36

مقبول لہر کے مقابل عدم مقبولیت کی دلدل!

مقبول لہر کے مقابل عدم مقبولیت کی دلدل!

کالم: صدائے سحر
تحریر:شاہد ندیم احمد

پا کستانی عوام میںامریکا مخالف جذبات بڑی شدت سے پائے جاتے ہیں ،پا کستانی عوام کا خیال ہے کہ امریکا انہیں اپنا زر خرید غلام سمجھتا ہے اور اپنے مفادات کے حصول میں انکا بے دریغ استعمال کرتا آرہا ہے ،امریکا مخالف جذبات کو بڑے عرصے سے کسی نے چھیڑ ا نہیں تھا،مگر عمران خان نے جب اپنے سازشی بیانیے کے ساتھ ان کے جذبات کے تار چھیڑ یے تو عوام کا ایک ہجوم احتجاج کرتے ہوئے

سڑکوں پر نکل آیا ہے ، اس قت عمران خان کا بیانیہ دنیا بھر میں مقبول ہورہا ہے، وہ کارنر میٹنگ کرتے ہیں تو ہجوم بے کراں جمع ہو جاتا ہے، وہ جلسہ منعقد کرتے ہیں تو سونامی بن جاتا ہے، وہ ٹویٹر اسپیس پر جاتے ہیں تو دس لاکھ لوگ کان لگا کر سننے لگتے ہیں، وہ کوئی ایک ٹرینڈ چلاتے ہیں تو لوگ راتوں کو جاگ کر اسے سب سے اوپر رکھنے میں جْت جاتے ہیں، یہ سب کچھ کوئی روبوٹس نہیں کررہے ہیں،

بلکہ جیتے جاگتے لوگ عمران خان کے کندھے سے کندھا ملا ئے اگلی صفوں میں غلامانہ سوچ سے نجات کیلئے جدو جہد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔تحریک انصاف قیادت اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کو بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے عام انتخابات کا مطالبہ کرر ہی ہے ،جبکہ موجودہ حکومت اپنی جیت کا راستہ ہموار کرنے تک عام انتخابات کا مطالبہ ماننے کیلئے کسی صورت تیار ہے نہ مروجہ سازش کی

تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے پر رضامندی کا اظہار کررہی ہے ،حکومت نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کرا علامیے کے ذریعے سازش کو مداخلت میں بدلنے کی کوشش کی ہے ،مگرتحریک انصاف قیادت اپنے خلاف سازش کو مداخلت ماننے کیلئے تیار ہے نہ عوام اتنے بھولے ہیں کہ مداخلت کے پیچھے سازش کو نہ دیکھ سکیں ،عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کسی پشت پناہی کے بغیر کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی ہے۔
موجودہ حکومت سازش کو مداخلت میں بدل کر نہ جانے کسے بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش کررہی ہے ،

اس وقت عمران خان کا سازشی بیانیہ سر چڑھ کر بول رہا ہے ،یہ پہلا موقع ہے کہ عوام تقسیم ہو رہے ہیں، پا کستانی نوجوانوں نے عمران خان کو ان کی بہادری اور امریکہ و یورپی یونین کے سامنے ڈٹے رہنے پر اپنا لیڈر مان لیا ہے اور غلامی کا ہار گلے سے اتار پھینکنے کے لیے اور غیر ملکی آقائوں سے جان چھڑانے کا تہیہ کر لیا ہے،عوام اب ایک ایک کرکے سب کوپہچان چکے ہیں کہ کون سچا اور کون جھوٹا ہے ،

عوام جان چکے ہیں کہ کس نے اپنے مفادات کی خاطر پاکستان کو گروی رکھا اورکون بیماری کی آڑمیںچارسال تک اپنی کرپشن چھپاتا رہا ہے ،اس کے بعد جب بیرونی قوتوں کے زیر اثر اقتدار کی جھلک دکھائی دی تو تندرست وتوانا ہو کر رات بھر میٹنگیںبھی ہوتی رہیں ا ور کابینہ کی تشکیل بھی کی جاتی رہی ہے ۔
یہ پا کستانی عوام کیلئے کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ عوام کی رائے جانے بغیر ان پر زبر دستی کرپٹ حکمران مسلط کردیئے گئے ہیں ،موجودہ نئی کابینہ میں 75فیصد ارکان نیب کے مطلوب ہیں اور ایک بڑی تعداد ایسی سیاسی قائدین کی ہے کہ جو خود ساختہ بیماریوں کے جعلی سرٹیفکیٹوں کی بدولت باہر کے مزے لوٹ رہے ہیں اور قوم دیکھے گی یہ دیکھتے ہی دیکھتے نیب اور دیگر اداروں سے مک مکا کر کے پھر سے واپس آجائیں گے

،یہ کرپٹ سیاسی قیادت ایسے ہی چار سال تک اکھٹے جدوجہد نہیں کرتے رہے ہیں،یہ اپنی کرپشن بچانے کیلئے اکٹھے ہوئے اور خود کو بچانے تک اکٹھے ہی رہیں گے ،لیکن یہ سب لوگ بھول رہے ہیں کہ پہلی مرتبہ پا کستانی نوجوانوں میں ان چوروں سے نمٹنے کی سوچ اور طاقت آئی ہے، ایک نئی تحریک سر اُٹھا نے لگی ہے

،یہ بیرونی غلامی سے آزادی کی ایک ایسی تحریک ہے کہ جو چوک چوراہوں تک نہیں رہے گی ،بلکہ ہر محلے ہر گلی تک جائے گی ،یہ کرپٹ لوگوں کا پیچھا بھی کرے گی اورنئے پاکستان میں ایک نئی تبدیلی لاکر رہے گی۔
اس وقت ملک بھر میں ساری سیاسی جماعتیں عمران خان بیانیے کا توڑ نکالنے میں لگی ہیں ،لیکن اس مقبول بیانیے کا کوئی توڑ یا کمزور ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے،یہ کرنٹ اب اپنا سرکٹ مکمل کرکے ہی کمزور پڑ سکتا ہے ،موجود حکومت ایک مقبول لہر کے مقابل عدم مقبولیت کی دلدل میں کھڑی ہے ،، حکومت مقابل میں جوبھی تدبیر اپنائے گی، اْلٹی ہی پڑنے کا امکان ہے،یہ ویڈیو آڈیو لیکس، بھینس چوری،

توشہ خانے کے قصے کہانیوں کا مال عوامی مارکیٹ میں فروخت ہونے والا نہیں ہے،اس لیے وقت کے مقبول بیانیے کو غیر مقبول بنانے کے لیے وقت اور وسائل کے ضیاع کے بجائے حقائق کا سامنا کرنے میں ہی عافیت ہے،حکومت جتنا عدالتی کمیشن اور عام انتخابات سے بھاگے گی ،اتنا ہی سازش کے گھیرے میں الجھتی جائے گی ،حکومت سازش کے بیانیے کو مداخلت میںبدلنے کی جائے عام انتخابات کی پٹاری میں بند کرکے ہی اپنی جان چھڑا سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں