توہین رسالت پربائیکاٹ انڈیا مہم !
جبکہ اس حوالے سے بھارت میں تازہ ترین واقعہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما کے گستاخانہ بیان کی شکل میں سامنے آیا ہے، یہ گستاخانہ بیان دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے دلی اذیت اور غم و غصے کا باعث بنا ہے ،وزیر اعظم پاکستان نے عالمی برادری سے بھارت میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوششوں کا نوٹس لیے جانے پر زور دیا ہے ،جبکہ عمان کے مفتی اعظم نے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے اس گستا خی کو پوری مسلم دنیا کے خلاف جنگ قرار دیا ہے۔
یہ امر واضح ہے کہ ہنودو یہود و نصاریٰ کے گٹھ جوڑ پر مبنی الحادی قوتوں کی جانب سے رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی، کبھی گستاخانہ خاکوں اور کلمات کے ذریعے مسلم امہ کے مذہبی جذبات مجروح کئے جاتے ہیں،تاہم اس باربی جے پی ترجمان نے پیغمبر اسلام حضرت نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے باے میں ہرزہ سرائی کرکے
ایک بار پھر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کردیئے ہیں،بھارت میں ایسے بیانات اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان کے عکاس ہیں اور بھارت بھی ان ممالک میں سرفہرست نظر آنے لگا ہے کہ جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کیخلاف گستاخانہ خاکوں اور بیانات کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔
بھارت کے اسلام دشمن رویئے پر پوری دنیا میں شمع رسالت کے پروانوں پر قیامت ٹوٹی ہے، یہ انتہا پسند، مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں، انہیں ایسے کام کرکے غصہ دلاتے ہیں اور خود تماشا دیکھتے ہیں،یہ صرف بھارت کا معاملہ نہیں ، یورپ کے کئی ممالک میں وقفے وقفے سے ایسے ہی قبیح کام ہوتے رہے ہیں اور مسلم دنیا کے احتجاج کے بعد کبھی کبھار معافی تو کبھی کسی ایک کے خلاف تادیبی کارروائی ہوجاتی ہے،
لیکن ایسے واقعات کے مستقل سدباب کیلئے مؤثر قانون سازی اور اس پر عمل درآمد بھی ضروری ہے اور جب تک ایسا نہ ہو مودی حکومت کے اقدامات محض نمائشی ہی قرار پائیں گے۔ے شک مسلم دنیا کا اتحاد ہی اسلاموفوبیا کے حوالے سے یہود و ہنود و نصاریٰ کے گٹھ جوڑ کا مؤثر توڑ ہے ، تاہم وقت آگیا ہے کہ مسلم امہ باہم متحد ہو کر امتِ واحدہ کی حیثیت سے او آئی سی کو فعال بنائے اور اسے مسلم دنیا کی آواز مضبوط بنانے کیلئے
اقوام عالم میں بروئے کار لائے،پاکستان کو بھی صرف مذمت پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی بی جے پی کی رسمی کاروائی پر اطمینان کا اظہار کرنا چاہئے ،بھارت جب تک اُمت مسلمہ سے معافی نہیں مانگنے کے ساتھ آئندہ گستاخی کے سدباب کے موثر اقدام نہیں کرتا، پاکستان سمیت تمام مسلمان ممالک کو بھارت کے ساتھ تجارتی اور سفارتی روابط ختم کرتے ہوئے اس کا مکمل بائیکاٹ جاری رکھناچاہیے،
پاکستان کی بھرپور کوششوں سے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور ہو چکی ہے، اس تناظر میں اقوام متحدہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کی دل آزاری پر بھارت کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائے، تاکہ اسلامو فوبیا کی قرارداد کے تقاضے پورے ہوسکیں ،دنیا بھر میں جب
تک ایک واضح مذمتی اقدام بروئیکار نہیں لایا جائے گا ،اس وقت تک مذہبی دہشت گردی کا سد باب کرنا ممکن نہیں ہے۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ اُمت مسلمہ کی تنظیم او آئی سی شان رسالت ﷺ جیسے حساس معاملے پرفوری ہنگامہ اجلاس بلانی کی بجائے اقوام متحدہ سے رسمی بیان جاری کرتے ہوئے مطالبہ کررہی ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے جان ومال کے تحفظ کے ساتھ مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے ،اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب او آئی سی اپنے ایمانی معاملے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے
تو اقوام متحدہ سمیت دوسرے فورمز سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے ،اگر مسلم حکمران شان رسالت ﷺ کی گستاخی کے خلاف واقعی سنجیدہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ آئندہ کو ئی ایسی گستاخی کی جرأت نہ کرے ،توتمام مسلم ممالک کو چاہئے کہ مشترکہ طور پر بھارتی سفیروں کو اپنے ممالک سے نکال کر اپنے سفیر واپس بلا لیں اور بھارت سے تجارت بند کر کے بائیکاٹ انڈیا مہم کا میاب بنائیں ،یہ اُمت مسلمہ کا اپنے پیارے نبیﷺ سے محبت کا کم از کم ثبوت ہو گا