57

بڑھتی مہنگائی اور عوام

بڑھتی مہنگائی اور عوام

ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام دو وقت کی روٹی سے محروم ہو گئے ہیں، ایک طرف حکومت پٹرولم مصنوعات ،بجلی ،گیس کے نرخ بڑھانے میں لگی ہے تو دوسری جانب مہنگائی مافیا نے اشیاء خوردونوش اور روز مرہ کے استعمال کی اشیاء کو نا جائز طور پر ذخیرہ کر کے مصنوعی بحران پیدا کر رکھاہے ،اس سے ایک جانب عوام کی قوت خرید شدید متاثر ہو رہی ہے تو دوسری طرف ملک میں اشیاء ضروریہ کی قیمتو ں میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگیا ہے،

غریب عوام کی محدود آمدنی ہے،اس محدود آمدنی میں غریب کیسے زندگی گزرار سکتا ہے ، پاکستان میں چالیس فیصد سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، کیونکہ ان کی آمدنی کے ذرائع انتہائی محدود ہیں ،جبکہ نئی حکومت بھی مہنگائی اور غربت کے خاتمے کے لئے سوائے زبانی جمع خرچ یا بیانات دینے کے عملی طور پر کچھ نہیں کر رہی ہے۔اس وقت ملک بھر میں حد درجہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے نہ صرف عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، بلکہ کاروبار پر بھی منفی اثرات نمایاں ہو رہے ہیں،

پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح آدھی رہ گئی ہے،اس کی سب سے اہم وجہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے،اس طرف نئی حکومت کا شاید دھیان نہیں یا وہ دھیان دینا ہی نہیں چاہتے ہیں، مسلم لیگ (ن ) قیادت اقتدار میں آنے سے قبل عوام کیلئے مہنگائی مارچ بھی کررہے تھے اور عوام کو رلیف دینے کے دعوئے بھی کیے جارہے تھے ،مگر اقتدار میںآنے کے بعد مہنگائی کم کرنے کی بجائے پٹرولم مصنوعات ،بجلی ،گیس کے نرخ بڑھائے جارہے ہیں، اس ساری صورتحال میں لگ رہا ہے کہ حکومتی اتحاد کا مقصد صرف اقتدار میں آنا تھا ،حکومت کے پاس آئندہ کیلئے کوئی واضح پلانگ نہیں ہے۔
پی ڈی ایم قیادت تحریک انصاف قیادت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے پر تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے ،مگر جب خو اقتدار میں آئے تو سب سے پہلے آئی ایم ایف کے پاس حاضری لگوانے چلے گئے ہیںاور اب آئی ایم ایف کی شرائط پر پٹرولم مصنوعات کے نرخ بڑھانے کیلئے عوام کی ذہن سازی کی جارہی ہے،عوام کو بتایا جارہا ہے

کہ اتنا اضافہ نا گزیر ہے ،تاکہ جب اضافہ کیا جائے تو لوگ زیادہ شور نہ مچائیں،لوگ شور مچائیں گے اور سڑکوں پر بھی آئیں گے ،کیو نکہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ توانائی کے نرخ بڑھنے سے مہنگائی کی ایک نئی لہر آنے والی ہے ، اس کا سامنا عوام کو ہی کرنا ہے، عوام نے ایک بار پھر نئی حکومت سے اُمیدیں لگائی تھیں ،مگر اس حکومت میں بھی بڑھتی مہنگائی کے سبب لوگ ایک دوسرے سے پو چھنے لگے ہیں

کہ اگر نئی حکومت نے بھی پٹرولم کے نرخوں میں اضافے کو ہی اپنی مشکلات کا کا حل تصور کرنا ہے تو یہ کام تو پچھلی حکومت بھی کررہی تھی ۔عوام کو حکومت کی تبدیلی سے کوئی فائدہ ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ،تحریک انصاف حکومت اپنے تائیں مہنگائی کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی تھی ،مگر نئی حکومت نے آتے ہی ایک بار پھر مہنگائی کنٹرول سے باہر ہونے لگی ہے ،اس وقت مہنگائی اس قدر بے لگام ہو چکی ہے

کہ سر کاری ادارہ یو ٹیلٹی سٹور کارپوریشن بھی بار بار اشیائے صرف کے نرخ بڑھانے پر مجبور ہے ،اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کھلی مندیوں میں صارفین کے ساتھ کیا صورت ہو گی ،اس بڑ ھتی مہنگائی میں سفید پوش متوسط طبقہ کسی نہ کسی طرح جان وتن کا رشتہ قائم رکھے ہوئے ہے،

لیکن دیہاڑی دار مزدور کس طرح گزراہ کرتا ہو گا ،اس کا ندازہ لگانا مشکل نہیں ہے ،وزیر اعظم میاں شہباز شریف برھتی مہنگائی میں کمی لانے کیلئے احکامات ضرور دیتے ضرور نظر آتے ہیں ،مگر ان کے احکامات پر کہیں عمل در آمد ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے۔ہر دور حکومت میں عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے وعدے اور دعوئے ضرور کیے جاتے رہے ہیں ،مگر ان دعوئوں اور وعدوں کو کبھی وفا کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے ،مو جودہ حکومت بھی ایسے ہی وعدئوں کے ساتھ برسر اقتدار آئی ہے

،مگر اب تک صرف احکامات کے ذریعے ہی عوام کو مطمین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ملک بھر میں قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے اور معیار یقینی بنانے کے عزم کا فقدان ہی مہنگائی میں مسلسل اٖضافے کا باعث ہے ،جب تک اشیائے خورو نوش کے معیار اور قیمتوں کے تقرر کا عملی طور پرکوئی جامع بند بست نہیںکیا جائے گا ،یہ خود ساختہ مہنگائی عوام کاخون پیتی رہے گی اور توانائی کے نرخوں میں ہر اضافہ پہلے سے مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کا امتحان لیتا رہے گا۔
اس ساری صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے موجودہ حکومت کو قلیل مدتی کے ساتھ طویل المیعاد اقتصادی منصوبہ بندی کرنا ہو گی ،حکومت کو سوچنا ہو گا کہ فوری مالی اور معاشی مسائل سے کیسے نمٹنا ہے اور عوام کو فوری رلیف کیسے دیناہے ،عوام کو بڑھتی مہنگائی سے نجات دلانا اور ان کی زندگی میں آسانی پیدا کرنا ،

حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے،عوام کے حالات زندگی روز بروز سنگین ہوتے جارہے ہیں، اگراس کا موجودہ حکومت نے بھی احساس نہ کیا اور عوام پر مزید بوجھ ڈالنے سے گریز نہ کیا تو بڑے پیمانے پر لوگ متاثر ہوں گے اوریہ متاثرعوام حکومت کو زیادہ دیر تک چلنے نہیں دیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں