عظمت کردار اور عصر حاضر کے تقاضے
تحریر.فخرالزمان سرحدی
اخلاق کی بلندی اور کردار کی عظمت سے انسانیت کو معراج ملتی ہے.معلم انسانیت حضرت محمد ﷺ نے کائنات میں کلمہ حق سے ایک ایسا انقلاب رونما فرمایا کہ حیات کے پیمانے تبدیل ہوئے.اسانیت ایک نئی ڈگر پر چل پڑی.اطاعت الٰہی اور اطاعت رسولﷺسے ایک عہد نو کا آغاز ہوا.زندگی حسین روپ میں سامنے آئی.حقوق اللہ اور حقوق العباد سے زندگی کو سکون اور قرار ملا.عصر حاضر کے تقاضے ہیں
جس سے زندگی کا رنگ و نکھار میں اضافہ ہوتا ہے.انسان کی زندگی ایمان کامل اور ذوق صدق سے اجاگر ہوتی ہے.ایمان ایک ایسی دولت نایاب ہے جس سے انسان کی زندگی سنورتی ہے.موجودہ عہد میں اسلامی تعلیمات کی روشنی سے تاریک دلوں میں اجالا کی ضرورت ہے.انسان کی تخلیق کا بنیادی مقصد تو رب کائنات کی عبادت ہے.مسلمان تو اسوہ حسنہ کی پیروی میں زندگی کا سفر طے کرتا ہے. اس کا منشا اطاعت الٰہی اور اطاعت رسول ﷺ ہوتا ہے.جو جھلک عاشقان اسلام کی زندگی میں نظر آتی ہے
وہ کہیں بھی دکھائی نہیں دیتی.کردار کی جھلک تب نمایاں ہوتی ہے جب انسان ایمانی جذبہ سے سرشار ہو کر مومن کامل اور مکمل مسلمان کی صورت میں جلوہ گر ہوتا ہے.اس وقت عمل کی ضرورت ہے.خواہشات کی غلامی تباہی و بربادی ہے.خوف خدا سے زندگی خوبصورت بنتی ہے.دنیا اور آخرت میں کامیابی ملتی ہے.یہ بات روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ یہ دنیا سرائے فانی ہے.
.نہیں ہے کوئی چیز نکمی قدرت کے کارخانہ میں.انسانیت کا احترام ہی ایسا خوبصورت راستہ ہے جس سے سکون اور قرار کی ثروت ملتی ہے.مقصد حیات اتنا اہم ہے جس سے کامیابی کی راہ ہموار ہوتی ہے.مومن کی زندگی تو اپنی مثال آپ ہوتی ہے.بقول شاعر-ہر لحظہ ہے مومن کی نئی آن,نئی شان گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان کردار کی عظمت کا اظہار اسی سے ہوتا ہے کہ وہی لوگ عظمت کی بلندیوں تک پہنچ پاتے ہیں
جو اپنی تمام خواہشات کو خوف خدا سے قربان کرتے ہیں.مشاہیر اسلام کے کردار کو انسانیت آج بھی سراہتی ہے.اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس عارضی زندگی میں بندگی رب کے مطابق زندگی کا سفر طے کیا جائے.نفس امارہ کے خلاف جہاد کیا جائے.طاغوتی قوتوں کے تسلط سے آزادی حاصل کی جائے.مقصد حیات کی تکمیل کی خاطر مثبت راستے دین اسلام کا انتخاب کیا جائے.عصری تقاضوں کے پیش نظر تعلیم اور علم کی افادیت پر توجہ مرکوز کی جائے