47

ای وی ایم طرزانتجاب بھارت کا مستقبل کیا تاراج کیا جاتا رہے گا؟

ای وی ایم طرزانتجاب بھارت کا مستقبل کیا تاراج کیا جاتا رہے گا؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

کیجریوال کیوں جیتا؟ چونکا دینے والا انکشاف
مولانا احمد بیگ ندوی سابق استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء
عام تجارتی اوصول صارف یا گراہک کی مانگ مطابق دوکان میں زیادہ سے زیادہ اشیاء دستیابی اوصول کے خلاف، اپنی اشیاء کو خریدنے صارفین کو مجبور کرتی، بڑے برانڈ کی تجارتی پالیسی، اپنی اشیاء یا پروڈکٹ کے معیار و اقدار پر محنت کر، بہترین سے بہترین اشیاء کی صورت محدود اختیار (لمیٹیڈ آپشن) صارف کے سامنے پیش کرتے ہوئے، جدت پسند اوصول مطابق، عام لوگوں کے سامنے،

ان کے درمیان مقبول پارٹی کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے، مقابلے میں صرف ایک موقع یا اختیار کو سامنے رکھنے کے بجائے، دوسرا متبادل بھی سامنے رکھتے ہوئے، اسکے اپنوں سے متنفر کر عام ووٹروں کو، اپنے پالے میں حتمی طور کرنے کے جدت پسند طریقہ ہی کے تحت، اپنے میں سے کسی خاص کو ظاہری طور اپنے مد مقابل کے طور میدان میں اتارا جاتا ہے اس کی زندہ مثال کانگریس بغیر بھارت تعمیر کے،

!رائس ایس کے ایجنڈے پر پوری طرح عمل آوری کے لئے، کانگریس کے مقابلے اصل حریف بی جے پی کے ساتھ،انکے اپنے آرایس ایس کیڈر بیس معتمد خاص کیجریوال جیسی “آپ پارٹی” کو متبادل کے طور عوام کے سامنے پیش کیا جاتا ہے جس سے عوام جو مسلسل منفی تشہیر سے کانگریس سے برگشتہ ہوچکی ہوتی ہے، بی جے پی کو اپنا اصلی حریف ماننتے ہوئے،اس سے بچتے تناظر میں بھی

،انہی کی بی ٹیم “آپ پارٹی” کی تائید کرتے ہوئے،انکے اصل ایجنڈے کانگریس بغیر بھارت تعمیر پر عمل پیرائی میں، ان کے ساتھ کو غاصل کیا جاسکے۔ اسی نظریہ کے تحت جس علاقے کی عوام مقامی پارٹیوں کے باوجود جہاں جہاں بھی کانگریس کے ساتھ ہم آہنگ پائے جاتے ہیں، وہاں وہاں کانگریس کے خلاف بی جے پی کے متبادل کےطور”آپ پارٹی” کو پوری طاقت سے نہ صرف آگے کیا جاتا ہے، بلکہ آرایس آیس سمیت دیگر شدت پسند پارٹیوں والا لاکھوں نفری کیڈر بیس تنظیم کے ساتھ، کانگرئس کے

خلاف اسے آگے کرنے میں مصروف و مگن پایا جاتا ہے۔ دہلی میں بے جے پی کے خلاف منفی جانے والے ووٹروں کو کانگریس سے دور رکھنے “آپ” کو آگے کیا آرایس ایس کا تجربہ انتہائی کامیاب رہا تھا اور اب پنجاب انتخاب میں آپ پارٹی کو اپنے ای وی ایم جن مدد سے آگے کروانے کا دوہرا فائیدہ، اولا کانگریس بغیر بھارت تعمیر کی حصولیابی کے ساتھ ہی ساتھ، یوپی میں غیر متوقع انکی کامیابی پر، ای وی ایم جن کے عمل دخل کو نکارنے میں دلیل کے طور پیش کیئے جانے والے موثر ہتھیار کے طور دیکھا جاتا پے

حالیہ پانچ ریاستی انتخابات میں اپنی کراری ہار کے باوجود،اے آئی ایم آئی سربراہ اسدالدین اویسی کا ای وی ایم چھیڑ چھاڑ، بی جے پی بڑھت سے انکار،انکی اپنی سیاسی مجبوری ہوسکتی ہے۔ اور معاشرتی حلقہ بند ووٹروں کی، بی جے پی منتقلی کی انکی دلیل، صرف منطقی دلیل لگتی ہے، اور منطق ایسا اوصول ہے

جو دو اور دو کو چار کے بجائے 22 ثابت کرنے ممد ہوا کرتا ہے۔ آج بھی کوئی بھی ذی فہم ای وی ایم چھاڑ پانچ ریاستی انتخابی بی جے پی جیت کو، لایعنی سمجھتا ہے تو کیا یہ بتا سکتا ہے 2004 اور 2009 انتخاب کے، ای وی ایم استعمال خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے والی بی جے پی، اب اسکا کیوں کر دفاع کرتی پائی جاتی ہے؟ اور اگر واقعی ای وی ایم چھیڑ چھاڑ جیت سے بہ جے پی انکار کرتی پائی جاتی ہے

تو دیش کی عدلیہ عالیہ میں ای وی ایم خلاف دائر بہوجن سماج درخواست پر 2024 انتخاب بغیر ای وی ایم بیلٹ پیپر دستی گنتی سے کروانے کی ہمت بتاکر تو دکھائے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی جگ ظاہر ہوجائیگا۔ ترقی پزیر عالم کے ممالک اس ای وی ایم طرز انتخاب سے اجتناب کرتے جہاں پائے جاتے ہیں اور جو اوصول پرست پارٹی بی جے پی 2014 اپنے اقتدار سے پہلے تک ای وی ایم کے خلاف احتجاج کرتی نظر آئی تھی، اب کیوں کر، ای وی ایم طرز انتخاب کے لئے بضد پائی جاتی ہے؟ اور یہ ہمارا چلینج ہے

2025 ارایس ایس سو سالہ تاسیسی سال تناظر میں، 2024 عام انتخاب ہارنے کاخطرہ کسی طور بی جے پی مول نہیں لے سکتی ہے۔ اس لئے کسی بھی صورت وہ اقتدار سے چمٹے رہنے کے لئے،ای وی ایم چھیڑ چھاڑ ہی کے سہارے، اپنی ہزار تاویلات سے، بھارتیہ عوام کو بے وقوف بناتی پائی جائیگی۔ اگر دلت تنظیمیں جو ای وی ایم کے خلاف عدلیہ سے رجوع کئے ہوئے ہیں اس پانچ ریاستی ای وی ایم چھاڑ،بی جے پی غیر متوقع جیت ہی کو، ایجنڈا بناکر، عوامی سڑک جام احتجاج یا عدم تعاون تحریک

جب تک شروع نہیں کرتی ہے بھارت کے لئے وناش کاری اس سنگھی حکومت سے چھٹکارہ ناممکنات ہوگی۔ 2014 سے پہلے تک من موہن والی کانگریس سرکار کے سب سے تیز رفتار ترقی پزیری کے مقابلے، مہان مودی جی کے اس 7 سالہ سنگھی راج میں بھارت کی جس بے دردی سے معشیتی بربادی و تنزلی ہوئی ہے اس کے ساتھ ہی ساتھ ہزاروں سال سے ھندو مسلم سکھ عیسائی، گنگا جمنی تہذیب کے سہارے، چین شانتی کے ساتھ رہتے آئے تھے ان 7 سالوں میں منظم حکمت عملی کے ساتھ، آپسی منافرت جس اونچائی پر پہنچائی گئی ہے، اس سے آمان اور بھارت کی معشیتی ترقی کے لئے،

بی جے ہی سے ماورائیت ناگزیر عمل تصور کرتے ہوئے، پورے دیش کے اعلی تعلیم یافتہ سول سوسائیٹی مختلف تنظیمیں، جب تک ایک ساتھ عوامی احتجاج اس ای وی ایم طرز انتخاب کے خلاف صف بستہ نہیں ہوتی ہیں، نہ بھارت واسیوں کو، اس ای وی وی جن اور اس کی مدد سے اقتدار پانے والے، اس اندھ کال سنگھی راج سے چھٹکارہ نا ممکن ہی رہے گا واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں