38

ماہ رمضان میں بے قابو مہنگائی!

ماہ رمضان میں بے قابو مہنگائی!

ملک میں آئینی بحران کا شور مچا ہوا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ملک کو بہت خراب صورتحال کا سامنا ہے، لیکن سوال یہ ہے آئینی بحران صرف اسی وقت ہی سامنے آتا ہے کہ جب کسی گروپ کو اقتدار پر قابض ہونا ہوتا ہے،جبکہ عام حالات میں آئین کے خلاف ہونے والے اقدامات کا کوئی نوٹس لیتا ہے نہ ہی اپوزیشن کا شور شرابہ کہیں نظر آتا ہے، ہمارے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ ملک کی بقا اور عوام کی بہتری کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں،جبکہ عوا م کا کہیںکوئی پر سان حال نہیں،

عوام کو رمضان المبارک جیسے متبرک مہینے میںدونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے اور کوئی روکنے والا نہیں ،عوام بے یارومددگا راللہ ہی کے اسرے پر جیئے جارہے ہیں۔دنیا بھر میں ماہ رمضان کی آمد پر عوام کو خصوصی رلیف فراہم کیا جاتا ہے ،مگر ہمارے ہاںحسب روایت اس سال بھی رمضان المبارک کی آمد پر مہنگائی کا جن بے قابو ہوتا نظر آرہا ہے، رمضان کی آمد کے ساتھ ہی منافع خور ی اپنے عروج پر ہے ،

دالیں، چینی، مرغی، چھوٹا اور بڑا گوشت، چائے کی پتی، دودھ، انڈے، مشروبات ،چاول، گھی، بیسن، آٹا، سبزی، پھل اور ہر قسم کی ضروریات زندگی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں،ملک بھر کی مارکیٹ اور بازاروں میںدکاندار شہریوں کو کھلے عام دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ، حکومتی سطح پر قائم کردہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دیے رہی ہے،ہر سال رمضان المبارک میں انتظامیہ کی

جانب سے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی اور کنٹرول کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود عملی طور پر کچھ بھی ہوتا دکھائی نہیں دیے رہاہے۔یہ حقیقت ہے کہ ملک بھر میںانتظامیہ اورپرائس کنٹرول کے نام پر قائم کردہ کمیٹیاں انتہائی غیر فعال ہیں، رمضان المبارک کی آمد پر انتظامیہ اور کمیٹیاں اچانک کچھ دیر کیلئے فعال ہوتی ہیں، ابتدائی چند روز تک ان کی جانب سے چھاپوں کی کارروائیوں کی اطلاعات بھی ملتی ہیں

اور پھر آہستہ آہستہ معاملات سب ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں،سچ بات تو یہ ہے کہ رمضان المبارک میںاچانک بڑھتی ہوئی قیمتوں پر چیکنگ محض دکھاوے اور عوامی تسلی کیلئے ہی کی جاتی ہے،جبکہ حیرت انگیز طور پر پرائس کنٹرول کمیٹی کے چھاپے سے قبل ہی دکانداروں اور ریڑھی والوں کو چھاپے کی اطلاع ہوجاتی ہے اور وہ مجسٹریٹ کے آنے سے قبل اشیاء سرکاری قیمتوں پر فروخت کرنے لگتے ہیں

اور جیسے ہی مجسٹریٹ اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع سے رخصت ہوتے ہیں دوبارہ من مانی قیمتوں پر اشیاء کی فروخت شروع ہوجاتی ہے،یہ انتظامیہ اور مہنگائی مافیا کی ملی بھگت کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے ۔
اگر عوام کو حقیقی ریلیف دینا مقصود ہے تو پھر ایسا مستقل اور انتہائی موثر نظام قائم کرنا ہو گا کہ جس سے کوئی بھی قیمتوں کے تعین میں اپنی من مانی نہ کرسکے،رمضان المبارک میں مہنگائی کے طوفان سے عوام کو بچانا وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، اس سلسلے میں انتظامیہ کو فعال کرنے کے ساتھ مضبوط اقدامات کئے جانے انتہائی ضروری ہیں،اس ضمن میں قائم کردہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں میں

ذمہ دار افراد کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے کہ جو منافع خوروں کے خلاف سنجیدہ اقدامات کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں،اس کے ساتھ حکومت کی جانب سے دی جانے والی لاکھوں روپے کی رمضان سبسڈی کا چیک اینڈ بیلنس کیا جانا بھی ضروری ہے، اگر حکومت واقعی مہنگائی پر قابو پانا چاہتی ہے تو اسے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروںکو لگام ڈالنا ہوگی،انہیں لگام ڈالے بغیر عوام کو کبھی رلیف نہیں مل پائے گا۔
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہے، تمام پاکستانی بحیثیت مسلمان ہمیشہ دنیا کے لئے خود کو ایک نمونہ بنا کر پیش کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، ہمیں اس بات پر ناز ہوتا ہے کہ ہم عالم اسلام کی آواز بنتے ہیں،لیکن رمضان المبارک کے دوران ایک مثالی کردار اور سماجی و کاروباری نظم کا مظاہرہ کرنے میں ہم سے کوتاہی ہوتی رہی ہے، اس کوتاہی نے ہماری شناخت ایک بے حس قوم کسی بنا دی ہے

کہ جو دنیا میں سب سے زیادہ صدقہ و خیرات دینے والوں میں تو شامل ہے، لیکن ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی سے باز نہیں آتی ہے، رمضان المبارک کے دوران کمزور ومفلوک الحال اور سفید پوش طبقات کی مدد کا ایک طریقہ اپنے کاروباری منافع کو کم کرنا بھی ہو سکتا ہے،ملک بھر میں مہنگائی قانونی ‘کاروباری اور سماجی برائی کی شکل میں فروغ پا رہی ہے، اس کا سدباب کئے بنا پاکستانی سماج کبھی آگے نہیں بڑھ سکے گا۔
اسلام ہمیں مساوات اور بھائی چارے کا سبق دیتا ہے، اسلام کہتا ہے کہ آپ کا پڑوسی بھی بھوکا نہ سوئے، لیکن ہم رمضان البارک شروع ہوتے ہی ایک دوسرے کا خیال رکھنے کی بجائے ناجائز منافع خوریاں کرنے لگتے ہیں،ماہ رمضان المبارک میں جہاں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ذخیر اندوز اور منافع خور مافیا کو لگام ڈالے

،وہیں تاجر برادری کا بھی فرض بنتا ہے کہ ناجائزمہنگائی،منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ترک کر نے کی کوشش کرے، کیونکہ اس مقدس مہینے میں مسلمان کی عبادات اسی وقت قبول ہوگی کہ جب سچ بولے گا ،ناپ تول پورا رکرے گا اور اپنے مسلمان بھائی کے لیے تکلیف کا باعث نہیں بنے گا،رمضان رحمت،مغفرت اور بخشش کا مہینہ ہے، تاہم مصنوعی مہنگائی ،منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے،ہمیں ماہ رمضان میں اللہ کا عذاب نہیں ، اللہ سبحان کا فضل وکرم درکار ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں