وہ پروردگار جس سے چاہتا ہے دین اسلام کا کام لے لیتا ہے 42

وہ پروردگار جس سے چاہتا ہے دین اسلام کا کام لے لیتا ہے

وہ پروردگار جس سے چاہتا ہے دین اسلام کا کام لے لیتا ہے

تحریر : نقاش نائطی
۔ +966562677707

حصول دنیا کے لئے دین کا اسٹحصال کرتے سیاسی علماء کرام شروع اسلام اللہ کے رسولﷺ نے اللہ نے جو دعا مانگی تھی وہ اس وقت مکہ کے مشہور و معروف دو وجیہ شکل اپنی ہمت و استقلال سے قوی تر عمر بن الخطاب العدوي القرشي( عمر فاروق) اور عمرو بن ہشام المغیرہ (ابوجہل) نامی دو عمر میں سے ایک عمر کو ہدایت دیتے ہوئے،

اسلام کی طاقت بننے کی دعا کی تھی،جبکہ ان ایام مکہ میں رہائش پذیر یہود و نصاری دین اغیار کے مقتدر علماء کرام اور قابل تکریم شخصیات موجود تھیں۔ اسی طرح آج کے یہود و نصاری غلبہ والے اس پر فتن دور میں، عالم بھر کے لاکھوں علماء کرام کی موجودگی میں بھی، جب کوئی اللہ کا بندہ ناموس رسالت کے خلاف موثر انداز آواز اٹھانے والا، عالم کے کسی خطے سے بھی،سامنے نہیں آتا ہے تو، مالک کائینات رب دوجہاں، قوم یہود کا داماد بنتے “ایجنٹ یہود” کا تمغہ امتیاز ماتھے پر سجائے،

انگریزی تعلیم و ماحول میں پڑھے بڑھے، کھیل کود کے ماہر عمران خان ہی کا انتخاب کرتے ہوئے، عالم کی اولین ایٹمی طاقت ملک کا سربراہ اسے بناتے ہوئے، ایوان عالم کے سب سے بڑے ادارے،اقوام متحدہ میں، ناموس رسالت کو، دہشت گردی قرار دینے کے، بڑے ہی موثرانداز میں نہ صرف ببانگ درا گوہاڑ اس سے لگواتا ہے۔ بلکہ عالم بھر میں بسنے والے لاکھوں علماء کرام شاھد ہیں کہ دنیادار خان ہی کی گوہاڑ پر، عالمی طاقت روس و امریکہ، عالم کے کسی بھی حصہ میں اٹھنے والی ناموس رسالت آواز و عمل کو،

دہشت گردی تسلیم کئے جانے والا معرکتہ الآراء فیصلہ بھی عالم پر صادر کردیتے ہیں۔ بے شک خالق و مالک دو جہاں، اللہ رب العزت قادر مطلق ہیں، معمولی سے معمولی ذرے سے بھی بڑے سے بڑا کام لینے کے لئے، ڈائنوسار زمانے کے قوی الحبسہ پرندوں کے بجائے،ننھی سی مخلوق ابابیل سے، ہاتھیوں کے ابرھہ والے لشکر کو تباہ و برباد کرنے کا کام جس طرح لیا تھا، عالم بھر میں پھیلے لاکھوں جید علماء حق کی موجودگی باوجود، ناموس رسالت کےاتنے بڑے عالمی بحران کےحل کےلئے، نہ صرف دنیادار،

عمران خان کا انتخاب کیا گیا تھا بلکہ سابقہ پچھتر سال سے عالمی کی حربی طاقت بنتے ہوئے ، اپنے ظلم و جبر سے مسلم ممالک کو تاراج و برباد کرتے ہوئے، پچیسیوں لاکھ عرب و عجم ہم مسلمانوں کے قاتل یہود و نصاری عالمی قوتوں کو، انکے اشاروں پر ناچنے والے حکم فرعونی پر،”نہیں، بالکل نہیں، کسی صورت نہیں” اپنے ببانگ درا گوہاڑ سے، بعد زوال خلافت عثمانیہ سے، سو سالہ روس و امریکہ کے،

عالم اسلام پر عرصہ حیات تنگ کرتےدور مسیحی و لادینی بعد، اب عالم کی سربراہی کے لائق عرب وعجم ترکیہ، ایران سعودیہ، افغانستان و پاکستان، ایک ابھرتی اسلامی قوت کو عالمی کی حربی قوت روس و چائینہ کے اشتراک سے گلو خلاصی ظلم و جبر کے دور طمانیت کی نوید نؤ دکھلا دی ہے

ایسے میں خود انکے، ‘حفاظت اقدار دین اسلام و ناموس رسالت’ اٹھانے میں، انکی لاچاری کے چلتے، عمران خان کے سفیر اسلام بن، دفاع اقدار اسلام میں پیش پیش رہتے پس منظر میں، پورے عالم کے علماء کرام، عالم کےیہود و نصاری کی یلغار سے، آس کو آمان دلانے، اسکے پیچھے سیسہ پلائی دیوار کی

طرح کھڑے رہنے کے بجائے، یہود نصاری، اسلام دشمن طاقتوں کےاشاروں پر، ہزاروں داعیاں اسلام علماء و حفاظ کرام کے جم غفیر کو،اسکے خلاف کھڑا کرتے ہوئے ، دین اسلام کی ہمئیت کو داعی اسلام خان کے خلاف کھڑا کرتی، جید علماء کرام کی سازش پر، ہم جیسوں کوانگشت بدندان ہونے مجبور کرتی ہے

27 مارچ عوام کے جم غفیر کے سامنے، عالمی سازش کندگان کی طرف سے، خان کو منہی کر چلائے جانے والے نظام، حکم نامہ لہراتے ہوئے، کئی آزاد ملک کے عوامی مقتدر حکمرانوں کو زبردستی بدلتی سازش افشاء راز خان پر بھی، عالم کے مقتدر ممالک کی خاموشی کیا تعجب خیز نہیں ہے؟ تعجب ہوتا ہے

اسلام دشمن عالمی قوتوں کے خلاف سینہ تان کھڑا ہونے پر جس خان کی دلیری کو پورا عالم اسلام، سلام کرتا پایا جاتا ہے اسی خان کے خلاف انہی عالمی سازشوں کے شکار، جمہوریت کے بہانے سے صف آرا، اپنے ہی قومی بھائیوں کے صف بستہ ہوتے تناظر میں، اسلامی اقدار کے خلاف جاتی اس جمہوریت کے مقابلے،

اسلامی ہمئیت والی خلافت کا دور واپس لانے کا دل کرتا پے۔ کاش کہ کچھ ایسا ہوجائے عالمی منظر نامہ تبدیل ہوجائے اور عالمی یہود و نصاری سازش کے تحت ختم کیا گیا سو سال قبل کا سلطنت عثمانیہ یا خلافت راشدہ،بنو امیہ والا تسلسل عالم پر واپس لایا جاسکے۔ وما علینا الا البلاغ

عمران خان کی کوششوں سے اقوام متحدہ کی قرارداد

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پندرہ مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے عالمی دن کے طور پر منانے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔ قرارداد کی او آئی سی کے 57 اراکین سمیت چین اور روس و دیگر آٹھ ممالک نے حمایت کی تھی۔قرارداد میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کی ایسی تمام کارروائیوں اور مذہبی عبادت گاہوں کے ساتھ ساتھ مقدس مقامات کے خلاف ہونے والے تمام حملوں کی سختی سے مذمت کی گئی ہے

جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کے تعاون سے یہ قرار داد پیش کی تھی،اس لئے پاکستان کا قرارداد کی منظوری میں نمایاں کردار ہے۔ قرارداد کی منظوری پرعالمی سطح پر پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے193رکن ممالک نے اسے اتفاق رائے سے منظور کیا اور55 مسلمان ممالک نے اس کو پیش کرنے

میں تعاون کیا، مذہب اور عقیدے کی آزادی کے حق پر زور دیا گیا اور 1981کی ایک قرارداد کا حوالہ دیا گیاکہ جس میں ہر قسم کے عدم برداشت اورمذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔قرارداد میں اس بات سے قطع نظر کہ کرنے والا کون ہے ، اسلاموفوبیا،اسلام دشمنی، کرسچن فوبیا اور تعصبات سے متاثرہ دنیا کے مختلف حصوں میں بہت سے مذاہب اور کمیونٹیز کے ارکان کے خلاف

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں