Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

تصادم سے مصالحت بہتر ہے !

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ایک مرتبہ پھر لاہور میں بڑا پاور شو کرنے میں کامیاب رہے ہیں ،حکومت ہر ممکن

تصادم سے مصالحت بہتر ہے !

ہمارے ریاستی ادارے باعث تکریم ہیں ،لیکن ریاستی قیادت جب اپنی حدود سے تجاوز کرے گی تو اس پر تنقیدہو گی ،ہر دور اقتدار میں ایسا ہی ہوتاآ رہا ہے ،لیکن اس بار تحریک انصاف رہنما شہباز گل کچھ زیادہ ہی آگے بڑھ گئے ہیں،شہباز گل کے اقدام کی کسی صورت حمایت نہیں کی جا سکتی ، وہ سیاست دانوں اورصحافیوں پر ذاتی حملے کرتے کرتے بھول گئے تھے کہ ریاستی اداروں کے حوالے سے ایسی زبان ادارے در گزر کریں گے

نہ ہی عوامی سطح پر پذیرائی ملے گی، تحریکِ انصاف کے ایسے کرداروں نے پارٹی مسائل میں اضافے کے سوا کچھ بھی نہیں کیا ہے ، یہ شہباز گل ہی پی ٹی آئی میں اکیلے نہیں، ان جیسے کئی اور بھی ہیں کہ جن کی زبان سے کلمہ خیر کبھی ادا نہیں ہوا ہے، لیکن تحریک انصاف کو ان سارے بیانات کا اب وزن اٹھانا ہی پڑے گا۔
اس میں شک نہیںکہ ریاست کے اداروں پر بے جا تنقید کا پہلا موقع نہیں ہے، ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات ہو تے رہے ہیں، سیاست قیادت اقتدار میں ریاستی اداروں کی تعریف اور اقتدار سے نکلنے کے بعد اداروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں، لیکن اس مرتبہ پی ٹی آئی قیادت نے باقاعدہ طور پر تصادم کا راستہ اختیار کرتے ہوئے

اداروں کے حوالے سے نامناسب رویہ اختیار کیا ہے، بالخصوص ہیلی کاپٹر سانحہ کے بعد جو رویہ اختیار کیا جا رہا ہے، اس سے حالات زیادہ خراب ہوئے ہیں،پی ٹی آئی رہنمائوں نے عوامی حمایت اور مقبولیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاستی اداروں پر حملے جاری رکھے ہیں، اس کا نتیجہ نکلاہے کہ الفاظ پر قابو نہ رہا اور کل تک خبریں دینے والے شہباز گل آج خود ایک خبر بنے ہوئے ہیں۔
تحریکِ انصاف رہنمائوںکی سب سے بڑی غلطی ہے کہ عمران خان بننے کے چکروں میں زمینی حقائق نظر انداز کر بیٹھتے ہیں ، مسلم لیگ( ن) اور پیپلز پارٹی قیادت بھی اداروں کے حوالے سے سخت باتیں کرتے رہے ہیں ،لیکن ان جماعتوں میں ایک بڑا حلقہ اداروں کے حوالے سے سخت گفتگو کی مخالفت کرتا رہاہے ،

جبکہ تحریکِ انصاف کے کیس میں صورت حال مکمل طور پر مختلف ہے،یہاں سب ایک ہی راگ آلاپ رہے ہیں،تحریک عدم اعتماد کے بعد سے آج تک انہوں نے اصلاح کا کوئی راستہ نیں نکالا، بلکہ یہ تاثر دینے کوشش ہوتی رہی ہے کہ شاید ادارے بھی تحریکِ انصاف کے مخالف ہیں، اس انداز میں جب معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا تو اس کا نتیجہ توپھر ایسا ہی نکلے گا۔یہ حقیقت ہے کہ سیاسی جماعتیں اقتدار سے نکلتی ہیں اور واپسی بھی ہوتی رہتی ہے ،لیکن اس انداز میں اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کاراستہ تصادم کی طرف لے کر جاتا ہے، اس حکمت عملی سے ملک میں انتشار پیدا ہورہا ہے،

اتحادی حکومت تو پہلے ہی انتشار چاہتی ہے ، کیو نکہ انتشار ہو گا تو انتخابات وقت سے پہلے نہیں ہو سکیں گے ،تحریک انصاف فوری انتخابات چاہتی ہے ،جبکہ اتحادی کیلئے فوری انتخابات مفاد میں نہیں ہیں ،اس لیے دونوںمیں میچ پڑا ہو ا ہے ،لیکن اس میچ کے دوران اداروں کو نشانہ بنانا کسی صورت درست عمل نہیں ہے ،

اس کا حلبہترین حل ہے کہ غیر ضروری گفتگو سے پرہیز کرتے ہوئے سیاسی عمل کا حصہ بنا جائے اور کوئی ایسا موقع فراہم نہ کیا جائے کہ جس سے انتخابات کا انعقاد تعطل کا شکار ہو جائے ،اگر انتخابات وقت سے پہلے نہ ہوئے تو بازی پلٹ بھی سکتی ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ملک بھر میں تحریک انصاف ایک مقبول ترین سیاسی جماعت ہے ،لیکن اس سیاسی جماعت کو چند بے وقوفوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیناچاہیے،وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری کہتے ہیں کہ شہباز گِل خوش قسمت رہے ہیں ،ہم پر ایک ٹیلیفون گفتگو سننے اور تالی بجانے پر دہشتگردی کے مقدمات بنے تھے،

ہم نے کونسی دہشتگردی کی تھی ؟ہم پر عام لوگوں کو تشدد پر اکسانے پر مقدمے بنے،جبکہ شہباز گل پر جوانوں کو اکسانے پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا ہے،تاہم اس حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا بجا ہے کہ سیاسی قیادت ایک دوسرے کوجگہ دے اور دیوار سے لگانے کا رویہ ترک کرے ،اس میں ہی سب کے ساتھ جمہوریت کیلئے بہتری ہے ،ورنہ سیاسی انتقام میں ایک دوسرے کے خلاف بغاوتی الزامات اور اُٹھائے گئے

اقدامات سب کو لے ڈوبیں گے۔یہ امر قابل تشویش ہے کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کوئی بھی اپنی غلطی ماننے کیلئے تیار نہیں ہے ،سیاسی قیادت نے ماضی سے سابق سیکھا نہ اب اپنی غلطیوں کو سدھارنے کیلئے تیار ہیں ،اس سے معاملات سد بھر نے کے بجائے امزید الجھتے جارہے ہیں ،یہ صورت حال ملکی مفاد میں ہے نہ جمہوریت کے لیے بہتر ہوسکتی ہے

، ملک کے وسیع تر مفاد میں سب سے پہلے پی ٹی آئی کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا اور اتحادی حکومت کو بھی آمرانہ رویہ ترک کرتے ہوئے جمہوری رویہ اپنا نا ہو گا ،سیاسی وادارتی قیادت جب تک تصادم کی بجائے مصالحت کا راستہ اختیات نہیں کریں گے ،ملک میں استحکام آئے گا نہ بحرانی کیفیت سے کبھی نجات مل سکے گی

Exit mobile version