45

قوم پھر تقسیم ہوگئی؟

قوم پھر تقسیم ہوگئی؟

دھوپ چھا ؤں
الیاس محمد حسین

پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کے ہنگامہ خیز دور میں قوم ایک بارپھر تقسیم ہوکررہ گئی ایسا پہلی بارنہیں ہوا اس سے پہلے بھٹو کے خلاف تحریک نظام ِ مصطفیٰ ﷺ کے نام پر 9سیاسی جماعتوں کے اتحاد پھربے نظیربھٹو کے مدمقابل دائیں بازوکی جماعتیں میاںنوازشریف کی قیادت میں میدان میں آگئیں تھیں

آج مختلف نظریات کی حامل ملک کی تین بڑی سیاسی پارٹیوں سمیت کئی چھوٹی بڑی پارٹیاں اور سیاستدان عمران خان کو وزیر ِاعظم کے منصب سے ہٹانے کے لئے تحریک ِ عدم اعتمادپیش کرچکی ہیںاس کا منطقی انجام جوبھی ہو ایک فائدہ ضرور ہواہے کہ سارے بیمار سیاستدان یک لخت صحت یاب ہوگئے ہیں اور ایک دوسرے کو سڑکوںپر گھسیٹنے والے دھوپ سے بچانے کیلئے چھتریاں لئے کھڑے ہیں کاش یہ سیاستدان اتنا خیال اور اتنا احساس عام آدمی کابھی کرتے توغریبوں کے مسائل آدھے رہ جاتے ۔
آج میرا ایک دوست مجھے قائل کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ پاکستان کا سابق وزیراعظم نواز شریف جلد صحت یاب ہوکرملک واپس آنے والا ہے وہ بے گناہ ثابت ہوکردوبارہ ملک کی تقدیر بدل دے گا
آدھا گھنٹہ بولتا رہا میں چپ کر کے سنتا رہا میں نیکوئی جواب نہیں دیا آخر وہ خود ہی بولا تم بولتے کیوں نہیں میں نے کہا کہ کتنا اعتبار کرتے ہو مجھ پرکہنے لگا یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے بہت زیادہپھر میں نے کہا یار 10 ہزار روپے تو دو ضرورت ہےتو کہنے لگا یار تم بے شک 20ہزار لے لو لیکن بتاو واپس کب کرو گے؟
میں نے کہا جب نواز شریف آئیگا کہنے لگا اے تے ناں دین والی گل ہوئی ناں میں کوئی بچہ واں۔۔سوشل میڈیاپر یہ والی پوسٹ پڑھ کرمیں حیران رہ گیا کہ دل جلے نہ جانے کس کس انداز سے اپنا رانجھا راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ مخالفین کا نقطہ ٔ نظرہے عمران خان نے تاریخ کی بدترین مہنگائی کرکے عوام کابراحال کردیا سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ انہوں نے محض اپنے اقتدارکی خاطر ان سیاستدانوںکوبھی اپنے ساتھ ملالیاجو موجودہ سسٹم کی خرابی کے ذمہ دارہیں جبکہ عمران خان کے حامیوںکا کہناہے

کہ ا پنے اقتدار کے تین سالوں میں عمران خان نے اپوزیشن کی آتما روا کررکھ دی ہے اس نے مریم صفدر کو جا کر لاڑکانہ جانے پر مجبورکردیا اسی پر بس نہیں مریم نے بلاول کو بھائی اور زرداری کو والد جیسا قرار دیدیا۔ شہباز شریف نے زرداری کاپیٹ پھاڑکر قومی خزانے نکالنے کی بجائے اس کے آگے سرنڈرہوگئے

جبکہ گالیاں دینے والے آج فوج کے حمایتی بن گئے۔ شریف خاندان نے چودھریوںکو20 سال سے گھاس نہیں ڈالا جبکہ آج باربار ان کے گھر جانا پڑگیاعبدالعلیم خان کو قبضہ مافیا قرار دینے والے اسکو اپنی جماعت میں شامل کرنے کیلئے بے تاب ہیں۔ اپوزیشن رہنما جہانگیر ترین کو چینی چور اور عمران خان کا ATM کہتے رہے جسکو انہوں نے نااہل کروایا آج اسکے گھر بھی حاضری دینے پہنچ گئے

۔ ایک دوسرے کو کرپٹ کہنے والوں نے اتنی ملاقاتیں 30 سال میں نہیں کیں جتنی پچھلے 3 سالوں میں کر چکے ہیں یہ سب حددرجہ منافقت کی بدترین مثالیں ہیں حقیقتاًجو قوم پکی گلی نالی،سڑکوںکی تعمیر اور ٹرانسفرمر کو کامیابی سمجھنے لگ جاتی ہے اس قوم پر لیڈر نہیں ٹھیکیدار حکمرانی کرتے ہیں ۔۔

بیشترسے زیادہ عام آدمی کایہ بھی کہناہے کہ تحریک لبیک، ن لیگ، پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام،فضل الرحمن گروپ، جماعت اسلامی سمیت کسی بھی پارٹی نے اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے بارے قرارداد منظور ہونے پر کوئی بیان دیا نہ کوئی ا پنی دلی وابستگی ظاہر کی؟؟؟
لگتاہے بغضِ عمران خان تو مخالفین کے دلوں میں کوٹ کوٹ کے بھرا ہواہے لیکن ایسی قرارداد جس کا تعلق ہمارے ایمان سے ہے

ہماری دنیا کی بھلائی جس میں پنہاں ہے، جس وجہ سے ہماری آخرت میں شفاعت ہونی ہے اس کے لئے یہ سب پارٹیاں اور ان کے وابستہ سیاستدان کیوں چپ ہیں؟؟؟ کیا ان کے نزدیک صرف سیاست اور جمہوریت ہی سب کچھ ہے ایک مسلمان ہونے کے ناطے غیرت،ایمان اورحرمت ِ رسول ﷺکیلئے کچھ جذبات نہیں کیا یہ چپ صرف اس لئے ہے کہ یہ عظیم قرارداد عمران خان کی کوششوں سے منظور ہوئی ہے۔
اسلام اور نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حرمت سے متعلق اتنی اہم قرارداد کی منظوری پہ ان سب کی خاموشی پہ نہایت افسوس ہے، اور ان نام نہاد مذہبی پیشواؤں اور سیاستدانوں کی پارٹیوں کے ووٹروں اور سپوٹروں پر زیادہ افسوس ہے کہ جو صرف اپنے لیڈروں کی تقلید میں اپنی آخرت کو تباہ کر رہے ہیں اور حق کی جانتے بوجھتے حمایت اور مدد نہیں کر رہے، اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت فرمائے( آمین )
پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کہناہے کہ ہمارے لئے ضد بن گیا ہے عمران خان کو سپورٹ کرنا کیونکہ عمران خان کے مخالفین پر نظر ڈالوں تو بیشتر مفاد پرست، نمبر گیم، لالچی سیاستدان ہیں جو سب ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوگئے ہیں سوچنے کی بات ہے کیا یہ غریب عوام کے لئے نکلے ہیں؟ نہیں واللہ نہیں یہ صرف اپنے کرپشن بچانے اورعیاشیوں کو بحال رکھنے کے لیے ہی اکٹھے ہوئے ہیں بلاول بھٹو زرداری کی پارٹی تب سے

عوام کا خون پیتی آ رہی ہے ۔میاںنوازشریف کی جماعت پاکستان میں سب سے زیادہ برسراقتداررہی لیکن وہ ایک ایسا ہسپتال نہ بناپائی جہاں ان کا اپنا علاج ہوسکتاایک مولانا برس ہابرس کشمیرکمیٹی کے چیئرمین رہے انہوں نے ایک باربھی کشمیریوںکا مقدمہ عالمی عدالت میں پیش نہ کیا اب یہ سب عمران خان کو گرانے کے لئے متحدہوگئے ہیں لیکن قوم اب بیدارہوچکی ہے عام آدمی سوچتاہے آج مختلف نظریات کی حامل ملک کی

تین بڑی سیاسی پارٹیوں سمیت کئی چھوٹی بڑی پارٹیاں اور سیاستدان عمران خان کو وزیر ِاعظم کے منصب سے ہٹانے کے لئے تحریک ِ عدم اعتمادپیش کرچکی ہیںاس کا منطقی انجام جوبھی ہو ایک فائدہ ضرور ہواہے کہ سارے بیمار سیاستدان یک لخت صحت یاب ہوگئے ہیں اور ایک دوسرے کو سڑکوںپر گھسیٹنے والے دھوپ سے بچانے کیلئے چھتریاں لئے کھڑے ہیں کاش یہ سیاستدان اتنا خیال اور اتنا احساس عام آدمی کابھی کرتے توغریبوں کے مسائل آدھے رہ جاتے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں