کوئٹہ پنجگور اور بعض دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کے ایسے ہی واقعات ہوئے ہیں،
اس سے ایسا لگتا ہے کہ بلوچستان دہشت گردوں کے خصوصی نشانے پرہے،پاک فوج نے جان کی بازی لگا کر ضرب عضب اور ردالفسادکے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑی تھی، مگر افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد ایک بار پھر پا کستان دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا کررہاہے ۔
اس میں شک نہیں کہ پا کستان میں دہشت گردی کے پیچھے ملک مخالف قوتیں کار فرما رہی ہیں اور ان کی کوشش ہے
کہ ملک میں استحکام نہ آنے دیا جائے ،اس حوالے سے تخریب کار عناصر کی پشت پناہی کرتے ہوئے دہشت گرانہ کاروائیاں تسلسل سے کروائی جارہی ہیں،بلوچستان میں ہونے والا خود کش حملہ کو ئی پہلا واقعہ نہیں،اس سے قبل یکے بعد دیگرے کئی بم دھماکے اور خودکش حملے ہو چکے ہیں،جن میں شہریوں کے علاوہ بڑی تعداد میںسکیورٹی فورسز کے جوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں
،بلو چستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گرانہ کارئیوں کے سد باب کیلئے افواج پاکستان نے خصوصی ہدف کے تحت اپنی کا رئیوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے،لیکن اس کے باوجود دہشت گرد انہ واقعات میں اضافہ سیکورٹی اداروں کیلئے سوالیہ نشان ہے؟دہشت گردی کے خلاف افواج پا کستان کی کارروائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، لیکن بلو چستان میں سبی کے دھماکے نے ایک بار پھر سکیورٹی کے نقائص کی نشاندہی کر دی ہے،
اس سبی میلے میں پہلے ہی سکیورٹی ہائی الرٹ تھی، کیو نکہ صدر مملکت آرہے تھے ، صدر مملکت کی آمد کا اعلان ہوا تو یقینی طور پر پروٹوکول سمیت موبائل سروس بھی جام ہو گئی تھی،اس کے باوجود خودکش بمبار کا ہدف کے قریب ترین پہنچ جانا،اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں سکیورٹی کے نقائص رہ جاتے ہیں ،اس بنا پر ہی دہشت گرد انہ صرف ا پنے ہدف کے قریب پہنچ جاتے ہیں،بلکہ دہشتگردانہ کاروائی میں کا میاب بھی ہو جاتے ہیں۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دہشت گردی کا مقابلہ اتنا آسان نہیں ہے ،تاہم ہماری سیکورٹی فورسز نے نہ صرف دہشت گردی کا مقابلہ کررہے
ہیں ،بلکہ اس دہشت گردی کی جنگ میں بڑی حدتک کا میابی بھی حاصل کی ہے ، ملک مخالف قوتیں ایک بار پھر متحرک ہیں اور دہشت گردانہ کارئیوں کیلئے ملک کے اندر مخالف عناصر کو بطور آلہ کار استعمال کررہی ہیں ، اس سلسلے میں حکومت کوبلوچ علیحدگی پسندوں پر کڑی نظر رکھنا ہو گی، کیو نکہ دہشت گرد بھارتی ایجنسی ’’را‘‘، کالعدم تحریکِ طالبان اور بلوچستان لبریشن آرمی کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں،ہمیں ان کے مکروہ عزائم کو ناکام بنانے کے لیے تمام ضروری وسائل استعمال کرنا ہوں گے اور پاکستان کے اندر ان کے سہولت کاروں کو ڈھونڈ کر ان کے خلاف مو ثرکارروائی کرنا ہو گی ۔
اس وقت ملک مخالف قوتوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے ، اس حوالے سے ایک طرف سیاسی خلفشار برپا کیا گیا ہے تو دوسری جانب امن و امان مخدوش کیا جارہا ہے،ایسے حالات میں سیاسی اور عسکری قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہو کر ملک دشمن عناصر کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینا پڑے گا ،اس سے قبل دہشت گردی کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا گیا تھا
اور اس پر بڑی حد تک عمل بھی کیا گیا ،مگر اس کے کچھ نقات پر عمل نہ ہونے کے باعث دہشت گردی دوبارہ سر اُٹھانے لگی ہے۔ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ آج بھی جاری ہے اور اس کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی ، ہمارے لیے دہشت گردی کے عفریت کا سر کچلنا انتہائی ضروری ہے ، لیکن یہ سب کچھ تبھی ممکن ہو سکے گا کہ جب ہم بحیثیت قوم اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں گے ،
اگر ہمارے اندر نفاق رہے گا تواس کا فائدہ دشمن اُٹھاتا رہے گااور اپنی زازشوں میں بھی کامیاب ہو گا،ہمیں دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہونا ہو گا ،اس وقت ہم تاریخ کے نازک ترین موڑ پر کھڑے ہیں ،
خطے میں عالمی طاقتیں اپنا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی محاذآرائی میںمصروف ہیں، ہمیں ایک دوسرے کو گرانے اور دیوار سے لگانے کی بجائے سوچنا چاہئے کہ ہم نے کس طرح عالمی سازشوں کا شکار ہونے سے اپنے ملک وقوم کو بچا نا ہے ۔