بھارت کی غلطی سے جنگ چھڑ سکتی ہے!
تحریر :شاہد ندیم احمد
بھارت اپنی جاریحانہ پا لیسی سے باز نہیں آرہا ہے ،بھارت سرحدوں پر در اندازی کرنے کے ساتھ فضائی حدود کی خلاف ورزیاں بھی کررہا ہے ،پاکستان نے بھارتی اشتعال انگیزیوں کا منہ توڑ جواب دیا ہے ،مگر بھارت شر انگزیوں سے باز نہیں آرہا ہے ،اس کی تازہ مثال گزشتہ دنوں بھارتی حدود سے فائر کیا گیا
ایک ممکنہ غیر مسلح سپرسانک میزائل ہے ، اس کو پاک فضائیہ نے مکمل طور پر مانیٹر کیا ،مگر یہ خود ہی گر کر تباہ ہو گیا ،بھارت کا نام نہاد سرجیکل سٹرائیک ہو یا بھارتی آبدوز پا کستانی سمندری حدود میںدخل اندازیاںپا کستان نے ہمیشہ بردباری وتحمل سے کام لیا ،مگرایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی فوج کا غیر ذمہ دارانہ رویہ خطے کو ہی نہیں،بلکہ دنیا ئے امن کو بھی دائو پر لگادے گا۔
اس میں شک نہیں کہ پاکستان کی فضائی حدود میں بھارتی مزائل کے تین منٹ 24 سیکنڈ تک اڑتے رہنے کے باوجود محض اشتعال انگزی سے بچنے کے لیے پاکستان کی فضائیہ نے دانستہ کوئی کارروائی نہیں کی ہے،لیکن دشمن ملک کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے،
اس کا دنیا ئے عالم بھی سخت نو ٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کرے، اگرچہ بھارتی وزیر دفاع نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے ،تاہم یہ کام پا کستان کے ساتھ اشتراک عمل سے ہونا چاہئے،،تاکہ واضح ہو سکے کہ یہ کوئی انسانی غلطی یا سوچی سمجھی سازش تھی ،کیو نکہ اس سے قبل بھی بھارت متعدد موقع پر اپنے جنگی جنوں اور اشتعال انگیزی کو ہوا دے چکا ہے۔
بھارت کا وطیرہ رہا ہے
کہ کبھی پا کستانی سر حدوں پر در اندازی تو کبھی فضائی حدودکی خلاف ورزیاں کرتا ہے اور بعدازاں اس ضمن میں مختلف ہیلے بہانے گھڑے جاتے ہیں ،اس واقعے پر بھی بھارتی حکومت اور وزارت دفاع کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہا ہے، بین الاقوامی اخلاقیات اور سفارتی اصولوں کے مطابق بھارت کو اپنی غلطی پرفوری طور پر پاکستان سے رابطہ کر کے باقاعدہ معذرت کرنی چاہئے تھی ،مگر پاکستان کی جانب سے نشاندہی کے اگلے دو روز بعد جو وضاحت دی جارہی ہے، اس پوری وضاحت میں معذرت کہیں موجود نہیں ہے،
حالانکہ اس سنگین سرحدی خلاف ورزی پر پاکستان غیر معمولی تحمل کا مظاہرہ نہ کرتا اور اپنی بین الاقوامی سرحدوں اور فضائی حدود کے دفاع کے مسلمہ حق کو استعمال کرتے ہوئے جارحانہ رد عمل کا مظاہرہ کرتا تو دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ چھڑسکتی تھی ۔مقام شکر ہے کہ پاک فضائیہ نے اس بھارتی میزائل کی بھارتی علاقے سے پاکستان کی جانب پرواز کی سمت کا ابتداہی میں تعین کر لیے جانے کے
باوجود محض اس کی نگرانی تک خود کو محدود رکھا اور یوں خطہ بھارتی فوجی حکام کی اس غلطی کے سبب پہنچ سکنے والے زبردست نقصان اور تباہی سے محفوظ رہا ہے ،اس ضمن میں اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ بھارتی میزائل جس روپ پر بھارت اور پاکستان میں محو پرواز رہا یہ مسافر جہازوں کی پرواز کا راستہ تھا ،اگر اس سارے واقعہ کو بھارت کی بدنیتی پر محمول نہ بھی کیا جائے اور غلطی ہی مان لیا جائے،
تب بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر یہ ممکنہ غیر مسلح سپر سانک میزائل میاں چنوں میں از خود گر کر تباہ ہونے سے قبل کسی مسافر طیارے سے ٹکرانے کی صورت میں کس قدر بھاری جانی و مالی نقصان کا اندیشہ تھا، پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے غلطی کے اعتراف پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس غلطی کے سبب حادثاتی جنگ چھڑ سکتی تھی،
اس لیے بھارت تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں بھی لائے ،اس طرح دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑی غلطی کا آزالہ بھی ہو جائے گا۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بھارت نے کبھی اپنے جاریحانہ رویئے پر معذرانہ رویہ اپنایا نہ اس بار اپنانے کا ارادہ رکھتا ہے ،اس لحاظ سے پاکستان کو سارے معاملے کوعالمی سطح پر اٹھانا چاہیے، تاکہ عالمی فورم پر بھارت سے جواب طلب کیا جائے،
اگر پاکستان نے خاموشی اختیار کیے رکھی تو پھر بھارت اس سے مزید شہہ پکڑ کر کوئی اور حرکت بھی کر سکتا ہے،وزارت خارجہ فی الفور عالمی برادری سے رابطہ کرے اور اسے تما م حقائق سے آگاہ کرے،اس سے قبل امریکی انٹیلی جنس اپنی سالانہ رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کر چکا ہے کہ دونوں ایٹمی قوتوں کے مابین ایک چنگاری شعلہ پکڑ سکتی ہے،اس سے قبل کہ دیر ہو جائے،عالمی برادری کو بھی بھارتی جارحیت کے سامنے بند باندھنا چاہیے۔پا کستان بڑے صبرو تحمل سے عالمی برادری کی طرف دیکھ رہا ہے
،مگر اپنے دفاع سے غافل بھی نہیں ہے ، افواج پاکستان ملک کے دفاع اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے پوری طرح مستعد ہیں،افواج پا کستان نے ماضی میں بھی سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی یا فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کا نہ صرف فوری نوٹس لیا ، بلکہ منہ توڑ جواب بھی دیا ہے بھارت کی کوئی ایک غلطی خطے کو جنگ کے دھانے پر لے جاسکتی ہے ،لیکن ،ہمیں اپنی فوج اور سکیورٹی اداروں کی
صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہے، ہماری مسلح افواج آزمائش اور امتحان کی ہر گھڑی میں سرخرو ہوئی ہیں، انہوں نے اپنے عوام کو کبھی مایوس نہیں کیا اور آئندہ بھی ان سے بجاطور پر توقع کی جا سکتی ہے کہ اپنے وطن کی طرف ہر اٹھنے والی میلی آنکھ پھوڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، پاک فوج سرحدوں کی محافظ اور امین ہے اورپوری قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔