اپنےجرات مندانہ ایمانی جذبہ کو ثابت کرنے کا وقت 31

یہ مسلم مخالف منافرت بھارت کو بربادکر نہ چھوڑ دے

یہ مسلم مخالف منافرت بھارت کو بربادکر نہ چھوڑ دے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

پروفیسراحصارجھاڑیوں کی اوٹ میں چھپ کر فرض نماز ادا کرتے ہوئےہزاروں سالہ آسمانی ویدک، گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکیولر اثاث ملک چمنستان بھارت کی دھرتی کے، کسی بھی حصے پر، بھارت کی آبادی کے پانچویں بڑے حصہ، ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو، اپنے مذہب پر عمل آوری سے بھی کیا روکا جائیگا؟
مسلمانوں کو اپنے وقت پر نماز ہر صورت ادا کرنا فرض ہے ،اگر وقت پر نماز نہ ادا کریں تو، اپنے اللہ کو ناراض کئے جیسا عمل ہے ۔ بھارت کے سرکاری یا غیر مسلم انتظامی اداروں میں، مصروف معاش، لاکھوں مسلمانوں کو، ڈیوٹی کے اوقات،اپنے مذہب پر عمل در آمد کرتے ہوئے، نماز پڑھنے، الگ روم کی سہولیات مہیا کرنا ضروری ہوتا ہے

۔ ایسے کسی صاف و پاک جگہ کی عدم دستیابی صورت، اپنے مذہبی عمل آوری وقت پر کرنے چاہ رہے مسلمانوں کو، اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں رہ جاتا ہے کہ وہ اپنے معاش والی جگہ عمارت کے برآمدے، صحن، یا باغ میں،کسی صاف جگہ دیکھ کر، اپنے مذہبی عقیدے مطابق نماز ادا کرسکیں۔
علیگڑھ شہرکےسرینواس کالج میں، بچوں کوپڑھانے متعین پروفیسر احصار خالد ڈیوٹی کے اوقات درمیان آنے والی، اپنی فرض نماز ظہر ،کالج کیمپس کے باغ کی جھاڑیوں کے جھنڈ درمیان، ایک حد تک چھپ کرنماز پڑھ رہے تھے فی زمانہ،ہر کسی کے پاس دستیاب اسمارٹ فون پر، کسی شرپسند نے، انکے نماز پڑھنے کی ویڈیو ریکارڈ کرتے ہوئے، غلط ذہنی منافرتی انداز، پرامن ماحول کو خراب کرتے

کیپشن کے ساتھ، نماز والی ویڈیو نہ صرف وائرل کی اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد، ھندو یوا مورچہ کے مذہبی شدت پسندوں نے، کالج انتظامیہ پر بھی،پروفیسر پر کاروائی کرنے کی مانگ کردی، بلکہ مقامی پولیس میں بھی پروفیسر کے خلاف ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے، سخت کاروائی کی مانگ کی گئی ہے۔ کالج انتظامیہ نے تا وقت انکوائری رہورٹ آتے تک، پروفیسر احصار خالد کو ایک مہینے کی چھٹی پر بھیج دیا ہے
کیا ہزاروں سالہ مختلف المذہبی گنگا جمنی سیکیولر اثاث والے ملک کا سیکیولر دستورالعمل، بھارت کی آبادی کے پانچویں بڑے حصہ، ہم 30 فیصد آبادی 30 کروڑ سے زائد مسلمانوں کو، اپنے دینی فریضہ پر عمل درآمد سے بھی روکے گا؟ جبکہ کل تک بڑے ہی زور وشور سے آسلامو فیوبیا کے دعویدار امریکہ و مسیحی مختلف یورپین ملکوں کے حکمران، اپنے ملکوں کے 5 فیصد سے بھی کم، آبادی والے ہم مسلمانوں کو نہ صرف،سر راہ اپنے مذہبی فرائض نماز کی ادائیگی کی اجازت دے رہے ہیں

بلکہ انہیں ایک حد تک سہولیات بھی بہم پہنچا رہے ہیں یہاں تک کہ اپنے غیر مستعمل ویران پڑے مسیحی عبات گاہ گرجا گھروں کو، مسلم عبادت گاہ، مسجد میں منتقل کرنے، خود سے بیچتے ہوئے، ترویج اسلام میں ہر ممکنہ مدد و نصرت کررہے ہیں۔ ایسے میں ہزاروں سالہ آسمانی ویدک دھرم کے ماننے والے، سناتن دھرمی اوصولوں کے خلاف، آرایس ایس، بی جے پی مودی یوگی نفرتی بریگیڈ کے دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم30 کروڑ مسلمانوں کو،

اپنے مذہبی فرائض سے مانع رکھتے کی کوشش، کیا سناتن دھرم کے اوصول و اقدار کے خلاف، عمل تو نہیں ہے؟ کیا دیش کی اکثریت سناتن دھرمی ھندو، چند فیصد برہمنی سنگھی مسلم منافرت کو یونہی خاموش تماشائی بنے دیکھتے، اور بھارتیہ ہزاروں سالہ آسمانی ویدک سناتن دھرم کو، یوں عالم میں بدنام ہوتے، خاموش تماشائی دیکھتے رہینگے؟ یہ ایک اہم سوال ہے؟ایک بات کی وضاحت یہاں ضروری ہے

ہزاروں لاکھوں سال قبل کے دین حضرت نوح علیہ السلام جسے دنیا اب “دین منو” یا سناتن دھرم کی حیثیت سے جانتی ہے، سناتن دھرمی اوصول و اقدار کے خلاف ہزارہا بتوں کی پوجا کے ساتھ آج بھی عالم کے حصہ ارض بھارت کی سرزمین پر باقی ہے۔ جبکہ 1443 سال قبل کے دین اسلام کو تاقیامت ہزاروں سال قیامت کے آنے تک باقی و جاری ساری رکھنےکی ذمہ داری، خود مالک دو جہاں ارض و سماوات نے، اپنے ذمہ لی ہوئی ہے۔ عالم کے مختلف مذاہب کے ماننے والے، سب مل کر بھی،دین اسلام کو ختم کرنا چاہیں

تو یہ ناممکن عمل ہے۔ ہاں وقت کے ظالم حکمران اپنے ڈکٹیٹرانہ ظلم و جبر، دل دوز واقعات سے، اپنے وقت کے کچھ سو ہزار مسلمانوں کو بھلے ہی ختم کرنے میں کامیاب رہیں لیکن خاتم الانبئاء کا لایآ، مالک دوجہاں کا دین اسلام، تاقیامت یونہی پھلتا پھولتا رہے گا۔ انشاءاللہ۔ ہمیں ہمارے دین اسلام کے بقاء کی فکر نہیں ہے،

بلکہ اس جدت پسند ترقی پذیر اعلی تعلیم یافتہ جمہوری اقدار والے ملک بھارت میں، ہزاروں سالہ آسمانی ویدک دھرم کے اقدار گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکیولر اثاث کے خلاف، مسلمانوں پر ہونے والے ظلم عظیم کو، ہوتا دیکھتے، سیکیولر ذہن کروڑوں ھندو کیاخاموش تماشائی بنے دیکھتے رہیں گے۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں