Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

دعوت دین الی الکفار سے ماورائیت ہمیں اغیار کے سامنے رسوا ہوئے جینے مجبور کررہی ہے

وہ پروردگار جس سے چاہتا ہے دین اسلام کا کام لے لیتا ہے

وہ پروردگار جس سے چاہتا ہے دین اسلام کا کام لے لیتا ہے

دعوت دین الی الکفار سے ماورائیت ہمیں اغیار کے سامنے رسوا ہوئے جینے مجبور کررہی ہے

نقاش نائطی
۔ 966562777707+

جب بھگوان ایشور اللہ ایک ہی ہیں تو اتنی زیادہ مسلم منافرت کیوں پھیلائی جارہی ہے؟

جب بھگوان ایشور اللہ ایک ہی ہیں اللہ کے رسول محمد مصطفی ﷺ نے حج الوداع کے موقع پر تاقیامت آنے والی انسانیت تک اس کے برحق ہونے اور محمد مصطفی ﷺ کے آخری رسول یا دودھ یا ایمبیسڈر ہونے کا پیغام پہنچانے کی ذمہ داری،اس وقت موجود ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے کمزور کندھوں پر ڈالی تھی، اور انہی دنوں،کچھ سالوں کے اندر، ہم اہل نائط تجار عرب قوم کے توسط سے،

بھارت واسیوں تک دین اسلام کی دعوت پہنچائی گئی تھی۔ جس کا ثبوت، آج بھارت میں آباد 30 کروڑ ہم مسلمین ہیں۔ بھارت کی کل آبادی کے پانچویں حصہ تک کسی نہ کسی طریقہ سے دین اسلام کی دعوت پہنچ چکی ہے، پھر کیوں باقی ماندہ اسی فیصد برادران وطن تک،ہم نے دین اسلام کی دعوت نہیں پہنچائی ہے؟

کیا ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو نہ صحیح، ہمارے درمیان موجود لاکھوں عالم دین کہ حافظ قرآن و بغیر سند کے کچھ نہ کچھ حد تک دین اسلام کا علم رکھنے والے ہم جیسوں کو، اپنی دعوت دین آلی الکفار نہ پہنچائے جانےکی، ہماری کوتاہی پر، خالق مالک دوجہاں، جو رحمان و رحیم کے ساتھ جبار و قہار بھی ہے، ہماری باز پرس کرتے ہوئے، کل قیامت کے دن، ہماری سرزنش کرنے کا ہمیں ڈر اور خوف بھی کیا نہیں ہے؟

پھر کیوں کر قوم نوح علیہ السلام کی بھٹکی ہوئی منو وادی سناتن دھرمی ھندوقوم کو، انکا پرانا،بھولا بسرا توحیدی، سبق یا پاٹھ پڑھانے سے گریز کرتے ہم پائے جاتے ہیں۔ یا رکھیں اپنے بھگوان پر یقین محکم رکھنے کے معاملہ میں، یہ ھندو قوم ہم قبرپرست شرک و بدعات میں مستغرق ، نام نہاد ہم مسلمانوں سے،کئی گنا زیادہ بھکتی والے ہیں۔ بیسیوں ہزار سال بعد ان میں مورتی پوجا جیسے شرکیہ اعمال عود کر آئے ہیں،

جبکہ لاتشرک باللہ کہتے نہ تھکنے والے نبی آخرالزماںﷺ کے پردہ کر جانے کے ہزار بارہ سو سال کے اندر ہی، جتنے کنکر اتنے شنکر جیسے وحدت الوجود جیسے کفریہ عقیدے کو، اور قبرپرستی جیسے شرکیہ اعمال کو، ہم نے دین اسلام کے اعمال حسنہ کے نام سے، دین اسلام کا حصہ بنا، اس پر عمل کرنا شروع کردیا ہے

اور اللہ کے رسول محمد مصطفی ﷺ کے بار بار منع کرنے کے باوجود، انہی شرکیہ اعمال کے اوپر عمل پیرا رہتے ہوئے، شافی کوثر کی شفاعت پائے،دعویداری جنت کے پروانے سمیٹے، اللہ کے رسولﷺ کے عملا کر دکھائے معاشرت و معشیتی اوصول، دیانت داری، ایمانت داری، راست گوئی، اور وعدہ وفائی سے ماورائیت اختیار کئے ہم مسلمان جئے جارہے ہیں

Exit mobile version