43

سازشی تھیوری سے آگے نکلا جائے!

سازشی تھیوری سے آگے نکلا جائے!

کالم: صدائے سحر
تحریر:شاہد ندیم احمد
گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایک بار پھر واشنگٹن میں تعینات سابق سفیر کے بھیجے گئے ٹیلیگرام میں کسی غیرملکی سازش کے تاثر کورد کردیا گیا ہے ،قومی سلامتی کمیٹی ملک کا اعلیٰ ترین فورم ہے ،اگر اس کی رائے میں سازش نہیں ہوئی ہے تو پھر کسی دوسری رائے کی گنجائش باقی نہیں رہتی ہے ،چنانچہ ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں بہتر تویہی ہے کہ اس سازشی تھیوری سے آگے نکلا جائے ،لیکن سابق حکومت کیلئے اسے سازشی تھیوری مانتے ہوئے آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔
اس میں شک نہیں کہ ہمارے ہاں بیرونی مداخلت کے پیچھے سازشیں ہوتی رہی ہیں ،لیکن کیا اس مراسلے میں مدخلت کے پیچھے بھی کوئی سازش کار فرمارہی ہے ، یہ دیکھنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے ،اس لیے قومی سلامتی کا اجلاس بلا کر امریکہ میں پا کستانی سفارت خانے کو موصول ہونے والے مراسلے کاایک بار پھر بغور جائزہ لیاگیاہے

،قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد اپنے گزشتہ اجلاس کے فیصلے کی توثیق کردی ہے ،قو می سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق ملک کی صف اول کی سیکورٹی ایجیسیوں نے ایک بار پھر آگاہ کیا ہے کہ انہیں کسی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں ،لہذا قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مندرجات کا جائزہ لینے اور سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے جمع کروائے گئے

جواب کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی ہے ۔اس اعلا میہ پر تحریک انصاف کے نائب صدر شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اس اعلامیے میں کوئی نئی بات نہیں ہے ،اس علامیے میں پچھلے اجلاس کے اخذ کیے گئے نتائج کی توثیق کی گئی ہے ،اگر ایسا ہی اعلامیہ لانا تھا تو نئے اجلاس کی ضرور کیوں پیش آئی ؟گزشتہ ماہ ہونے والے اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے

نہ صرف پا کستان کے داخلی امور میں کھلی مداخلت قر ار دیا تھا ،بلکہ باقاعدہ سفارتی ذرائع سے سخت احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا تھا اور اب تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مداخلت کے پیچھے کوئی سازش نہیں ،نا قابل فہم ہے ۔ایک طرف موجودہ حکومت کسی سازشی تھیوری کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے ،جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف قیادت سازشی مراسلے کو لے کر میدان میں اترے ہوئے ہیں،

اس نئے بیانیے کو عوام میں بہت پزیرائی بھی مل رہی ہے ،سابقہ حکومت کی ناقص کار کردگی کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں ان کے جلسوں میں شرکت کررہے ہیں ،کیو نکہ سامراج مخالف بیانیہ ہی ایسا جادوئی اثر رکھتا ہے کہ جو کسی ہجوم کو قوم میں بدل دیتا ہے ،تحریک انصاف بھی اسی بیانیے کے زیر اثر نہ صرف خود کو عوام میں بقول بنارہی ہے ،بلکہ حکومتی اتحاد کے خلاف تحریک کی شکل بھی اختیار کرتی جارہی ہے،

اگر چہ قومی سلامتی کمیٹی کی پے در پے وضا حتوں کے بعد معاملہ واضح کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہو ئی ہے ،اس اعلامیے کو تحریک انصاف قیادت کبھی خود قبول کریں گے نہ عوام کو قبول کروانے دیں گے ۔بلا شبہ قومی سلامتی کو نسل اور سیکورٹی اداروں کی رپورٹ کافی حد تک تسلی بخش ہے اور عوام کو بھی اپنے سیکورٹی اداروں پر مکمل یقین ہے،

تاہم انصاف کا تقاضہ پھر بھی یہی ہے کہ اس معاملے کی شفافیت کیلئے عدالتی تحقیقات بھی کروالی جائے ،اس کا میاں شہباز شریف نے پارلیمان میں وعدہ بھی کیا تھااور کہا تھا کہ اگر تحقیقات میں سازش ثابت ہوئی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے ،تحریک انصاف قیادت بھی عدالتی تحقیقات کا ہی مطالبہ کررہی ہے ،اس معاملے کو مزید طول نہیں دینا چاہئے

اور فوری عدالتی کمیشن بنا دینا چاہئے ،اس معاملے پر عدالتی تحقیقات سے با لکل واضح ہو جائے گا کہ اس پیچھے کوئی سازش یا مداخلت تھی ،اس کے بعد تحریک انصاف کے پاس بھی احتجاجی سیاست کا کوئی بہانہ باقی نہیں بچے گا ،دوسری صورت میں سیاسی بحران مزید بڑھتا ہی چلا جائے گا ۔
اس وقت ملک کسی سیاسی انتشار کا مزیدمتحمل نہیں ہو سکتا ، ملک کے استحکام کے ساتھ ہی ملکی سیاست بھی جڑی ہے ،سیاسی قیادت کو اپنی سیاست میں قومی مفاد کو فراموش نہیں کر نا چاہئے ، عمران خان کا جلد انتخابات کروانے کا مطالبہ اپنی جگہ درست ہے ،لیکن اس کے لئے پورے ملک کو بحران سے دوچار کر دینا بھی کسی طرح مناسب نہیں ہے،دوسری طرف نئی آنے والی حکومت کی کوشش ہے کہ انتخابات میں زیادہ سے زیادہ تاخیر کی جائے اور اس دوران اپنی مرضی کے قوانین بنائے جائیں

اور اپنے پر کیسوں سے چھٹکارا حاصل کیا جائے، تاہم ضرورت اس امرکی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز اکٹھے مل بیٹھ کر اپنی ذات کی بجائے قومی مفادات کے پیش نظر فیصلے کریں،اس میں اعلیٰ عدلیہ اور مقتدر اداروں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہو گا،تاکہ سازشی تھیوری سے آگے نکل کرموجودہ سسٹم کسی رکاوٹ کے بغیر چلتا رہے اور جمہوریت کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچے،اس میں ہی ملک وقوم کی بہتری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں