37

نوائے امروز

نوائے امروز

تحریر.فخرالزمان سرحدی
پیارے قارئین کرام!وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود…ہوتی ہے بندہ مومن کی اذاں سے پیدا.یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ قومی اور ملی سطح پر وہی قوم اور ملک ترقی کی منزلیں طے کر پاتا ہے جس کے افراد کے دلوں میں آگے بڑھنے کی امنگ ہو.ارادے بلند اور عزائم پختہ ہوں.بقول اقبال اسی روز وشب میں کہیں الجھ کر نہ رہ جاتیرے لیے زمان و مکاں اور بھی ہیں

.تاریخ کی ورق گردانی سے وہ تاریخی پس منظر سامنے آتا ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک آزاد ملک کے حصول کے لیے جدوجہد شروع کی.ایک قافلہ چل پڑا جس میں ایک جذبہ ایک حریت اور ایک ولولہ تازہ پایا جاتا تھا.ہرزبان پر ایک ہی بات تھی بقول اقبال..ستاروں سے آگے جہاں اوربھی ہیں…ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں.ایک ایسا منظر نامہ جس سے حقیقت کا ادراک ہوتا ہے کہ آزادی حاصل ہوتی ہے

تو وہ ایک منظم تحریک اور جذبہ سے.ہمارا ملک طویل جدوجہد کے بعد حاصل ہوا.قربانیوں کی لازوال تاریخ اس کے پس منظر میں موجود ہے.وقت کا تقاضا ہے کہ اس عظیم سرمائے کی حفاظت کی جائے.سماجی ترقی ناگزیر ہے.خوشحال پاکستان لازم ہے.یہ سب کچھ اسی صورت ممکن ہو پاتا ہے جب صفوں میں اتحاد اور اتفاق پایا جائے.نفرت اور کدورت کا نام ونشاں نہ ہو.ملک و ملت کی ترقی مطلوب ہو

.قومی سطح پر یگانگت اور محبت کی فضا پائی جاتی ہو.باہمی اختلافات کا خاتمہ ہو.مثبت سوچ اور تعمیری کردار ادا کیا جائے.کیونکہ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ….موجودہ حالات کے تناظر میں بہت مایوس کن صورتحال سے مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے.سیاسی اور معاشی پہلو ایسے ہیں ان پر توجہ کی ضرورت ہے.قومی افق پر نمودار ہونے والے مسائل کے حل کی ضرورت ہے.داخلی اختلافات کو باہمی گفت و شنید سے ہی دور کیا جا سکتا ہے

.امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی یعنی غربت اور بیروزگاری کے خاتمہ کے لیے کچھ تو کیا جانا چاہیے.یہ ملک عطیہ الٰہی ہے.اس کی سیاسی,سماجی,معاشی اور معاشرتی ترقی ہمارا سب سے بڑا کام ہونا چاہیے.تعلیم سے ہمیشہ انقلاب رونما ہوتے ہیں.جب افراد تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوتے ہیں تو ایک شعور بیدار ہوتا ہے.

مثبت رویے جنم لیتے ہیں.اخلاقی اقدار پروان چڑھتی ہیں.مثبت سیاسی سوچ اور فکر پروان چڑھتی ہے.یہ بات منظر رہنی چاہیے کہ نوجوان نسل امانت ہوتی ہے.اس کی بہتر تعلیم اور تربیت سے ایک انقلاب آفریں صورتحال پیدا ہوتی ہے.اس بات سے اتفاق کیا جانا چاہیے بہتر تعلیم اورتربیت سے ماحول میں تبدیلی پیدا کی جاسکتی ہے.وقت بڑی دولت ہے جو قوم وقت ضائع کرتی ہے وہ مستبل کے حوالے سے نقصان کا شکار ہوتی ہے.

بہتر سوچ کے اثرات تعمیر معاشرت پر انمٹ نقوش مرتب کرتے ہیں.سیاسی صورتحال ہو کہ سماجی رویے اعتدال پسندی کی ضرورت ہے.بقول شاعر. افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ….ہم ایک زندہ قوم ہیں.ہمارے ارادے بلند ہیں.ہماری تاریخ روشن ہے.یہ وطن سرمایہ ایمان ہے.اس کی تعمیروترقی میں ہمارا سب کچھ قربان ہے.اچھی سوچ اور اچھے رویے ہماری پہچان ہیں

.عام افراد کی حالت سدھارنے اور خوشحال بنانے میں ہمارے مثبت کردار کی ضرورت ہے.جب رویے تبدیل ہوں گے تو افراد خود بخود ایک ہوں گے.وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ملکی سطح پر ایک سیاسی سوچ کو فروغ دیا جائے.سماجی رویے مثبت کرنے کی کوشش کی جائے.تنقید برائے اصلاح کے طریقے پر عمل کیا جائے

.غیر جمہوری رویے ختم کرنے کی کوشش کی جائے.عالمی سطح پر رونما ہونے والے حالات کا قابلہ کرنے کی بھر پور تیاری کی جائے.قائد اعظم کے پاکستان اور اقبال کے افکار سے اپنی انفرادیت اور اسلامی ریاست کے نعرہ مستانہ کو قائم رکھا جائے.ہم زندہ قوم کے اصول کو قائم رکھا جائے.تاکہ ملک میں اتحاد اور یگانگت پیدا ہو اور مثبت سوچ کا تسلسل جاری وساری رہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں