عوام ابھی بجلی کی قیمت میں اضافے کا جھٹکا برداشت نہیں کر پا رہی تھی کہ حکومت نے ایک بار پھرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں 31

محاذ آرائی سے انارکی کا خطرہ

محاذ آرائی سے انارکی کا خطرہ

وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے شہباز گل کو گرفتار کر کے اس پر وحشیانہ تشدد کرکے ایک ایسا نیوندرا ڈال دیا ہے کہ جس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں ہی نہیں، انسانیت بھی شرمندہ ہے، اس دور میں کسی سیاسی ورکر کے ساتھ ایسا نارواسلوک روا رکھا جا سکتا ہے ،کبھی سوچا بھی نہیں جاسکتا ،لیکن حکومت سیاسی انتقام میں سب کچھ کر گزرنے پر تلی ہے، وفاقی حکومت نے جو کرنا تھا کر لیا اگر جواب میں پنجاب حکومت نے بھی کوئی ایسا ہی پلان بنا لیا تو پھر کیا بنے گا،جیسا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے قائم کردہ مقدمے کے باعث درجن بھر( ن) لیگی اراکین کے سمن جاری ہو چکے ہیں، اگر ان میں سے چند ایک پنجاب پولیس کے ہتھے چڑھ گئے اور انھوں نے بھی ان سے وہی سلوک کیا جو کہ شہباز گل کے ساتھ ہورہاہے تو اس کے بعد حالات قابو کرنا انتہائی مشکل ہو جائیں گے۔
اللہ نہ کرے کہ ایسے حالات پیدا ہو جائیں،لیکن حکومت شہباز گل کے معاملے کو سلجھانے کے بجھائے مزید الجھارہی ہے تو حالات لا محالہ بگڑیں گے،اگردیکھا جائے تو شہباز گل معاملہ خاصا الجھتا ہی جارہاہے ،اس میںبہتر یہی ہے کہ اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، کیونکہ اس کیس میں پو لیس کی حیثیت فریق کی سی ہے،شہباز گل پر دورانِ حراست تشدد ہوا یا نہیں اس کا فیصلہ ہونا چاہئے،

ایک بیان پر کسی سیاسی کارکن کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کی حمایت نہیں کی جا سکتی،اْس کے خلاف مقدمہ بنا کر ٹرائل شروع کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر اْسے نشانِ عبرت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو یہ انصاف کے تقاضوں کی سراسر نفی ہے، اگرشہباز گل پر واقعی تشدد ہوا ہے تو ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور اگر نہیں ہوا تو ان لوگوں کو جوابدہ بنایا جائے جوکہ یہ الزام لگا رہے ہیں، لیکن یہ تبھی ممکن ہو سکتا ہے کہ جب اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کرائی جائے گی۔
تحریک انصاف قیادت الزام لگارہی ہے اورحکومتی حلقے مسلسل انکار کر رہے ہیں کہ شہباز گل پر کسی قسم کا تشدد ہوا ہے، مگر اس سارے معاملے میں حکومت ایک پارٹی ہے، اْس کی بات کا کسی کو یقین نہیں آئے گا، اس کے لیے جوڈیشل انکوائری ہی بہتر راستہ ہے، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے، وگرنہ سیاسی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہی رہے گا،اس کا ایک ثبوت پنجاب حکومت کی جانب سے مسلم لیگ(ن) کے چار بڑے رہنماؤں سمیت ایک درجن سے زائد افراد کے گرفتاری وارنٹ جاری کرنا ہے،

اس ردعمل سے صاف نظر آ رہا ہے کہ پنجاب حکومت وفاقی حکومت کو جواب دینا چاہتی ہے، کل کلاں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) قائدین کی گرفتاری پر الزام لگا دیا جائے کہ ہ اْن پر دورانِ حراست بہیمانہ تشدد کیا گیا ہے، اس طرح ریاستی اداروں کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کسی بھی طرح جمہوریت کے مفاد میں نہیں ہے، اس بات کی مسلم لیگ(ن) کو حمایت کرنی چاہیے کہ اگر شہباز گل پر دورانِ حراست تشدد ہوا ہے

تو ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے،یہ واقعہ ایک خطرناک رجحان اور روایت کی بنیاد بن سکتا ہے۔اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ ملک بھر میں تمام سیاسی جماعتیں کسی نہ کسی شکل میں حکومت کر رہی ہیں، گویا ریاستی طاقت سب کے پاس ہے،تحریک انصاف کے پاس ملک کے دو صوبوں کی حکومت ہے اور اگر ایک دوسرے کو طاقت کی زبان میں جواب دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور معاملات ہاتھ سے نکل جائیں گے،سیاسی قوتوں کو چاہیے کہ وہ محاذ آرائی کو اتنا نہ بڑھائیں

کہ اپنا ہی دامن جلا بیٹھیں،ملکی حالات ہر آنے والے دن میں بہتر ہو نے کے بجائے خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں،ملک بھر میں طرح طرح کی افوہیں کردش کررہی ہیں اور مختلف کہانیاں جنم لے رہی ہیں، ہر لمحے عدم استحکام بڑھ رہا ہے،بین الاقوامی قوتیں بھی یہی چاہتی ہیں کہ پاکستان میں گزارے لائق قیادتیں ہی رہیں کہ جو ان کی مرہون منت رہیں،انہیں عوامی مقبول قیادت قابل قبول نہیں ،کیو نکہ وہ اغیار
سے آزادی اور غلامی سے نجات کی باتیں کرتی ہے۔یہ صورتحال ملکی مفاد میں نہیں ،اتحادی قیادت اور پی ٹی آئی قیادت وقت کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے محاذ آرائی سے گریز کرے ،سیاسی معاملات سیاسی طور پر حل کیے جانے چاہئیں ،انہیں انتقامی سیاست کا ذریعہ بنانا چاہئے نہ ریاستی اداروں کو درمیان میں لانا چاہئے،سیاسی طاقتوں اور ریاستی اداروں کے درمیان محاذ آرائی سے ممکن ہے کسی فریق کو کسی حد تک کوئی وقتی فائدہ حاصل ہو سکے، لیکن اس صورت حال کا جاری رہنا ملک کے لیے بہرحال سخت نقصان دہ ہوگا

،لہٰذا ضروری ہے کہ ملک کو درپیش داخلی اور بین الاقوامی چیلنجوں سے کامیابی کے ساتھ عہدہ براہونے کے لیے معاملے کے تمام فریق افہام و تفہیم ، حقیقت پسندی اور ماضی کی غلطیوں کی درستگی کی راہ اپنائیں کہ قومی بقا و سلامتی کو یقینی بنانے اور ملک کو انارکی سے بچانے کااس کے سوا کوئی دسراطریقہ نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں