46

مردان میں بھی لمپی سکن نے ایک وبائی صورت اختیارکرلیا ہے

مردان میں بھی لمپی سکن نے ایک وبائی صورت اختیارکرلیا ہے

آج کی بات۔شاہ باباحبیب عارف کیسا تھ
مردان سمیت خیبر پختونخواہ کے تمام اضلاع میں لمپی سکن ڈیزیز وائرس اور کانگو وائرس کی پھلاؤ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے صوبائی حکومت اورانتظامیہ کی طرف سے بیماری کی روک تھام کے لئے سنجیدگی سے عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے اس کے لیے ضروری ہے کہ انٹری پوائنٹ پر ویٹرنری چیک پوسٹیں قائم کی جائے تاکہ کوئی جانور بغیر ویکسینیشن کے خیبر پختونخواہ کے کسی بھی ضلعے میں داخل نہ ہوسکے

مردان سمیت خیبر پختونخواہ کے 35 اضلاع میں بھینس۔ گائے ۔بھیڑ۔بکریاں ۔ اونٹ۔ اور تمام۔جانوروں کی تعداد کروڑوں کی تعداد میں ہے تین لاکھ جانوروں کو ویکسینیٹ کرنے سے تو یہ مسلہ ختم نہیں ہوگا بلکہ مزید اضافہ ہوگا جس کے لیے حکومت کوچاہیئے کہ وہ کوالٹی ویکسین مہیا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اس وقت کمی آئی ہے اور مزید کمی آنے کا خدشہ ہے گزشتہ روز محمد آصف اعوان صوبائی صدر لائیو سٹاک فارمرز ویلفیئر ایسوسی ایشن kpk نے اس سلسلے میں ایک اخباری بیان کے ذریعے صوبائی حکومت اورمتعلقہ اداروں کو مطلع کیا تھا

انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جانوروں کی لمپی سکن ڈیزیز وائرس کو سیریس لیاجائے کیونکہ صوبہ بھر میں لمپی سکن اور کانگو وائرس نے تباہی مچا رکھی ہے جس کی وجہ سے فارمرز کا صوبہ بھر میں کروڑوں کا نقصان ہوچکا اورمزید بھی ہورہا ہے جس کی وجہ سے فارمرز ڈیری فارمنگ اور کیٹل فارمنگ چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں اس لئے صوبائی حکومت۔ چیف سیکرٹری اور صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک ۔

لائیو سٹاک سیکٹر میں ایمرجنسی نافذ کریں اور صوبہ بھر میں لمپی سکن ڈیزیز کی ویکسینیشن اور کانگو وائرس کے لئے سپرے اور صوبہ بھر کے تمام انٹری پرویٹرنری چیک پوسٹیں قائم کی جائے تاکہ بیماریوں کا داخلہ مکمل بند ہو سکے اب مردان میں بھی لمپی سکن نے ایک وبائی صورت اختیارکرلیا ہے جس سے سینکڑوں کی تعداد میں مویشی متاثر ہوچکے ہیں جس سے قصائیوں کے وارے نیارے ہوگئے ہیں

کیونکہ اس وبا کی وجہ سے متاثرہ جانور قصائی اونے پونے خرید کر شہریوں کو مضرصحت گوشت فروخت کرنا ان کا معمول بن چکا ہے دوسرا بڑا مسلہ اور بڑی کتاہی متعلقہ ادارے کی یہ ہے کہ سلاٹر ہاوس بند پڑا ہے اور ٹی ایم اے ڈاکٹر گدھے کے سرسے سینگ کی طرح غائب ہیں اسطرح لائیوسٹاک ڈاکٹروں نے بھی منہ موڑلیا ہے انتظامیہ اس مسلے میں مکمل طور مجرمانہ غفلت کی شکار ہے جس کی وجہ سے بیمار جانوروں کی گوشت کھانے سے ہزاروں شہری مختلف امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں

اس سلسلے میں عوامی سماجی حلقوں نے اعلی حکام سے فوری ایکشن لینے کامطالبہ کیا ہے میں ڈپٹی کمشنر مردان حبیب اللہ صاحب کی توجہ اس طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ جناب اعلی مردان میں تحصیل میونسپل افیسر کی ناقص کارکردگی کے باعث سلاٹرہاوس کئی سال سے بند پڑا ہے جس کی وجہ سے روزانہ ذبخ ہونے والے سینکڑوں جانور قصائی گھروں کے اندر بغیر کسی معائنہ کے ذبخ کرتے ہیں

ستم بالائے ستم پانی ملاگوشت سمیت قصاٸیوں کی اکثریت حال ہی میں وبائی صورت اختیار کرنے والی جانوروں کی بیماری لمپی سکن سے متاثرہ جانوروں کی اونے پونے خریداری کرکے سپاٹ پر ذبخ کرکے گوشت اور اسی گوشت سے بناقیمہ مارکیٹ میں لاتے ہیں جسے کھلے عام شہریوں کو فروخت کیاجاتاہے جس کے استمال سے شہریوں میں خطرناک امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں جبکہ مارکیٹ میں لمپی سکن سے متاثرہ جانوروں کی گوشت لانے اور فروخت کرنے پرمردان انتظامیہ اور لائیوسٹاک مردان حکام کی معنیٰ خیز

خاموشی کا مظاہرہ ایک سوالیہ نشان ہے اس سلسلے میں جہاں صحافی برادری کا قلم سراپا اختجاج ہے اسی طرح عوامی سماجی حلقوں نے بھی ڈپٹی کمشنرمردان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ سلاٹر ہاوس کوفوری بحال کرکے لمپی سکن و کانگو وائرس سے متاثرہ جانوروں کی گوشت پر قصائیوں کے خلاف بھرپورکاروائی کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں