32

حکومت بدلی، عوام کی حالت نہیں بدلی !

حکومت بدلی، عوام کی حالت نہیں بدلی !

حکومت بدل گئی ،مگر عوام کی حالت نہیں بدلی ، آئے روز بڑھتی مہنگائی اپنے عروج پر ہے اور اس کے بوجھ تلے عوام زندگی گزارنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں،اس وقت ملک بھر میں خط ِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی شرح تیتس فیصد سے زیادہ ہو چکی ہے اور جس طرح پٹرول کی قیمت اور ڈالر کو پر لگے ہیں

،اس میں ابھی مزید اضافے کا خدشہ ہے ، حکومت نے ایک ہی ہفتے میں پٹرولم مصنوعات کے نرخ میں ساٹھ روپے کا اضافہ کردیا ہے ،اس سے مہنگائی جہاں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے ،وہیں حکومت کے معاشی استحکام کے ساتھ مہنگائی پر قابو پانے کے تمام تر دعوئے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ پوری دنیا کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے، روس یوکرین جنگ کے باعث معدنی اور خوردنی تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں، پاکستان ایک زرعی و صنعتی ملک ہے جو بیشتر غذائی ضروریات میں خود کفیل ہے، لیکن روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اور غیرمعمولی اضافے سے درآمدی خام مال سے چلنے والی صنعتیں اسی قدر مہنگی پیداوار دے رہی ہیں،

ایسے میں توانائی کی بے لگام قیمتوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا تو دوسری طرف پاکستان کو 900ارب ڈالر کی قسط کے لیے آئی ایم ایف کی مزید سخت ترین شرائط کا سامنا کرنا پڑرہاہے، آئی ایم ایف کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ناکافی ہے، اس لیے پٹرولم مصنوعات کے ساتھ بجلی کے نرخ میں مزید اضافے کا تقاضا کیا جارہا ہے ،اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے

کہ آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کس نہج پر پہنچ سکتی ہے۔عوام ابھی پٹرولیم اور بجلی کے نرخ یکدم بڑھا دینے کے منفی اثرات کا سامنا کررہے تھے کہ حکومت نے ایک بار پھر خبردار کرنا شروع کردیاہے کہ آئی ایم ایف سے قرضے کی وصولیابی کے لیے پٹرول اور بجلی کے نرخوں میںمیں مزید اضافہ کرنا ناگزیر ہے، یہ اضافہ چاہے قسطوں میں کیا جائے، لیکن ہونا ضرور ہے، پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافے کے

بعد نجی سواری رکھنے والوں، ٹرانسپورٹ کے کرایوں، تجارتی، صنعتی و زرعی سرگرمیوں کی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے،تجارت و صنعت کے کئی شعبوں میں لاگت میں اضافے کی وجہ سے کام چلانا بھی ناممکن ہوتا جارہا ہے،ملک میں توانائی کے ذرائع کی قیمتیں اتنی بڑھ گئی ہیںکہ جس کی وجہ سے مہنگائی سے آگے بڑھتے ہوئے ذرائع آمدنی میں کمی کا انتہائی خطرہ بھی پیدا ہوگیا ہے، ایک طرف اخراجات میں اضافہ دوسری طرف آمدنی میں کمی، جس کی وجہ سے اقتصادی بحران کم ہو نے کی بجائے بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔
ملک وعوام بحران در بحران کا شکار ہیں ،لیکن حکمرانوں کے مسائل اور ترجیحات کچھ اور ہی ہیں، کسی کو نیب کے قوانین میں تبدیلی درکار ہے تو کسی کو الیکشن ریفارمز کے ذریعے اپنے اقتدار کا سنگھاسن بچانا ہے ، کسی کو فوری الیکشن درکار ہے تو کوئی سب کچھ بکھر نے کی باتیں کررہا ہے ،لیکن عوام کی کسی کو کوئی فکر نہیں ، اپنے مفاد کیلئے غریب عوام کا نام سب جپتے ہیں، مگر اس کے لیے کچھ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں،

حکومتی اتحاد نے بھی اقتدار میں آنے سے قبل بہت دعوئے اور وعدے کیے تھے ،مگر اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف کے قرض کا سارا بوجھ عوام پر ڈالنے میں لگے ہیں ،عوام کل بھی قربانی دیتے رہے ،عوام سے آج بھی قربانی مانگی جارہی ہے ،جبکہ حکمران تمام تر دعوئوں کے باوجود ملک وعوام کیلئے اپنے اثاثوں کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
اس ملک میں عوام کے نام پر بار ہاحکومت بدلی، لیکن ملک میں مہنگائی کا عفریت اسی طرح بے قابو ہے، جیساکہ اب سے پہلے بلا روک ٹوک دندناتا پھررہا تھا،حکومت کو جس طرح عوام کی حالت زار سے سروکار نہیں، ا س طرح عوام کو بھی کوئی سروکار نہیں کہ حکومت کس کی ہے اور وہ معاشی استحکام کے لیے کون سی پالیسیاں اختیار کررہی ہے ،عوام صرف دیکھتے ہیں کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ان کی قوتِ خرید سے مطابقت رکھتی ہیں یا نہیں،مہنگائی بڑھانے کی بجائے کمی لائی جائے،

اس صورتحال میں حکومت کی اہم ترین ترجیح ذاتیات سے نکل کر عوام کی بھلائی کا سوچنا ہو گا ،حکومت کو قیمتیں بڑھانے کی بجائے اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں کمی لا کر استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ،ملک بھر میں مہنگائی میں گزشتہ ایک برس کے دوران جس شرح سے اضافہ ہوارہا ہے، اس نے عوام کا جینا ہی عذاب بنادیا ہے ، عوام توقع لگائے بیٹھے تھے کہ نئی حکومت کے آنے سے ان کے مسائل میں کمی واقع ہوگی، لیکن تاحال ایسا کچھ بھی نہیں ہوسکا ہے،

حکومت آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑی عوام مخالف فیصلے کررہی ہے ،حکومت کو چاہیے کہ عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے، تاکہ عوام کے مسائل میں کمی آئے،بصورت دیگر عوام کا بڑھتا ا ضطراب حکمرانوں کے اقتدار کے ساتھ ان کی سیاست بھی بہا لے جائے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں