سیاسی تصادم میں آمریت کی آہٹ ! 66

سیاسی تصادم میں آمریت کی آہٹ !

سیاسی تصادم میں آمریت کی آہٹ !

تحریر :شاہد ندیم احمد

تحریک عدم اعتماد پر حکومت اور اپوزیشن میں کامیاب اور ناکام کون ہوتا ہے ،آئندہ آنے والے چنددنوں میں پتہ چل ہی جائیگا ،لیکن اس سارے ہنگامہ آرائی میں جس طرح سیاست دانوں نے پارٹیاں بدلی ہیںاورسیاست کو داغدار کیا ہے، ضمیر بیچے ہیں یا جاگے ہیں، اس سارے کھیل تماشے نے عوام کو متنفرکر دیا ہے،

عوام تحریک عدم اعتماد کو پیسے کی ریل پیل سے گندہ ہوتے دیکھ رہے ہیں ،عوام دیکھ رہے ہیں کہ لوگوں کے اپنے مفاد کے حصول میںکیسے یکا یک ضمیر جاگنے لگے ہیں،لیکن عوام سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا ان سب لوگوں کے ضمیر کبھی ملکی مفادات کیلئے بھی جاگے ہیں؟شاید کبھی نہیںاور نہ ہی کبھی جاگیں گے ،کیو نکہ ملک وقوم ان کی ترجحات میں شامل نہیں ہیں۔اس میں شک نہیں

کہ ملکی سیاست میں قومی مفاد پر ذاتی مفادات حاوی ہونے لگے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے نام پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے ایک دوسرے کے بندے توڑ ے جا رہے ہیں ، سیاستدانوں کی خریدو فروخت کا بازار لگا ہے ، اس میں بکنے کیلئے سب ہی تیار لگتے ہیں،مگر سب کی اپنی ایک الگ قیمت ہے ،اس قیمت کی آدائیگی پر ضمیر کے جاگنے کا لیبل لگایا جارہا ہے،دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی تحریک عد اعتماد پیش ہوتی ہے

،مگر وہاں ایسے کھیل تماشے ہوتے ہیں نہ ہی ارکان پارلیمان کی خرید وفرخت کے بازار لگتے ہیں،ہمارے آئین میں تحریک عدم اعتماد کی گنجائش ضرور رہے،مگر اس کا واضح طریقہ بھی بتا دیا گیا ہے،اس کے باوجود اِس وقت ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کوئی انہونی چیزہو رہی ہے،ایک جانب تحریک عدم اعتماد کا معاملہ اسمبلی کے اندر ہے تو دوسری طرف جوڑ توڑ اپنے عروج پر ہے، جبکہ تیسری جانب ملک کے مختلف حصوں سے عوامی قافلوں کا رخ اسلام آباد کی طرف ہو چکا ہے۔
تحریک انصاف نے ٓ

اسلام آباد میں بڑے جلسے کی کال دے رکھی ہے ،پی ٹی آئی کارکنان کراچی اور ملک کے دیگر حصوں سے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، پی ڈی ایم قائدمولانا فضل الرحمن بھی اپنے کارکنان متحرک کر چکے ہیں ، مسلم لیگ(ن) کا لانگ مارچ بھی لاہور سے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ اسمبلی کے اندر ہونے والی ایک کارروائی پر اس طرح کا عوامی شو آف پاور کیا جا رہا ہے ،

اس میں پہل تحریک انصاف نے کی اور جواب میں اپوزیشن کی جماعتیں بھی میدان میں آ گئی ہیں،اس صورت حال نے سیاسی ماحول میں ایک اضطراب پیدا کر دیا ہے،یہ ایک ایسا اضطراب ہے کہ اگر اس پر صبر و برداشت کا پانی نہ چھڑکا گیا تو ایک ایسے شعلے کی شکل اختیار کر ے گا کہ جس میں جمہوریت جل کر خاک ہو جائے گی۔
یہ حقیقت ہے کہ جمہوریت کے علمبر دار اپنے ہاتھوں سے جمہوریت کو گہری کھائی میں دھکیل رہے ہیں،حکومت اور اپوزیشن میں کوئی ایک دانشمندانہ طرز عمل اختیار کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ،ایک دوسرے سے بڑھ کر انتشار کی سیاست کو ہوا دی جارہی ہے ،ایک دوسرے سے بڑھ کر احتجاجی سیات کی جارہی ہے ،ایسا لگتا ہے کہ جتنے دن تحریک عدم اعتماد کا معاملہ چلتا رہے گا اتنے ہی دن اپوزیشن احتجاج ودھرنے کی سیاست کرتی رہے گی ،اس کے جواب میں پی ٹی آئی کی حکمت عملی کیا ہو گی

،اسلام آباد کے جلسے میں سرپرائز ملنے پر ہی واضح ہو جائے گی ،لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ حکومت اور اپوزیشن تصادم کی شکل میں فائدہ کوئی تیسری قوت ہی اُٹھائے گی۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ سیاسی تصادم میں آمریت کے قدموں کی چاپ سنائی دینے لگی ہے ، اس کاسیاسی قیادت ادراک کرنے کی بجائے معاملات مزید خراب کرنے پر تلے ہیں،تحریک عدم اعتماد کاجمہوری و آئینی ر استہ تو یہی تھا

کہ اس عمل کو آئینی انداز سے اسمبلی کے اندر ہی مکمل کرلیا جاتا،مگرسیاسی قائدین اسے اسلام آباد کی سڑکوں پر لے آئے ہیں،اس کے نتائج کسی صورت بھی اچھے نہیں نکلیں گے،سیاسی معاملات سلجھنے کی بجائے مزید الجھتے نظر آنے لگے ہیں ،اللہ جانے کہ آگے آنے والے دنوں میںکیا ہونے والا ہے،لیکن بدلتے حا لات سے صاف ظاہر ہورہاہے

کہ دباؤ سے انکار کرنے والے سب ہی دباؤ میں ہیں ،وہ لاکھ انکار کریں کہ کوئی دبائو نہیں ہے،مگر حقائق خود ہی بولتے ہیںکہ سیاسی تصادم میں آمریت کی آمدکے اشارے ملنے لگے ہیں،سیاست کے بڑھتے تصادم میں آمریت کے قدموں کی چاپ صاف سنائی دیے رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں