72

بیٹی خدا کے فضل کا حسنِ ظہور

بیٹی خدا کے فضل کا حسنِ ظہور

ازقلم: محمد آصف سلطانی
نظامِ قدرت کو چلانے والی ہستی ربّ کریم کی ذات ہے یوں آسمانوں اور زمین کی سلطنت وبادشاہت صرف خدائے واحد اللہ ربّ العزت کی ہی ہے۔ وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے۔ جسے چاہتا ہے بیٹی سے نواز دیتا ہے۔ اور جسے چاہتا ہے بیٹے سے نواز دیتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں دنوں عطا کر دیتا ہے۔
ربّ تعالیٰ کی اِس حکمت اور مصلحت کی روشنی میں جب ہم اپنا جائزہ لیتے ہیں تو ہم میں سے بعض احباب ایسے عقل کے اندھے نظر آئیں گے کہ جن کے یہاں بیٹے کی بڑی آرزوئیں اور تمنائیں کی جاتی ہیں، اور اگر بیٹی پیدا ہوجائے تو خوشی کا اظہار کرنا تو دور کی بات زمانہ جہالت کی پیروی کرتے ہوئے

ظلم کی انتہا کر دی جاتی ہے جیسا کہ حال ہی میں میانوالی ایک معصوم سی بچی کو بڑی بیدردی کے ساتھ قتل کیا گیا اس سفاکانہ عمل پہ خدا کا عرش بھی تو کانپا ہوگا۔حالانکہ اس میں عورت کا یا پیدا ہونے والے بچے کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔ یہ سب کچھ خدائے واحد اللہ ربّ العزت کی عطا ہے۔ کسی کو ذرہ برابر بھی اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ بیٹا پیدا ہو یا بیٹی،  ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے

کیونکہ اگر بیٹا ربّ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت ہے تو بیٹی ربّ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ دونوں ہی پیار اور شفقت کے برابر کے مستحق ہیں۔ بیٹیاں گھر کی لاڈلی ہوتی ہیں ہر حال میں گھر کا بھرم رکھنے والی ہوتی ہیں بھائیوں کا بہت بڑا سہارا ہوتی ہیں کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ:

میٹھی میٹھی پیاری سی کہانیاں ہیں
بیٹیاں تو سچے ربّ کی مہربانیاں ہیں

بیٹیاں محبت اور خلوص کا پیکر ہوتی ہیں۔ والدین کا احساس بیٹوں سے زیادہ بیٹیاں کرتی ہیں۔ لیکن جب چلنا پھرنا سیکھ جاتی ہیں تو اپنی معصوم اداؤں سے والدین کا دل جیتنا بھی سیکھ جاتی ہیں۔ گھر کے کاموں میں ماں کا ہاتھ بٹانا یا تھک ہار کر ابو گھر لوٹیں تو ان سے چائے پانی کا پوچھنا، گھر کا سکون ہمیشہ یہ بیٹیاں ہی قائم رکھتی ہیں۔
ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا:یا اللہ! جب آپ اپنے بندے پر مہربان ہوتے ہیں تو کیا عطا کرتے ہیں؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اگر شادی شدہ ہو تو بیٹی،حضرت موسیٰ نے پھر کہا:یااللہ! اگر زیادہ مہربان ہوں تو؟اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا: تو میں دوسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں۔
حضرت موسیٰ نے پھر فرمایا:
اے باری تعالیٰ اگر سب سے زیادہ بہت زیادہ مہربان ہوتے ہیں تو پھر؟اللہ رب العزت نے پھر فرمایا:
اے موسیٰ میں تیسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں۔ربّ تعالیٰ فرماتے ہیں ”جب میں اپنے بندے کو بیٹا عطا کرتا ہوں تو اس بیٹے کو بولتا ہوں جاؤ اور اپنے باپ کا بازو بنو اور جب بیٹی عطا کرتا ہوں تو مجھے اپنی خُدائی کی قسم کہ میں اس کے باپ کا بازو خود بنوں گا”
 
الغرض بیٹی کی مسکراہٹ ویران گھر کو بھی خوشیوں سے بھر دیتی ہے۔ بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں اور جب یہ پھول دوسرے چمن میں بھی اگتا ہے تو وہ چمن بھی خوبصورت اور خوشبو سے مہکتا چلا جاتا ہے۔
ایک اور شعر ہے کہ:

بیٹی خدا کے فضل کا حسنِ ظہور ہے
وجہ سکون قلب ہے، آنکھوں کا نور ہے

بیٹیاں آنگن کی بہار بیٹیاں گھر کا قیمتی ترین زیور، کانچ کی گڑیا ہوتی ہیں، بیٹیاں گھرانے کی رونق اور رحمت ہوتی ہیں۔ یہی بیٹی باپ کے گھر رحمت ہوتی ہے تو آگے جا کر کسی کے بچوں کی جنت بنتی ہے۔ جنت ماں کے قدموں میں ہے اور ماں ایک بیٹی بنتی ہے۔ آئیے عہد کریں کہ ہم بیٹیوں کو رحمت سمجھیں گے، بیٹیوں کو بے لوث محبت سے نوازیں گے اور ان کی ولادت پر خوشی منائیں گے۔

ہماری بیٹیاں ہماری بخشش کا ساماں، راحت کا وسیلہ ہیں، ہم مسلمان ہیں ہمارے مذہب نے جس قدر عزت بیٹیوں کو دی ہے اس کی نظیر کسی اور مذہب میں دیکھنے کو نہیں ملتی۔ اللہ پاک ہمیں بیٹے اور بیٹیوں کے ساتھ برابری و مساوات کا سلوک روا رکھنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں، زحمت نہیں اور روزِ قیامت ہم سب سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں