قدرت کے فیصلے مگر ہم انسانوں کے عمل دخل کے اثرات
نقاش نائطی
۔ +966562677707
کیا پڑوسی دشمن ملک پاکستان سربراہ عمران خان کو اقتدار بے دخل کرنے کا وقت قریب آچکا ہے?
وہ مالک خالق کائینات، قادر مطلق ہے جو “کن” کہتا ہے تو “فیکون” ہوجاتا ہے۔ وہ چاہے تو ننھی مخلوق ابابیل کو، ہاتھیوں کے لشکر پر حاوی کرتے ہوئے، یمن سے، اللہ کے گھر کو شہید کرنے آئے، ہاتھیوں کے لشکر کو ختم کرتے ہوئے، زخمی حالت میں یمن کے بادشاہ ابرہہ کو بھاگنے پر مجبور کرتا ہے،
لیکن وہی اللہ نہ صرف دشمن اسلام کے ہاتھوں، اپنے پیارے رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت حمزہ رض کو نہ صرف شہید ہوتے دیکھتا ہے،بلکہ ان کا سینہ چیر، انکے جگر و دل کو نکال اسے چبا جانے والے وحشتناک منظر کو، ہوتے دیکھتا اور برداشت کرتا ہے۔ یہ وہی اللہ ہے جو آج کی اس گئی گزری دنیا میں بھی، اپنی اولاد کے مستقبل سے ماورا، اپنے اور اپنی آل کے لئے حرام کمائی سے اجتناب کرتے ہوئے،
ایمانت داری سچائی کی حکومت کا پرچم اونچا رکھے،فی زمانہ عالم کی افواج میں رائج، کرپشن لوٹ مار، بے ایمانی کو ایک حد تک ختم کئے، ان میں دین اسلام کہ ہمیت، راست گوئی اور ایک حد تک امانت داری کو پیوست کرتے ہوئے،کمزور ترین ملک کی افواج کو، عالم کی بہترین افواج میں تبدیل کئے، عالمی قرض میں ڈوبے ملک کی افواج ضروتوں کو ملک ہی میں پورا کرنے، ملک ہی میں صنعتی انقلاب بپا کئے،
ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے باشرح صدر مملکت کو بھی، کچھ اپنےمیر جعفر و میرصادق کی مدد سے، دشمن اسلام صاحب امریکہ کی سازشوں کا شکار بنے، ہیلیکوپٹر بلاسٹ کے بہانے، چھیتڑوں میں اڑا، شہید کئے جانے دیتا ہےآج کے اس پر فتن دور میں جب بھائی بھائی کو چند روپئوں کے لئے دھوکا دیتا پایا جاتا ہے ، خدمت قوم کے بہانے عام لوگ تو کجا باشرح داعیان دین اسلام تک، ملک وقوم کے ریسورسز کو دونوں یاتھوں سے لوٹنے میں مصروف عمل پائے جاتے ہیں،
دشمن اسلام عالمی طاقتوں کے ہاتھوں اچھے اچھوں کا کھیلنا اور انکا آلہ کار بنتے ہوئے، اپنے وجود سے مسلم مملکتوں اور اسلام کے سپاہیوں کو راستے سے ہٹانے جانے کا سبب بن رہے ہوں، ایسے فتنہ پرور ماحول میں، اپنے ملک کی حمئیت کے ساتھ ہی ساتھ، دین اسلام کی حمئیت کا پرچم بلند کرنے والے، عالمی طور مقروض ملک کےحکمران جو صدا، دشمن اسلام عالمی طاقتوں کے اشاروں پر سرہلانےاور ان کے اشاروں پر ہمہ وقت ناچنے تیار رہتے پائے جاتے ہوں، وہاں “نہیں، بالکل نہیں،
کسی بھی صورت نہیں” جیسے اپنی بہ بانگ درا سے، ایوان عالم کو لرزہ باندام کرتے، اپنے ملک و اسکی اسلام پسند عوام کا سینہ فخر سے لبریز جینے کا ہنر سکھانے اور پڑھانے والے، جری اور نڈر حکمران خان کو مارنے یا صفحہ ہستی سے، اسلامی ملک کے وقار کو مٹانے کے لئے، دشمن اسلام، عالمی قوتیں کیا فیصلے کرتی ہیں اس سے ماورا، مالک خالق کائینات اس کے بارے میں کیا فیصلہ کرتے ہیں
یہ ہم مسلمانوں کے لئے اہم ہے۔ اگر آسمانی فیصلے مطابق اس دنیا میں خان کا وقت ختم ہوچکا ہے اور مغربی ماحول میں پڑھے، تعلیم حاصل کئے، ایک دنیادار قسم کےعام سےالھڑانسان کو، جو دشمن اسلام قوم یہود کا داماد تک بنے، یہود کے ایجنٹ کا تمغہ امتیاز اپنے سر پر سجائے گھومتا ہو، اس نے عالم کے ایوانوں میں کھڑے ہوکر ناموس رسالت کی تحقیر کرنے والوں کو للکارا ہو، اور دانستہ وقت وقت سے عالمی سازش کندگان کے آزادی حق رائے دہی کے بہانے اسلام کی اوراسکےرسول، اپنے خاتم الانبیاء محمد مصطفیﷺ کی ہتک کرتے
رہنے والوں کی، عالمی سطح سرزنش کرنے کی گوہاڑ عالمی ایوانوں میں لگائی ہو،اور امریکہ روس سمیت عالم کی بڑی طاقتوں نے، اسکے کہنے کے بعد، اس سمت پیش رفت بھی کی ہو، اگر بارگاہ ایزدی میں،اس دنیا دار قسم کے خان کو، اپنوں ہی کی سازش کا شکار بنے، اسے شہادت کےاعلی مقام متمیز پر متمکن کرتے ہوئے، اپنے پاس بلانے کا فیصلہ کر ہی لیا ہوتو، نہ خان اور نہ ملک کے مقدر کو بدلا جاسکتا ہے۔
شہادت کی موت مرتے ہوئے خان کا برزخ و محشر و بعد قیامت اس کی ابدی زندگی تو کامیاب ہوگی ہی، لیکن عالم کے دشمنان اسلام کی آنکھوں میں صدا کھٹکنے والے، اولین ایٹمی طاقت ملک کا کیا ہوگا؟ 22 کروڑ مسلمانوں کو،اس سمت سوچنا ہوگا۔ آزادی کے بعد سست رفتار ہی صحیح چالیس سال تک، ایک حد تک ترقی پزیر ملک کو دو مختلف خاندانوں کے ہاتھوں باری باری لٹے اور برباد کئے سیاست دانوں ہی کو، یا انکی اولاد کو، پھر ایک مرتبہ ملکی ریسورسز لوٹنے کا موقع دیا جائیگا؟اس سمت ملک کی عوام کو سوچنا ہوگا!
روس میں پوٹین کے سامنے چیچنیا صدر رمضان کادیروف کا یہ کہنا کہ “2019 یو این او میں ناموس رسالت پر آپ کی دلیرانہ تقریر کے بعد سے، آپ سے ملنے کے ہم متمنی تھے” عالمی سطح پر اس یو این او تقریر کے بعد خاں کیسے عالم اسلام کے لیڈر بن چکے ہیں، اس پر بھی غور و تدبر کیاجائے!
ہم نہاد دین اسلام کے ٹھیکیدار داعی اسلام کہنے والوں کو درکنار کر، بےشک وہ اللہ کسی سے بھی اپنے دین اسلام کی عزت و توقیریت کی بقاء کے کام و خدمات لے سکتا ہے۔ عالمی سطح پر خان کی قدر و منزلت کا احساس، اسلامی و مسلم دیگر ممالک کے سربراہان کو ہے ہی، عالمی طاقت صاحب امریکہ اور اسکے ٹکڑوں پر پلنے والے ملکی نام نہاد مسلم لیڈران و علماء کرام کی کوششوں کے چلتے،
خان کواقتدار سے محروم کئے جانے کی خبروں کے پیش نظر، کل تک اپنے مزاج سے ناراض کرنے والے شاہان عرب ممالک کو بھی،ترقی یافتہ مغربی ممالک سے نبزد آزما ہوتے، خان کی قدر و منزلت کا احساس ہے، اسی لئے تو انہوں نے ملک کے بااختیار حلقوں تک، خان کی لیڈر شپ ہی میں ملکی عزت و وقار کی بقاء کا حوالہ دئیے،
خان کی تائید ومدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اس عالمی تناظر میں وقتی مہنگائی کی مار جھیلتے ملکی عوام ہو خان کے خلاف بھڑکاتے تناظر میں، ہمیں اپنی روزی روٹی کی فکرپڑی ہے یا ملکی وقار و عالم اسلام کی تفخیر اہم یے، یہ ہم ملکی مسلمانوں کو سوچتے تدبر کرتے ہوئے، جان کی قدر و منزلت کا احساس کرنا ہوگا؟ونا علینا الا البلاغ