36

زندہ قوموںکافلسفہ

زندہ قوموںکافلسفہ

جمہورکی آواز
ایم سرورصدیقی

ایک وقت تھا میاںنوازشریف نے پیپلزپارٹی کے موجودہ چیئرمین کو مسٹرٹین پرسنٹ قراردے کر ان کا ناقطہ بندکردیا تھا پھر مفاہمی سیاست کا دور آیا تو ایک دوسرے کو سیکورٹی رسک گرداننے والے نوازشریف اور بے نظیر بھٹو بہن بھائی بن گئے چندسال پہلے جب پانامہ لیکس نے دنیا بھرکی اڑھائی سو سے زائد شخصیات کا بھانڈہ عین چوراہے

میںپھوڑدیا جس سے ان کی نیک نامی اڑن فو ہو گئی کبھی جھوٹے لوگوں سے منہ چھپاتے پھرتے رہے اور کبھی وکٹری کا نشان بناکر یوں اترلتے رہے جیسے کشمیر فتح کرلیا ہو پاکستان میں میاں نوازشریف کی فیملی کی آف شور کمپنیاں انہیں لے ڈوبیں حسن نواز اور حسین نواز کو عدالت نے اشتہاری ڈکلیئر کردیایہی کہرام کیا کم تھا کہ میاں نوازشریف کو اسی کرپشن کے الزام میں نااہل قراردیدیا یعنی میڈ ان پاکستان کی
اس عاشقی میں عزت ِ سادات بھی گئی
مریم نواز جو کہتیں تھیں میری بیرون ملک تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں اب اربوں کھربوںکی سینکڑوں کنال اراضی منظر ِ عام پر آئی تو انہیں اپنے کہے پر آج بھی کوئی شرمندگی نہیں پھر چھوٹے میاں صاحب کے آمدن سے ڈھیروں زیادہ اثاثے، منی لانڈرنگ کی ہوشربا کہانیاں،بے نام کائونٹس میں اربوںکی ٹرانزیکشن ان کے دونوں بیٹوں ،دامادکی کرپشن کے غضب ناک قصے تادم ِ تحریر پوری فیملی کے بیشتر افراد کے خلاف نیب عدالتوںمیں مقدمات چل رہے ہیں اور زیادہ تر لوگ اشتہاری ہیں اسے کہتے ہیں
مرے کو مارے شاہ مدار
پانامہ لیکس کے قیامت خیز انکشافات کے بعد کئی عالمی لیڈر مشکل میں آئے آئس لینڈ کے وزیر ِ اعظم عوامی دبائو کے پیش ِ نظرمستعفی ہوکر گھر چلے گئے ہیں والد کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں جھوٹ بولنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے اعتراف پر برطانوی وزیر ِ اعظم ڈیوڈ کیمرون اپنے خلاف ہزاروں افراد مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے کر گھرچلے گئے وطن عزیز میں عوام گم صم ہیں شاید وہ کرپشن کو کوئی برائی سمجھتے ہی نہیں ہیں

حالانکہ ہم جس مذہب کے پیروکارہیں اس میں کرپشن بہت بڑا گناہ ہے لیکن پاکستان میں حکمرانوںکی کرپشن پر کوئی خاص رد ِعمل دیکھنے میں نہیں آیا میاں نوازشریف ، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر نااہل ہوچکے ہیں لیکن ان کے چاہتے والے عدالتوں میں پیشی کے موقع پر آج بھی میاںنوازشریف کے حق میں نعرے لگاتے ہیں

کچھ تو اہلکاروںسے الجھ بھی پڑتے ہیں تاکہ وفاداری کے ثبوت ریکارڈپرآجائے کیونکہ اس معاشرہ میں یہی تیزبہدف نسخہ ٔ کیمیاہے سوال یہ ہے کہ میاںنوازشریف فیملی کی آف شورکمپنیاں غیرقانونی ہیں یا قانونی ۔ میاںشہبازشریف خاندان کے آمدن سے زائد اثاثے کیونکرہیں؟ اس بارے میں حقیقت کتنی ہے افسانہ کتنا یہ جاننا عوام کا حق ہے

ویسے تو مشہور یہی ہے کہ غیرقانونی سرمائے سے بنائی جانے والی کمپنیوں کی اصطلاح آف شور کمپنیاں کیلئے استعمال کی جاتی ہے یہی حال سابق صدر کی فیملی کاہے دونوں سابقہ حکمرانوںکی کرپشن،منی لانڈرنگ اور مال بنانے کا طریقہ ٔ کار ایک جیسا ہے بے نامی اکائونٹ اور ملازمین کے نام پر بینک اکائونٹس میں کروڑوں اربوں کی ٹرانزیکشن دی گئی ہے مطلب پاکستان کو بڑے سائٹیفک طریقے سے لوٹاگیاہے

ایک اور سابقہ وزیرِ اعظم عمرا ن خان کے خلاف بھی فارن فنڈنگ کیس چل رہاہے جس میں بہت سے ممالک سے اربوں روپے کے فنڈرمیں مبینہ خوردبردکی تحقیقات جاری ہیں اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ اور تو اور مولانا فضل الرحمن جیسے مذہبی رہنماکے خلاف بھی آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس نیب کے ریڈار پرہیں ۔کسی نے ایک دانشور سے پوچھا جناب کر پشن کی تعریف کیا ہے؟ ۔اس نے بلا تامل جواب دیا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن ہے۔۔۔ اگر اس فارمولے پر عمل کیا جائے

تو ہماری پوری کی پوری بیوروکریسی اور سارے کے سارے سیاستدان کرپٹ ہو جاتے ہیں ہمارا مذہب تو ہر قسم کی کرپشن کے خلاف ہے ہمارے مذہبی، سیاسی و سماجی ،مذہبی رہنمائوں اور اداروںکو کرپشن کے خلاف میدان میں آنا چاہیے جرأت مندی سے اس فتنے کا مقابلہ کیا جا سکتاہے علماء کرام حلال و حرام کے فلسفہ کو اجاگر کرنے کیلئے بڑے ممدو معاون ثابت ہو سکتے ہیں یہ بات سب سے اہم ہے

کہ ایک مسلم معاشرے میں حلال و حرام کی تمیز کے بغیر کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ۔ حکمرانوں کو اس سلسلہ میں بہت زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے سابقہ وزیر ِ اعلیٰ پنجاب کی ایک اہلیہ تہمینہ درانی نے سچ کہا تھا آف شور کمپنیاں غیر اخلاقی ہیں ملکی سرمائے کی غیر قانونی ذرائع سے غیرممالک میں منتقلی انتہائی خوفناک بات ہے دنیا کے کئی ممالک میں منی لانڈرنگ بہت بڑا جرم تصورکیا جاتاہے

کیونکہ اس سے بہت سی معاشرتی برائیاں اور جرائم جنم لے سکتے ہیں اسلام نے ہر قسم کی کرپشن کو حرام قرار دیا ہے اس کیلئے حرام اور حلال کا ایک وسیع تصور ا س کے مفہوم ومعانی کااحاطہ کرتاہے جس مذہب میں اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن تصورکیا جاتاہو اس کے حکمران کے لئے کیسا معیار ہونا چاہیے

اس کا خود تصورکیا جا سکتاہے یہ الگ بات کہ اب پاکستانی معاشرے میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہو تی جارہی ہے یہی مسائل کی اصل جڑ ہے دولت کی ہوس ، ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ، معاشرہ میں جھوٹی شان و شوکت اورراتوں رات امیربننے کی خواہش نے اکثریت کو بے چینی میں مبتلا کرکے رکھ دیاہے۔۔انہی خواہشات نے اختیارات سے تجاوز کرنے پر مجبور کررکھاہے

میاں نوازشریف کی فیملی کی آف شور کمپنیوں ،لندن کے فلیٹ ان کے سمدھی اسحق ڈار کے دوبئی میں عالیشان پلازے اورمیاںشہبازشریف خاندان کے آمدن سے زائد اثاثے ،منی لانڈنگ کا انکشاف ہونے سے عوام کو بہت بڑا دھچکا لگاہے کیونکہ میاں نوازشریف میاںشہبازشریف کروڑوں عوام کیلئے ایک آئیڈیل کی حیثیت رکھتے ہیں ماضی میں آصف علی زرداری کی کرپشن کے قصے مشہور تھے دونوں جماعتوںکا اپنا ووٹ بینک بھی ہے

پھر سادہ دل عوام کس پر اب یقین کریںکس پر اعتماد کریں شاید اب راہبرکے روپ میں راہزن ہی لوگوں کو بے وقوف بناتے رہتے ہیں۔ سچ میں بڑی طاقت ہوتی ہے جھوٹ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے ہزار جھوٹ بولنا پڑتے ہیں حکمرانوںکو اس حقیقت کو ادراک کرنا ہوگا قوم کو ادھورے سچ قبول نہیں ہیں زندہ قومیں ہی فتحیاب ہوتی ہیںزندہ قوموںکو سچائی سے پیارہوتاہے ہمیں بھی ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں