36

دشمن کے عزائم ناکام بنانے کاعزم !

دشمن کے عزائم ناکام بنانے کاعزم !

کالم: صدائے سحر
تحریر:شاہد ندیم احمد
عوام اور فوج کے درمیان یگانگت، الفت اور بھرپر حمایت کی کیفیت ہی اہم ترین کڑی ہے کہ جو ملکی دفاع کے استحکام کا ذریعہ بنتی ہے، اس لیے جدید جنگی تکنیک میں دشمن قوتوں کا سب سے بڑا حربہ یہی ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان محبت وایثار کارشتہ کمزورکر دیا جائے،پاک فوج کے سربراہ کئی برس سے قوم کو ہائبرڈ وار کے ہتھکنڈوں سے خبردار کرتے ٓآ رہے ہیںکہ جس کے ذریعے دشمن قوتیں

جھوٹی خبریں پھیلا کر، قیاس آرائیوں کا سیلاب لاکر اور دیگر طریقوں سے قوم اور فوج کے درمیان دوری پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں،تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک بار پھر باور کروایا ہے کہ فوج کی طاقت عوام ہیں، فوج اور عوام کے درمیان پھوٹ پیدا کرنے کی کسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ افواج پاکستان اور پاکستان کے عوام ملک کو درپیش ہر چیلنج کیخلاف خواہ وہ اندرونی یا بیرونی ہوں ، دفاع وطن کے لئے ہمیشہ ایک پیج پر ہی رہے ہیں اور دشمن کو ہر محاذ پر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے،اس کے باوجود ملک دشمن قوتیں کوئی

ہاتھ آیاموقع ضائع کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ،وہ ملک کی بدلتی سیاسی صورتحال کا بھی بھر پور فائدہ اُتھاتے ہوئے پاک فوج اور عوام کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہی ہیں اور اس میں کچھ ہمارے اپنے لوگ دانستہ اور غیر دانستہ آلہ کار بننے لگے ہیں ۔یہ ایک انتہائی افسوناک امر ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنے لوگوں نے ہی قیاس آرائیوں اور تنقید کا ایک ایسا طوفان بدتمیزی شروع کررکھا ہے

کہ جس میں ریاستی اداروں کو نشانہ بنا کر انکی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،حکومتی پالیسیوں کیخلاف جلسے جلوس اور احتجاجی مظاہرے کرنا صرف سیاسی پارٹیوں کا نہیں، بلکہ عوام کا بھی جمہوری حق ہے، لیکن اس احتجاج کو اس نہج پر لے جانا کہ جس سے ریاستی اداروں کی تضحیک یا انکے کمزور ہونے کا تاثر ابھرے، ناقابل قبول ہے ، اس سے ملک دشمن عناصر جہاں فائدہ اٹھا رہے ہیں، وہیں بھارت جیسے ازلی دشمن کو بھی اپنا آزادانہ لچ تلنے کا موقع مل رہا ہے۔
ہماری سیاسی جماعتوں کو بیرونی مداخلت کے واویلا تو بہت کرتی ہیں ،مگر اس کے سد باب کیلئے اپنے روئیوں میں تبدیلی لانے کیلئے تیار نہیں ہیں،حکومت اور اپوزیشن حصول اقتدار میںایک دوسرے پر الزام تراشیاں ضرور کریں، مگر اس سیاسی مخالفت میں ریاستی اداروں کو گھسیٹنا کسی طرح بھی درست نہیں ہے ،

اس میں کو ئی ایک سیاسی پارٹی نہیں،ساری ساسی جماعتیںہی شامل ہیں،گزشتہ روز اسی تناظر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو باور کرانا پڑا ہے کہ دشمن قوتیں طویل عرصے سے فوج اور عوام میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں، مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کسی صورت کامیاب نہیں ہو سکیں گی ،

آرمی چیف کا بیان رہنمائی بھی دے رہا ہے کہ قیاس آرائیوں اور افواہوں کا موثر مقابلہ کرنے کے لیے بر وقت اور متحد ردّعمل دینے کی اشدضرورت ہے۔ہمارے گردوپیش بہت سے ایسے واقعات رونما ہورہے ہیںکہ جو بحیثیت قوم تمام پاکستانیوں کے لیے قابلِ توجہ ہونے چاہئیں، کیونکہ ان کا تعلق ہماری معیشت اور سماجی زندگی سے ہی نہیں، قومی سلامتی کے تقاضوں سے بھی ہے،
ہمارا ازلی دشمن بھارت اپنی جاریحانہ پا لیسی سے باز نہیں آرہا ہے ،وہ گاہے بگاہے کوئی نہ کوئی حرکت کرتا رہتا ہے

،بھارت کی جانب سے نام نہاد سرجیکل آپریشن کے لیے بھیجے گئے ابھی نندن پائلٹ کی پاکستانی سرزمین پر گرفتاری، دو سال قبل چکری سیکٹر میں گرائے گئے بھارتی جاسوس ڈرون اور کچھ عرصے قبل ہی بھارت سے پرواز کرکے میاں چنّو میں گرنے والے مزائل کے واقعات ایسے نہیں کہ جن سے صرف نظرکیا جاسکے ، پاکستان کئی حوالوں سے مختلف چیلنجوں کا سامنا کررہا ہے ،ہمیں ان چیلنجوں پر نہ صرف قابو پانا ہے،

بلکہ انہیں مواقع میں بھی بدلنا ہے۔اس وقت ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے ‘ اور ایسی کسی سازش کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ جس سے ریاستی ادارے کمزور ہوں اوردشمن قوتوں کو فوج اور عوام کے درمیان نفرت کی خلیج پیدا کرنے کا موقع مل سکے ،سیاسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن اس وقت اداروں کا تقدس مقدم رکھ کر ملک کی سالمیت کو بچانے کی اشد ضرورت ہے، ادارے مضبوط ہونگے تو جمہوریت کو بھی استحکام ملے گا

اور اندرونی بیرونی سازشوں سے بھی نمٹا جا سکے گا،ہم سب کو مل کر سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا،یہ وقت کا اہم تقاضا ہے کہ پوری قوم دنیا بھر میں ملکی سالمیت کیلئے اپنے یکجہت ہونے اور اداروں کے ساتھ کھڑے ہونے کا ٹھوس پیغام دیے،قوم کو یقین ہے

کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دشمن کے عزائم ناکام بنانے کا جو عزم ظاہر کیا ہے ، اللہ تعالی کی مہربانی اور پوری قوم کی دعائوں سے ضرور پورا ہوگا اور ہماری عظیم افواج ہائی برڈ جنگ جیت کر دشمن کے دانت کھٹے کریں گی، اس محاز پر بھی دشمن کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا ،کیونکہ ناکامی ہی دشمن کا مقدر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں