38

کاش کہ گر ایسا ہوتا!

کاش کہ گر ایسا ہوتا!

نقاش نائطی
۔ +966562677707

عقل و فہم و ادراک جو جانوروں میں ہے کیا وہ ہم انسانوں، خصوصا” ہم ہندستانی مسلمانوں میں بھی ہے؟ یہ دیکھنے کے لئے اس کلپ کو غور سے دیکھئے کہ کیسے ایک جنگلی بلی ، بڑے سے کچرے کے ڈرم میں پھنسی، اپنی مسلسل جدو جہد سے، اسکے اندر موجود لکڑی کے سہارے قید سے آزاد ہوجائے میں کامیاب ہوتی ہے
ہم بھارت کی آبادی کے پانچویں سب سے بڑے حصہ دار ، 20% آبادی کا تناسب ،تقریبا 30 کروڑ ہم مسلمان، پینسٹھ سالہ کانگریس راجیہ میں،انکے ہاتھوں، برابری اور حصہ داری کے بہانے، صدادھوکے میں رکھے یا ٹھگے ہوئے، ایسے ویسے جی رہے تھے، لیکن اب اس سات سالا سنگھی مودی یوگی راج میں، ہم مسلمانوں کے خلاف، انکی براہ راست کہ علی الاعلان دشمنی درشاتے پس منظر میں بھی، سو کے قریب اخلاق و تبریزموپ لنچنگ اموات پس منظر میں، اور پانچ سوسالہ تاریخی و قانونی ملکیت والی بابری مسجد کو،قانون وعدلیہ کا سہارا لئے، زبردستی ہم سے چھین لئے،

قاتل بابری مسجد والوں ہی کے سپرد کئے جاتے پس منظر میں، مسلم نساء جھوٹی ہمدردی کے بہانے، مسلم نساء ہی پر ظلم ڈھاتے تین طلاق آرڈیننس، نیز سی اے اے ، این آر سی اور اب مسلم طالبات حجاب معاملے میں قانون و عدلیہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے، ہم مسلمانوں کو ہی ذلیل ورسوا کرتے پس منظر میں،

بھارت کے ہم مسلمانوں نے ان سنگھی شدت پسند ھندو دہشت گردوں اور قاتل مہاتما گاندھی و ماقبل آزادی ھند، انگرہزوں کے دلال، ان کے تکڑوں پر پلتے، ہم آزادی ھند کے ھیروز کی مخبری انگریزوں کو کرتے ہوئے، ہمیں پھانسی پر چڑھانے والے، کھلے مسلم دشمنوں سے، نجات کے لئے، ہم 30 کروڑ مسلمانوں نے اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

حالیہ ہوپی انتخاب میں سماج وادی ڈوبتی نئیہ کو، اپنے تقریبا صد فیصد ساتھ کے ساتھ، اپنے 35 جیتے ہوئے مسلم ایم ایل ایز کے بشمول، سو کے قریب سماج وادی دیگر امیدواروں کو جتانے والے ہم یوپی کے مسلمانوں نے، اب کے اس انتخاب میں، پوری طاقت کے ساتھ سماج واد کے پیچھے کھڑے رہنے کے بجائے، کچھ فیصد دلت ووٹ سمجھوتے کے ساتھ، اپنے 35 منتخب بے زبان،مسلم ایم !یل ایز کے بجائے،

اپنے 40 فیصد اکثریت والے تقریبا چالیس پینتالیس اسمبلی حلقوں سے پندرہ بیس بھی ایم آئی ایم کے شیروں کو جیت سے۔ہمکنار کیا ہوتا تو،یقینا اب مسلم دشمن یوگی راج میں، اکلیش کے ایک سو تیس چالیس ایم ایل ایز والے اپوزیش پر، نہ صرف بھاری ہوتے! بلکہ ہم یوپی کے مسلمان اپنی مسلم لیڈر شب کو چنتے ہوئے، ملکی سطح پر مسلم لیڈر شب کو کھڑا کرنے ممد و مددگار ثابت ہوچکے ہوتے۔
یوپی مسلم ووٹ صد فیصد پولرائزیش کے لئے، جمیعت العلماء ھند اور موقر مسلم علماء کرام ہی ذمہ دار ہیں،جنہوں نے یا تو سنگھی مودی یوگی زعفرانی مسلم دشمن ہالیسیز سے ڈر کر، یا آر ایس ایس، بی جے پی والے، ہر کسی کو یا تو خریدتے یوئے، یا بلیک میل کرتے ہوئے، اہنا مطلب نکالنے والی سنگھی پالیسی کے اثر میں رہتے ہوئے، ایم آئی ایم کے خلاف اظہار رائے کرتے ہوئے، گویا ایک اعتبار سے سنگھی شدت پسندوں سے ڈرتے ہوئے، ان کی جیت کا راستہ آسان بنایا ہوا تھا۔پارلیمنٹ میں صدا مسلم کاز کے لئے ڈھارتے رہتے

ہم بھارتیہ مسلمانوں کو ہمت دلوانے والے اور مہاراشٹرا واندھرا اسمبلی میں اپنی بانگ درا سے، اپنی حیثیت و اہمیت درشانے والے، چند اللہ کے شیروں کاایک جتھا بھی یوپی اسمبلی میں گر ہوتا تو قتل و دہشت گردی کے انیک قانونی تلک ماتھے پر سجائے، مستقبل کا وزیر اعظم بننے کے لئے، اپنے ھندتوادی مسلم دشمن لیڈر امیج کو ثابت کرتے نہ تھکنے والے، گیروے کپڑے پہنے سنت نما، لیڈر کو یوپی اسمبلی میں نکیل لگانے کافی ہوتے!

اب بھی دیر آید درست آید فارسی مقولے مصداق، بھارت کے سیاسی سوج بوجھ رکھنے والے تمام اہل بصیرت افراد و دینی و عصری اعلی تعلیم یافتہ اہل فیم وادراک طبقہ، بھارت کے ہم 20 فیصد آبادی تناسب والے، تیس کروڑ مسلمانوں کو، اپنے دین و ایمان ہی پر باقی گر رکھنا چاہتے ہیں تو، ہمیں گندی سیاست گندی سیاست کا راپ صدا الاپتے،اسی گندی سیاست کے منو سلوی سے صدا مستفید رہتے، سیاست سے اہنا دامن پاک و صاف رکھے سفید ریشوں کو، اپنے نبی آخر الزمان محمد مصطفی ﷺ اور خلفاء راشدین کے کامیاب سیاست و معاشرت پر گرفت مضبوط رکھ عملا درشائی زندگانی کو دیکھتے ہوئے ،

انہیں بھی اسی گندی سیاست والے تالاب میں اترنا ہوگا اور اس کی گندگی سے معاشرے کو آمان دلانے ہوگا، اور ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہنی سیکیولر اثاث ملک چمنستان بھارت میں، 30 کروڑ ہم مسلمانوں کو، اپنے دین و ایمان پر باقی رکھتے، اسلامی اقدار پر قائم رہتے،عزت و چین و سکون و آشتی کے ساتھ رہنا ممکن بنانا ہوگا ! ورنہ انہیں محشر کے روز، اپنے اللہ کے سامنے، اب کی بھارت کی منافرت آمیز سنگھی فضاء و مستقبل کے سنگھی مودی، 2025 سو سالہ آرایس ایس یوم تاسیس سال پیدائش کے

موقع پر متوقع ھندو راشٹریہ بنائے جانے والے تناظر میں، اسلام دھرم چھوڑتے، ھندو مت اختیار کرتی مسلم نساء و ماحول کے لئے، انہیں جوابدہ ہونا پڑیگا! اس وقت انکے الااللہ کے ذکر و اذکار مجالس و مدارس و خانقاہوں میں تیار کرتی صاحب ریش نام نہاد مولوئوں کی کھیپ کچھ کام نہ آئیگی وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں