28

انقلاب زیادہ دور نہیں

انقلاب زیادہ دور نہیں

ملک میں ایک طرف سیاسی انتشار ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کا بھرکس نکال کر رکھ دیا ہے، ایک ہی ہفتے میں دو بار پٹرولیم مصنوعات ،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے نئی نویلی حکومت نے عوام کی چیخیں ہی نکال دی ہیں،پہلے پونے چار برس پی ٹی آئی حکومت عوام کوچھوٹے دلاسے دیئے اور اب موجودہ حکومت بھی اسی روش پر چل نکلی ہے،یہ انتہائی ستم ظریفی ہے

کہ یہ سب کچھ ایک ایسی حکومت کے دور میں ہورہاہے کہ جو اس دعوے کے ساتھ آئی تھی کہ عوام کو مہنگائی کے عفریت سے نجات دلائے گی، ملکی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرے گی اور عوام کی تما م ترمشکلات میں کمی لائے گی، اس دعوے کی بنیاد پر وزیر اعظم شہباز شریف خود کو خادم پاکستان کہلوانے کا شوق تو پورا کررہے ہیں ،مگر عوام کی زندگی میں ابھی تک کوئی انقلاب نہیں لاسکے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ سابقہ حکومت کے دور میں مہنگائی غیر معمولی رہی ہے ،،مگر موجودہ حکومت نے تو مہنگائی کے تمام تر ریکارڈ ہی توڑ دیئے ہیں، عوام اسی چھوٹے دلاسے میں رہے کہ اس بار تجربہ کار سیاستدانوں کی ٹیم حالات سنبھالے گی اور ملکی معیشت مستحکم ہونے سے عوام کو مہنگائی سے بجات ملے گی ،

مگر اس بھان متی کے کنبے نے تو سارے ریکارڈ ہی توڑ دیئے ہیں ،حکومت ایک طرف یک بعد دیگرے پٹرولیم کے نرخ بڑھارہی ہے تو دوسری جانب عوام کو مہنگی بجلی اور گیس کے شدید جھٹکے دیئے جارہے ہیں ،حکومت صرف یوٹیلٹی بلوں میں اضافہ ہی نہیں کررہی ہے ،بلکہ یو ٹیلٹی اسٹور پر اشیائے خوردو نوش کی سبسڈی ختم کرکے غریب عوام کے زندہ رہنے کا حق بھی مکمل طور پر سلب کر رہی ہے۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ حکومت کے عوام مخالف فیصلوں سے عوام گھبرائے ہوئے ہیں ،لیکن حکومت بے پرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام پر سارا بوجھ ڈلے جارہی ہے،ہر دور اقتدار میں حکمران عوام کو ہی قربانی کا بکرا بناتے ہیں ،ملک میں جب کوئی بحران آتا ہے اور قربانی دینے کی باری آتی ہے

تو اشرافیہ کی بجائے چھری عوام کی ہی گردن پر چلتی ہے ،ملک قر ضوں میں دوب گیا ہے ،عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے ،مگر حکمرانوں کے بڑے بڑے دوروں کے ساتھ ان کی عیاشیوں میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے ،اس سے بدتر ین ظلم کی اور کیا مثال ہو گی کہ اس مقروض ملک کے سرکاری عہدیدار وں کو بھاری تنخواہ کے علاوہ قومی خزانے سے عیاشی کی ہر سہولت باکفایت دستیاب ہے ،سرکاری ملازمین کی رہائش گاہوں

کا کرایہ ہی سلانہ گیارہ ارب روپے بنتا ہے ،جبکہ سر کاری گاڑیوں پر خرچ ہو نے والی رقم ان کی بنیادی تنخواہ سے بھی ایک عشاریہ دو گنا بڑھ جاتی ہے ۔یہ ایک مقروض ملک کے عوام کی بد قسمتی رہی ہے کہ ایک طرف افسران بالا کی عیاشیاں بند نہیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب عوام کے منتخب نمائندے بھی دونوں ہاتھوں سے قومی خزانہ لوٹنے میں لگے ہیں ،ہر رکن پا رلیمان کی بنیادی تنخواہ کے ساتھ الائونس کی ایک طویل لسٹ ہے

،اس کے باوجود کرپشن کرنے سے باز نہیں آرہے ہیں ،یہ عوام کے نام پر منتخب نمائندے پہلے عوام کے نام پر ایہوان میں جاتے ہیں اور پھر سب مل کر قومی خزانہ دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں اور کہتے ہیںکہ ملک ڈیفالٹ ہونے جارہا ہے ، یہ ملک کب تک ڈیفالٹ نہیں ہو گا ،یہ آج نہیں تو کل ڈیفالٹ ضرور ہو جائے گا ،

کیونکہ اشرافیہ کی لوٹ مار بند کیے بغیر ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا مشکل دکھائی دیتا ہے ،ملک کی اشرافیہ عیاشیاں کرتے رہیں اور غریب عوام قربانیاں دیتے رہیں ،یہ سب کچھ اب زیادہ دیر تک چلنے والا نہیں ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ یہ قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ویسے ہی برباد نہیں ہورہاہے ،اس کے پیچھے انتہائی ہو شیاری اور مکاری سے کی گئی لوٹ مار کار فرما رہی ہے ،کرپٹ سیاسی قیادت جب تک اقتدار پر زبردستی مسلط کی جاتی رہے گی اور عوام مخالف فیصلے ہوتے رہیں گے ،اس وقت تک ملک معاشی طور پر مضبوط ہو گا نہ سیاسی ومعاشی بحران سے نجات مل پائے گی ،اگرملک کی معیشت کو اشرافیہ نے برباد کیا ہے

تو قربانی بھی اشرافیہ کو ہی دینا ہو گی ،ملک کی اشرافیہ عیاشیاں کریں اور غریب عوام کو پینے کا پانی بھی میسر نہ آئے ،یہ تضاد اور عدم مساوات اب زیادہ دیر تک نہیں چلے گا ،عوام پر ظلم وستم کی حد ہو چکی ہے ،

عوام کو اب قر بانیاں دینے کی بجائے اپنا حق خود ہی چھینا پڑے گا ،عوام اپنے حق کیلئے ہر قربانی دینے کیلئے اور اپنی زندگی میں انقلاب لانے کیلئے تیار نظر آتے ہیں ، عوامی انقلاب زیادہ دور نہیں رہا ہے ،عوام کے اضطراب نے انقلاب کی چنگاری تولگا دی ،بس اب آگ بھڑکنے کی دیر باقی ہے !

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں