بجلی کا بحران ،عوام پریشان !
ملک بھر میں ایک بار پھر بجلی کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے ،اس بحران کے خاتمے کی حکومتی عمائدین بار ہا یقین دہانیاںکرواچکے ہیں ،،مگر عملی طور پر کوئی پیش رفت ہوتی دکھائی نہیں دیے رہی ہے ،بجلی کا بحران پچھلے ہفتے چھ میگاواٹ کے قریب تھا ،اب ساڑھے سات میگاواٹ تک جا پہنچاہے
،اس شارٹ فال کا بنیادی سبب ایندھن کی قلت اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر پاور پلانٹس کی بندش کو قرار دیا جارہا ہے ،یہ مسائل ضرور ہوں گے ،مگر ہمارے ہاں اصل مسئلے کی جڑ شعبہ جاتی بد نظمی اور بے انتظامی ہے ،اس مسلئے کا جب تک حل تلاش نہیں کیا جائے گا ،قومی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنا ممکن نہیں ہے۔
یہ ہر دور اقتدار میں حکمرانوں کا وطیرہ رہا ہے کہ اپنی نااہلیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالا جاتا ہے ، ،موجودہ حکمران بھی ادارہ جاتی بد نظمی اور بے انتظامی دور کرنے کی بجائے الزام تراشیاں کررہے ہیں ، وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک کوبجلی کی کمی کا سامنا سابقہ حکومت کی جانب سے ایندھن نہ خریدے جانے
اور بجلی کے یونٹوں کی مرمت نہ کرنے کی وجہ سے کرنا پڑرہا ہے، نواز شریف حکومت نے فاضل بجلی پیدا کی تھی، لیکن عمران حکومت ایک بھی نیا یونٹ لگانے میں ناصرف ناکام رہی ہے ،بلکہ اس نے بجلی کے وہ یونٹ بھی بند کر دیے جو مسلم لیگ (ن) حکومت نے کم لاگت بجلی پیدا کرنے کیلئے لگائے تھے
،اس کے باعث ہی عوام بجلی کا بحران بھگت رہے ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف ایک طرف ملک بھر میں مہنگائی سے لے کر بجلی کی کمی تک کا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈال رہے ہیں تو دوسری جانب عزم کا اظہاربھی کررہے ہیںکہ مسا ئل کے حل تک آرام سے نہیںبیٹھیں گے،تاہم حکومتی اعلانات اور دعوئوں کے باوجود ملک بھر میں مہنگائی سے لے کر بجلی کی لوڈشیڈنگ تک میں اضافہ ہوتا جارہا ہے\
،ملک بھر میں 15 سے 8 1گھنٹے تک لوڈشیڈنگ جاری ہے ،رمضان المبارک جیسے متبرک مہینے میں روزہ داروں کو سحری اور افطاری میں جس اذیت کا سامنا کرنا پڑرہاہے ، اس سے حکمران بالکل بے خبر ہیں،بجلی آتی نہیں ،مگر بجلی کے بل برابر آرہے ہیں ،اس بناپر شہریوں میں حکومت کے خلاف غم وغصہ بڑھتا جارہا ہے۔
حکومت کو عوام کی نہیں ،اپنے حصول مفاد کی فکر کھائے جارہی ہے،حکومت بجلی بحران کا فوری حل تلاش کرنے کی بجائے سارا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈالنے میں لگی ہے، اس بجلی کے بحران کا ذمے دار صرف عمران خان حکومت کو قرار نہیں دیا جاسکتا،عمران حکومت کو بھی بہت سے بحران ورثے میں ملے تھے
، لیکن یہ سارے مسائل الزام تراشیوں سے حل نہیں ہوں گے ،اس کیلئے عملی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے ، میاں شہباز شریف نے مئی تک لوڈشیڈنگ میں کمی کا حکم دیا ہے، لیکن کیا ان کے حکم نامے سے لوڈشیڈنگ میں کمی ہوجائے گی،ایسا ہرگز نہیں ہوگا ، اس کے لیے جہاں بجلی گھروں کو فعال کرنا ہوگا، وہیںشعبہ جاتی بد نظمی کو بھی دور کرنا ہو گا، جبکہ میاں صاحب شائد بیان دینے کے بعد بھول چکے ہوں گے
کہ انہوں نے پہلے کیا بیان دیا اور آئندہ کو نسا تازہ بیان جاری کرنا ہے ،ملک میں ایک کے بعد ایک بڑھتے بحران محض بیان بازی سے حل نہیں ہوںگے ،اس کے لیئے مؤثر عملی اقدامات نا گزیر ہیں ، موجودہ حکومت کے پاس درپیش بحرانوں کے تدارک کی کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے ،حکومت اپنے آزمائے ماہرین کو ہی دوبارہ آزمانا چاہتی ہے ،مگر اس کے نتائج پہلے سے مختلف نہیں آئیں گے۔
یہ ایک تکلیف دہ آمر ہے کہ ملک قائم ہوئے پچھتربرس ہوگئے ہیں، لیکن اس ملک کے عوام آج بھی بجلی، پانی ، صحت، تعلیم اور پختہ سڑکوں کو ترس رہے ہیں، حکمران ایک کے بعد ایک اپنی باری پر آجارہے ہیں، ،مگر عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ہے ،ہر آنے والا ،پچھلے کی برائی کرتا ہے اور خود وہی کام زیادہ تندہی سے کرتا ہے کہ جس کا الزام
پچھلے پر لگاتا ہے، میاں شہباز شریف حکومت بھی کچھ مختلف نہیں ہے ،یہ بھی آتے ہی اسی ڈگر پر چل پڑی ہے ،پہلے عمران خان نے چار سال چور کا شور مچا یا، اب شہباز شریف بھی اسی راستے پر چلتے ہوئے دہائی دینے لگے ہیں۔
آخرعوام کب تک سیاست اور جمہوریت کے نام پر کھیل تماشا دیکھتے رہیں گے ،اس سب سے عوام تنگ آ چکے ہیں ،عوام اپنے مسائل کا تدارک چاہتے ہیں ، عوام آئے روز بڑھتے توائی نائی بحران سے سخت پر یشان ہیں،موجودہ حکومت کو چاہئے کہ سابقہ حکومت پر الزام تراشی کرنے کی بجائے، بجلی، پٹرول، گیس، مہنگائی اور روزگار کو اپنا ہدف بنائے، ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرے
اور جن چیزوں کو عمران خان کی ناکامی قرار دیتے ہیں ، ان سے خود کو بچاتے ہوئے اپنی اصلاح کرے، اگر حکومت نے واقعی نیک نیتی سے مئی تک لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا ارادہ کررکھا ہے تو پھر اس جانب عملی اقدامات کیلئے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، دوسری صورت حکومت کیلئے عوامی احتجاج روکنا اور خود کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔