بے بس عوام اور بے حس حکمران !
قوم پر جب ایک ایسا وقت آجائے کہ اْس قوم کی اشرافیہ اور حکمران عام آدمی کے مسائل سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بے حس ہو جائیں اور عوام کے اہم ترین مسائل کو سنجیدگی سے لیں نہ اْن کے کسی مسئلے کا کوئی ٹھوس حل تجویز کر نے کی کوشش کریں تو اْس قوم کو سمجھ جانا چاہئے کہ اس کے لئے ایک خطرے کی گھنٹی بجنے لگی ہے،یہ صورتحال معاشرے کی ساکھ کو نہ صرف شدید متاثر کرتی ہے،
بلکہ ایسے مواقع پر بے شمار ایسے خطرناک عناصر بھی جنم لیتے ہیں کہ جو اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اْٹھاتے ہوئے عام آدمی کا مزید استحصال بھی کرنے لگتے ہیں۔اس ملک کے حکمرانوں کی بے حسی کایہ عالم ہے کہ اپنی ناکام اور ناقص معاشی پالیسیوں کو درست کرنے کی بجائے ایک طرف اپنی نااہلیوں کا بوجھ دوسروں پر ڈال رہے ہیں تو دوسری جانب عوام کو ہی قربانی کا بکرا بنانے سے باز نہیں آرہے ہیں ،
عوام تن تنہا سیلاب کی تباہ کاریوں کے ساتھ بڑھتی مہنگائی کا مقابلہ کررہے ہیں ،جبکہ حکمرانوں کو اپوزیشن کو دبانے اور دیوارسے لگانے سے ہی فرصت نہیں ہے ،عوام کی مشکلات کا تدار ک اور عوام کو رلیف دینے کی بجائے زبانی کلامی جھوٹے وعدے اور دلاسے دیئے جارہے ہیں ،سیلابی علاقوں کے طوفانی دورے اور فوٹو سیشن کرکے عوام کو کوئی رلیف دینے کی بجائے لگاتاربے وقوف بنایا جارہا ہے
،بیرونی اور اندرونی امداد کے اعلانات میں متاثرین کی آہو بکا صاف سنائی دیے رہی ہے کہ اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ،انہیں کوئی امداد مل رہی ہے نہ کوئی بحالی کا بندوبست کیا جارہا ہے ،اُلٹا سیلاب زگان کی امدادکے نام پر اپنے مفادات کے حصول کوہی ممکن بنایاجارہا ہے۔اس ساری صورت حال میں حکومت در پش مسائل پر قابو پانے اور کوئی بہتر لائحہ عمل مرتب کرنے کی بجائے آئی ایم ایف کی گردان کرکے ملک کے دیوالیہ ہونے کا گمراہ کن پروپیگنڈا کیے جارہی ہے، جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے ،
ماہر اقتصادیات کے مطابق قوم کو گمراہ کیا جارہا ہے،ملک میں بڑھتے مسائل کی وجہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ہیں،حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے باعث ہونے والے متوقع عوامی ردعمل کو روکنے کے لیے مختلف جواز گھڑرہی ہے، حکومت نے آئی ایم کی تمام شرائط مان کر قرض تو حاصل لیا ہے، لیکن اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے ہیں،اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمرکا کہنا بجاہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بھی روپے کی قدر تیزی سے گر رہی ہے،
گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹو سیلز میں 54 فی صد کمی ہوئی، معیشت سست روی کا شکار ہے، اس وقت افراط زر 27.3 فی صد ہے اور یہ بڑھتا ہی جار رہا ہے،حکومت کے سارے تجربہ کاری کے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں،حکومت عوام کو کوئی رلیف دیے سکی نہ سیلاب متاثرین کو وزیر اعظم کے نمائشی دوروں کے سوا کچھ دے پارہی ہے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ وزیر اعظم کے پاس طویل المدت حکمت ِ عملی ہے
نہ قلیل المدت اقدامات اٹھانے کی صلاحیت ہے، اس آزمائش کے موقع پر حکمران مجموعی طور پر غیرسنجیدگی اور نااہلی کا ثبوت دیے رہے ہیں،اس وقت مصنوعی منگائی پر قابو پانے کے ساتھ سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک، پینے کے پانی اور خیموں کی اشد ضرورت ہے،لیکن سرکار اپنے سارے دعوئوں کے باوجود بہت کم ہی کہیں دکھائی دیے رہی ہے ، موجودہ حکومت تیراںجماعتوں کے اتحاد پر مشتمل ہے
،اتحادیوں نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے پر بڑی بڑی باتیںکی تھیں، معیشت کی بحالی کے لیے بھی بہت سے اقدامات کا ذکر کیا تھا، اسے عمل میں لانے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کرے ،کیونکہ عوام کو ایک وقت تک ہی جھوٹ اور دھوکے سے بے وقوف بنایا جاسکتا ہے۔یہ امر انتہائی افسوناک ہے کہ حکمران ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے کی بجائے انہیں ہی دہرائے جارہے ہیں،ہمارے
حکمران کل بھی عوام کو بے وقوف بناتے ہوئے بے حسی کا مظاہرہ کرتے رہے ،آج بھی کررہے ہیں ، حکمران خود کو عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں نہ قیامت کے دن اللہ تعالی کے سامنے جوابدہ ہونے کی کوئی پروا ہے ،ملک بھر میں ایک طرف آئے روز بڑھتی مہنگائی کے باعث کا کا کینا عذاب ہے تو دوسری جانب سرکاری اعدادو شمار کے مطابق سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 900کے لگ بھگ ہو چکی ہے