صحت کی صورتحال اور وزیر اعلیٰ کا عزم
پاکستان میں معاشی ترقی کا بڑا غلغلہ رہتا ہے، لیکن یہ معاشی ترقی کی شرح افزائش لوگوں کے معیار زندگی میں اضافے کے بغیر ممکن نہیں ہے،یہ ماہرین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ملک میں معاشی ترقی اسی وقت ہی مانی جائے گی کہ جب لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوگا ،معیار زندگی اسی وقت بلند ہوگا
اور حکومتیں اپنی عوام کو بہتر سے بہترین تعلیم اور طبی سہولیات فوری اور آسانی سے فراہم کرنے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہوتے ہیں اور ہر قیمت پر تعلیم و صحت کو زندگی کا جزو لازم مان کر اپنی اولین ترجیحات میں رکھا جاتا ہے ،اس میں کوتاہی پر کسی قسم کی کوئی رو رعایت نہیں برتی جاتی ،
بلکہ ہر انفرادی حادثے کو بھی بہت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے، اس کے ممکنہ سدباب کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے،لیکن ہمارے ہاں معاملات بالکل ہی برعکس ہیں، یہاںپر عام آدمی تک صحت وتعلیم کی بنیادی سہولیات سے ہی محروم رکھا جارہا ہے ،اگر کسی حکومت نے عام آدمی کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کی کائوش کی ہیں تو آنے والی حکومت نے آتے ہی سب کچھ روک دیا ہے،
پی ٹی آئی دور حکومت میں عام لوگوں کو صحت، تعلیم، بہتر خوراک کے حوالے سے بہت سے منصوبے شروع کیے گئے تھے ،لیکن اتحادی حکومت نے آتے ہی سب روک دیے ہیں ،تاہم پی ٹی آئی نے پنجاب میںدوبارہ حکو مت میں آتے ہی ہیلتھ کارڈ پروگرام کو مزید بہتر طریقے سے آگے بڑھانے، صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی وارڈز کو اپ گریڈ کرنے اورایمرجنسی وارڈز میں مریضوں کو تمام ادویات مفت دینے کا فیصلہ کرلیاہے
۔یہ حقیقت ہے کہ اپنے پہلے دور میں بھی چودھری پرویز الٰہی نے بہت سے فلاحی پراجیکٹس بنائے تھے ،اس میں 1122 ریسکیو سروس کے علاوہ تمام سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں خصوصی انتظامات شامل تھے، انھوں نے ہسپتالوں کی ایمرجنسی وارڈز میں مفت ادویات کی فراہمی کا بھی اہتمام کیا تھا ،
لیکن اس کا تسلسل جاری نہیں رہا تھا،چودھری پرویز الہی کو ایک بار پھرپنجاب میںموقع ملا ہے توانھوں نے آتے ہی صوبے بھر کے عوام کیلئے صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں ، وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے ہیلتھ کارڈ پروگرام کو مزید بہتر طریقے سے آگے بڑھانے،
صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی وارڈز کو اپ گریڈ کرنے اورایمرجنسی وارڈز میں مریضوں کو تمام ادویات مفت دینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ کے یہ اقدامات بلاشبہ لائقِ تحسین ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ اس وقت صوبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کی صورتحال انتہائی خراب ہے،خاص طور پر سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، ادویات کی مفت فراہمی رک چکی ہے، آپریشن کئی مہینے تک کے لیے موئخر کر دیے جاتے ہیں،اس حوالے سے سب سے زیادہ خراب صورتحال امراضِ قلب سے متعلقہ ہسپتالوں کی ہے ، جہاں انجیوگرافی سے لے کر بائی پاس آپریشن تک مریضوں کو لمبی تاریخ دے دی جاتی ہیں ،
اس کی بنیادی وجہ مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ بیان کیا جاتاہے،اگر ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے ساتھ میرٹ پر عملے کی تعیناتی یقینی بنادی جائے تو بڑی حد تک عوام کو صحت کی سہولیات ملنے کا امکان ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیر اعلی پنجاب نے آتے ہی شعبہ صحت کی طرف توجہ دی ہے
،ایک طرف ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے تو دوسری جانب موٹروے سمیت صوبے کے اہم اور مصروف شاہرائوں پر فوری طبی امداد کے مراکز کی بھی کمی ہے،اگر پنجاب حکومت ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے ساتھ شاہرائوں پر میڈیکل یونٹس بھی قائم کردے کہ جہاں پر چوبیس گھنٹے طبی امداد کی سہولیات میسر ہوں تو ایمرجنسی یا حادثات کی صورت میں زخمی یا شدید بیمار افراد کوطبی امداد دے کر موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکے گا،
اس سلسلے میں 1122 کی طرز پر تربیت یافتہ میڈیکل سٹاف بھی تعینات کیا جا سکتا ہے، اس تجویز کے ساتھ توقع کی جا سکتی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس ضمن میں فوری اقدامات ضرور بروئے کار لائیں گے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اگر ملک میں ترقی، خوشحالی اور آسودگی چاہئے تو ارباب اختیار کو صحت و تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں جگہ دینا ہوگی اور نہایت ایمانداری کے ساتھ ذاتی نگرانی میں ان شعبہ جات کی ترقی و ترویج کیلئے محنت کرنا ہوگی،ہر دور حکومت میں منصوبہ سازی توکی جاتی رہی ہے ،
دعوئے اور وعدے بھی بہت ہوتے رہے ہیں ،لیکن عملی اقدامات کا فقدان رہا ہے ،اگر کہیں عملی اقدامات کو یقینی بنانے کی کائوشیں ہوئیں تو فنڈز میں گھپلے ہوتے رہے ہیں ،پنجاب حکومت کا شعبہ صحت کو بہتر بنانے کا عزم اپنی جگہ ،مگر وزیر اعلی پنجاب جہاں شعبہ صحت میںبہتری کے موثر اقدامات کررہے ہیں،
وہیںانہیں بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ فنڈز چوری ہونے سے بچانے کا مربوط نظام بھی وضع کرنا ہوگا اور فنڈز کا جائز جگہ پر لگنے کو یقینی بنانا ہوگا، تب ہی کہیں جاکر ہم ایک ذہنی و جسمانی صحت مند قوم بن کر اُبھر سکیں گے