31

اسلامی تعلیمات اورجمال زندگی

اسلامی تعلیمات اورجمال زندگی

تحریر.فخرالزمان سرحدی

انداز بیاں اگرچہ بہت شوخ نہیں….عنوان کی جامعیت اور اکملیت اس قدر اہم کہ کالم میں نگارشات پیش کرنا اتنا آسان نہیں لیکن ایک جذبہ اظہار کے باعث کچھ گذارشات پیش کرنا ضروری خیال کرتا ہوں.اسلامی تعلیمات سے حضور سرور کائنات,فخر موجودات حضرت محمدﷺ نے انقلاب لایا. اس عہد کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ کس قدر انسانیت پستی کا شکار تھی.بت گری اور صنم پرستی سے زندگی بسر ہوتی تھی.دختر کائنات پیدا ہوتے ہی پیوند خاک ہو جاتی تھی.انصاف اس قدر مفقود کہ ہر طرف جنگل کا قانون تھا.زندگی بحر ظلمات میں گھر چکی تھی.احترام انسانیت اور آداب زندگانی کا کوئی تصور ہی نہ تھا

.انسان زندگی کے قاصد سے لا تعلق رہ کر عرصہ حیات بسر کرنے پر کمر بستہ تھا.اس مایوسی اور نا امیدی کے عالم میں رب کائنات نے ترس کھایا.عبداللہ کے در یتیم,آمنہ کے دلارے کی آمد سے اسلامی تعلیمات کے سنہری عہد کا آغاز ہوا. بعثت نبویﷺ سے نہ صرف مذہبی لحاظ سے ایک انقلاب لایا بلکہ پورے نظام حیات کو نئی جہت دی اور انسان کو رب کائنات کی کرشمہ سازیوں سے آگاہ فرمایا.قرآن مجید,فرقان حمید کی نورانی تعلیمات سے تاریک دلوں کو منور کر دیا.عصر حا ضر کے تقاضوں کا جائزہ لیا جائے تو علم کی ضرورت زیادہ ہے.اس میں کوئی شک نہیں موجودہ صدی شعور و علم کی صدی ہے.

تاہم اسلامی تعلیمات کی اہمیت سے مستفید ہوناانتہائی ضروری ہے.اللہ کے احکامات کی آگاہی اور عمل بہت ہی اہم پہلو ہے.یہ بات روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ اکیسویں صدی میں اسلامی تعلیم نا گزیر ہے.قرآنی تعلیمات سے جمال زندگی میں ایک خوبصورتی پیدا ہوتی ہے.خدا اور بندے کے مابین ایک خوشگوار ربط پیدا ہوتا ہے.یہی مقصد عظیم پیارے نبیﷺ بھی لے کر آئے تھے.واقعہ طائف کا مطالعہ کیا جائے تو ایک ایسی کیفیت ملتی ہے کہ آپﷺ نے زخم تو کھائے لیکن انسانیت کی تباہی نہیں بلکہ خیر خواہی کو ترجیع دی.

ہدایت کے لیے دعا فرمائی.ایسی تبدیلی سے درودیوار روشن ہوئے اور قلب انساں میں جگہ پیدا ہوئی.اس گھڑی عالم کفر پوری آب وتاب سے نہ صرف مذہبی لحاظ سے بلکہ زندگی کے ہر پہلو پر حملہ آور ہے.بے حیائی کا طوفان بلا خیز ہے.حلال اور حرام کی تمیز مفقود ہے.چھوٹے بڑے کا تصور مٹ چکا ہے.ہمدردی اور اخلاص ناپید ہو چکا ہے.اسلامی تعلیمات سے آگاہی اور استفادہ کی ضرورت ہے تاکہ انسانیت فوز و فلاح سے اپنی مزل جسے اخروی کامیابی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے

سے ہمکنار ہو.عبادات,معاملات,اعتقادات, انداز حیات درست ہو پائیں.خطبہ حجۃ الوداع میں اس منشور عظیم کی جھلک آج بھی نمایاں ہے اس سے انسان زندگی کے جمال میں اور بھی رنگ آمیزی کرتے ہوئے کامیابی کی قندیل روشن کر پاتا ہے.حسن زندگی کے کمال میں اور بھی رنگ حنا پیدا کر پاتا ہے.عمل کی ضرورت ہے.عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی….آپﷺ کے اسوہ حسنہ کی روشنی میں معاشرے سے جہالت کے خاتمہ میں مدد ملتی ہے.بنیادی انسانی حقوق کا تصور بھی اسلامی تعلیمات سے اجاگر ہوتا ہے

.اسلامی فلاحی معاشرہ کا مفہوم بھی واضح ہوتا ہے.اخوت اور بھائی چارے کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے.سیرت النبیﷺایسی خوبصورت کتاب ہے جس میں زندگی کے ہر معاملہ کی جھلک موجود ہے.اس سے انسان اپنی زندگی کے جمال و خوبصورتی میں اضافہ کر پاتا ہے.انفرادی اور اجتماعی زندگی کے اصولوں سے عبارت زندگانی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے.غریبوں,محتاجوں کی اعانت کا تصور بھی اسلامی تعلیمات سے اجاگر ہو پاتا ہے.صدق و سچائی کے پھول بھی سیرت مصطفیٰﷺ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں