بندگلی
جمہور کی آواز
ایم سرورصدیقی
تحریک انصاف کی حکومت میں تو صورت ِ حال کافی بہترتھی پھرنہ جانے کیا ہوا موجودہ اتحادی حکومت کے آتے ہی بدترین لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی حالانکہ وزیر ِ اعظم شہبازشریف نے یکم مئی سے لوڈشیڈنگ زیرو کرنے کااعلان کیا تھا لیکن وہ وعدہ ہی کیا جووفاہوگیا جبکہ سابقہ وفاقی وزیر خزانہ اسدعمرکا کہناہے کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال بجلی کی پیداوار دس فیصد زیادہ ہوئی ہے
کیونکہ زرمبادلہ ذخائر میں 6 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ سابقہ وزیر خزانہ جوبھی کہتے پھریں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ ڈالرڈبل سینچری کی نفسیاتی حدوں کو چھونے کے قریب ہے جس کا مطلب خوفناک مہنگائی،قرضوں میں ہوشربا اضافہ اور معیشت کی مکمل تباہی کیونکہ ان دو مہینوں میں روپے کی قیمت میں 20 روپے تک کمی سے اس سال معاشی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچے گا، 15 سال میں پہلی بار ہو گا کہ شرح نمو مسلسل دو سال میں 5 فیصد سے زائد ہو گی
چینی برآمد کر رہا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت میں 1983- 84 کے بعد کپاس کی سب سے کم پیداوار ہوئی۔ پٹرولیم مصنوعات پر مکمل سبسڈی ختم ہونے سے قیمتیں پچاسی روپے پچاسی پیسے فی لیٹر تک بڑھ جائیں گی ۔حقیقتاًپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے معاملے پر حکومت بڑی مشکل میں پھنس گئی ،ایک طرف آئی ایم ایف کا دباؤ اور دوسری طرف عوام کے شدید ردعمل کا خدشہ ہے پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی مکمل ختم،لیوی اور سیلز ٹیکس زیرو رکھنے سے قیمتیں پچاسی روپے پچاسی پیسے فی لیٹر تک بڑھ جائیں گی،
اس وقت حکومت پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی پچاسی روپے پچاسی فی لیٹر تک دے رہی ہے ،حکومت پٹرول پر 16 مئی سے فی لیٹرپٹرول پرسبسڈی کی یہ رقم 45 روپے14پیسے تک پہنچ جائے گی،ساری سبسڈی ختم ہو نے کے نتیجے میں فی لیٹرپٹرول کی قیمت 195روپے ہوجائیگی ہائی سپیڈ ڈیزل پرفی لیٹر 85 روپے 85 پیسے تک پہنچ چکی ہے مکمل سبسڈی ختم ہونے سے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 230روپے فی لیٹر تک پہنچ جائے گی
جبکہ مٹی کے تیل پر فی لیٹر سبسڈی 50 روپے 44 پیسے ختم ہونے سے اس کی قیمت فی لیٹر 176روپے ہوجائے گی۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل بڑھتی بے قدری بھی پیٹرولیم مصنوعات قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ سے وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت دلدل سے بھری بندگلی میں پہنچ چکی ہے جس سے نکلنا محال نظر آتاہے اب پاکستان کے آئندہ سیاسی اور معاشی مستقبل، حکومت کی آئینی مدت پوری کرنے یا جلد الیکشن میں جانے سے متعلق متفقہ فیصلہ کرنے کا عندیہ دیاجارہاہے
قیمتوں میں اضافہ، روس اور یوکرین کے درمیان تنازعات وغیرہ شامل ہیں۔ اب موجودہ حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ قیمتوں میں مرحلہ وار اضافہ کیا جائے کیونکہ پیٹرول کی قیمت بڑھانے اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ دوسرا آپشن ڈیفالٹ، دیوالیہ پن، بڑے پیمانے پر قدر میں کمی ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ ہرحکومت کی ترجیحات میں 5 بنیادی مقاصد ہوتے ہیں
افراط زر کے ساتھ نامواقف عالمی ماحول میسرہے سب سے بڑا کام قیمتوں پر نظر ثانی کرنا ہے جو انتہائی ضروری ہے لیکن آئی ایم ایف کو راضی کرنے اور مہنگائی کے دباؤ سے دوچار شہریوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے یہ شہبازشریف حکومت کا کڑاامتحان ہے