مکروہ چہرے
جمہورکی آواز
ایم سرور صدیقی
عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ مسلمانوں کے ایمان کا حقیقی چہرہ ہے کیونکہ نبی پاک ﷺ کو آخری نبی مانے بغیر کسی مسلمان کاایمان مکمل نہیں ہوسکتا حضرت محمد ﷺ کے علاوہ کسی کو بھی کسی انداز یا معانی میں نبی ماننے والا دائرہ ٔ اسلام سے خارج ہے اس کیلئے ہر مسلمان کیلئے غیرت ِ ایمانی کا تقاضا ہے
کہ وہ اپنے بچوں، دوست احباب اور سوشل میڈیاپرعقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کی آگاہی کیلئے ضرور کچھ وقت صرف کرے تاکہ نبی پاک ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوںکے مکروہ چہرے بے نقاب ہو سکیں عام لوگوںکو بتایا جائے کہ عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کو اجاگر کرنے کیلئے بر ِصغیر میں سب سے پہلے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے ایک رسالہ لکھ کر اس فتنے کا چہرہ بے نقاب کیا پھرپیر مہرؒعلی شاہ آف گولڑہ شریف نے مرزا غلام احمدقادیانی اور اس کے حامی قادیانیوںکوللکارا اور مناظرہ اورمباہلہ کا چیلنج دیا
لیکن وہ اس سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے پھر جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گذر گئیں تو 1953ء میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لئے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے سینکڑوں گرفتار کرلئے گئے اسی اثناء میں مولانا ابوالاعلی مودودیؒ نے فتنہ ٔقادیانیت پر ایک کتاب لکھ کر داد ِ تحسین حاصل کی مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اورجماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودیؒ کو گرفتا رکرلیا گیا بعدازاں انہیں اس کیس میں سزائے موت سنادی گئی
لیکن ان شخصیات کے پایہ ٔ استقلال میں جنبش تک نہیں آئی پھر عوامی رد ِ عمل کے پیش ِ نظر حکومت نے یہ سزا ختم کردی گئی کمال ہے کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ
مولانا مفتی محمودؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیا جس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے
کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں‘‘مفت علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں ،مالی امدادکالالچ دیکر غریب مسلمانوں کو اپنے جال میں پھانسے کیلئے قادیانی گروہ ملک بھر میں سر گرم ہو چکے ہیں۔جبکہ متوسط امیر طبقے کے نواجوانوں کو خوبروں لڑکیوں سے شادی کی پیشکش کر دی جاتی ہے ۔حکمران قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے آنکھیں بند کر لیں
۔جبکہ نوجوان نسل کو نشے کا عادی بنا کر بھی اپنے گروہ میں شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ خوفناک بات یہ ہے ملک کے مختلف علاقوں میں قادیانیوں نے اڈے بنا لیے ہیں یہ بھی شنید ہے کہ خوشاب ،سرگودھا اسلام آباد میں قادیانی ہزاروں ایکڑ زمین خرید رہے ہیں تاکہ وہ اپنے عقیدہ کی ترویج کے لئے آبادکاری کرسکیں حکومت کو اس وقت ہوش آئے گی جب وہاں ہزاروں گھر آبادہوجائیں گے پھر حکومت کیلئے
امن و امان کا مسئلہ بھی پیداہوگا بھولے بھالے مسلمانوںکا عقیدہ بھی خراب ہوگا کیونکہ جماعت ِ احمدیہ کے لوگ مختلف ترغیبات دے کر نوجوانوں کو ورغلاتے رہتے ہیں۔کراچی میں 14نیٹ ورک فعال ہیں۔چھوٹے شہروں اور دیہات کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا گیا ہے۔اگر کوئی امداد لالچ میں نہ آئے
تو اس کو غندہ عناصر کی مدد سے دھمکایا جاتا ہے،لٹریچر کی تقسیم خفیہ طور پر کی جاتی ہے۔گمراہ کن عقائد پھیلانے کیلئے کم عمر لڑکوں اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔کراچی میں قادنیوں کی سرگرمیوں پھر بڑھنے لگی ہیں۔شہر کے 7علاقوں میں 14نیٹ ورک فعال ہو چکے ہیں ۔جہاں مفٹ علاج ،راشن ،بیرون ملک ملازمتوں او مالی امدا د کا لالچ دے کر غریب مسلمانوں کو جال میں پھانسا جا رہا ہے
۔دوسری جانب نیشنل ہائے وے پر قادنیوں کا قبرستان’’باغ احمد‘‘بھی گمراہ کن عقائد کے پرچا رکا اڈا بنا ہوا ہے۔یہاں قادیانیوں کی خفیہ میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے۔کراچی میں قادیانیوں کی سر گرمیوں 20سال پہلے تک شاہ فیصل ٹائون کے علاقے ڈرگ روڈ کینٹ بازار،جمشید ٹائون کے علاقے منظورکالونی ،صدر کے علاقے میں پریڈی تھانے کے قریب میگزین لائن کے عبادت خانے اور گلشن اقبال اور عزیز آبادکے علاقوں میں واقع ان کے عبادت گاہوں تک محدود تھیں۔تاہم آہستہ آہستہ دیگر علاقوں میں بھی ان نیٹ ورک پھیلتے چلے جارہے ہیں اسی طرح بھارتی شہر قادیان میں بھی اسی طرزپرکام کیا جارہاہے
یہ لابی برطانیہ، کینیڈا ،امریکہ سمیت کئی یورپین ممالک میں عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کے خلاف گمران کن پروپیگنڈا کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور انہیں کئی اسلام دشمن قوتوںکی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔1974ستمبرکی7تاریخ وہ یادگار دن ہے جب پاکستان میں مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیرمسلم قرادیدیا گیا
یہ اس لحاظ سے بھی اہم تھا کہ قادیان (بھارت) کے بعد پاکستان کا شہر ربوہ احمدیوںکا بڑا مرکز تھا جو ہمیشہ عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کے خلاف سرگرم ِ عمل تھا کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا مفتی محمودؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور
دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیا جس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں کیونکہ عقیدہ ٔ ختم ِ نبوت مسلمانوں کی اساس ہے
ایسے ظالموںکے مکروہ چہرے بے نقاب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے تاکہ نبی پاک ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوںکا ہرفورم پرمقابلہ کیا جاسکے کیہنکہ مسلمان حرمت ِ رسول ﷺ پر کسی کسی کا کمپرومائز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے عقیدہ ختم ِ نبوت ﷺ کے دفاع پر 2ارب مسلمان اپنی جان مال اولادقربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیارہیں بلاشبہ ختم نبوت ﷺ پرکسی بھی انداز سے ایمان نہ رکھنے والے مکروہ چہرے دائرہ اسلام سے خارج ہیں ان سے تمام امت ِ مسلمہ کو خبرداررہنے کی ضرورت ہے