ملک کے اہم ادارے خسارے کا شکار ہوں، ملک قرضوں میں جکڑا ہو ،عوام بھوک اور افلاس کے عذاب سے گزررہے ہو ں 38

انتخاب نہیں تو انقلاب !

انتخاب نہیں تو انقلاب !

اتحادیوں کے دور اقتدار میں معاشی بدحالی کے ساتھ بیڈ گورننس میں مہنگائی میں اضافہ دھڑ لے سے جاری ہے ، حکومت معاشی ،سیلابی بحرانوں پر توجہ دینے کی بجائے عوام میں تیز تر مقبولیت کے ریکارڈ توڑتی اپوزیشن کو ہر حالت میں کچلنے اور دبانے پر مرکوز ہے ،اتحادی حکومت سے یک بعد دیگرے بحران قابو نہیں آرہے تھے توحکومت کوئی جمہوری رویے روایات کا ہی پاس کرلیتی،

لیکن اس کی بھی ایسی کی تیسی پھیری جارہی ہے ،اپوزیشن قیادت جس انداز اور تعداد کے مقدمات کاسامنا کر رہی ہے ، اس سے جمہوری اتحادکی جمہوریت کا سارابھانڈا سب کے سامنے پھوٹ رہا ہے،اتحادی حکومت کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں،عوام کی جانب سے انتخابات کے احتجاج میں انقلاب کی باز گشت سنائی دینے لگی ہے ۔اس میں شک نہیں کہ اتحادیوں کو تجربے کی بنیاد پر اقتدار میں لاکر تاثر عام کیا گیا

کہ ملک وعوام کو درپش بحرانوں سے نجات دلائیں گے ،لیکن اتحادیوں کے چند ماہ کے اقتدار میں ہی واضح ہو گیا ہے کہ ملک کو درپیش مسائل سے نجات دلانا، حکومت کے بس کی بات نہیں ہے ، اتحادی اقتدار میں ملک وعوام کیلئے نہیں ،اپنے خلاف مقدمات سے نجات کے ساتھ خود کو بچانے آئے تھے ،انہوں نے آتے ہی سب سے پہلے اپنے خلاف مقدمات کا خاتمہ کیا اور اب اقتدار کے مزے لوٹنے میں لگے ہیں

،وزارتوں کی بند باٹ کے بعد آٹھ نئے معاونین خصوصی برائے وزیر اعظم بھی مقررکئے جاچکے ہیں ، جو کہ بذات خود ایک شرمناک ریکارڈ ہے، غیر ملکی آقائوں کی ایما پر جرم زدہ عناصر کے گروہ کو اکٹھا کرکے اقتدار پر بٹھانے کا انجام اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے؟یہ انتہائی ستم ظریفی ہے کہ ایک سازش کے تحت ایک منتخب حکومت گرائی گئی

،لیکن اس سازش کے نتیجے میں نکالے جانے والوں کی مقبولیت سے اب حکومت خوفزدہ دکھائی دیتی ہے ، تاہم پی ٹی آئی قیادت کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے،ملک بھر میں چند گھنٹوں کے نوٹس پر لاکھوں افراد والہانہ طور پر ان کیلئے سڑکوں پر نکل آتے ہیں، اس قیادت پرعوام یقین کرنے لگے

کہ یہ اْ نھیں حقیقی آزادی دلاسکتا ہے،عوام ہر غلامی سے نجات چاہتے ہیں ،اس مسلط کردہ حکومت سے بھی نجات چاہتے ہیں ،عوام سراپہ احتجاج ہیں ،حکومت کے خلاف بڑے بڑے جلسے ریلیاں ہورہی ہیں ،لیکن اتحادی حکومت بضد ہے کہ اپنا وقت پورا کرے گی اور انتخابات قبل از وقت کی بجائے اپنے وقت مقررہ پر ہی ہوں گے ۔
اس وقت ملکی بحرانوں سے نجات کا واحد حل عام انتخابات کا فوری انعقاد ہے ،لیکن انتخابات ابھی تک افق پر کہیں ہوتے دکھائی نہیںدیے رہے ہیں،اس کی وجہ سمجھنا زیادہ مشکل نہیںہے ، پی ٹی آئی حکومت کو جب سے ہٹایا گیاہے، اس وقت سے مجرمانہ تسلط تنزلی کی نئی گہرائیوں کو چھو رہا ہے،

اتحادی اپنی تمام تر سیاسی ساکھ کھو چکے ہیں،حکومت میں آنے کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے ان میں شکست کا منہ دیکھا ہے ،اس وجہ سے ہی ایک طرف مختلف حلقوں کے ضمنی انتخابات کو کھوکھلی وجوہات بتا کر ملتوی کردیا گیا تو دوسری جانب عام انتخابات کا اعلان سے بھی گریز کیا جارہا ہے،لیکن تحریک انصاف قیادت انتخابات کے اعلان کیلئے مسلسل دبائو بڑھانے میں لگی ہوئی ہے ۔
اتحادی قیادت سیاست میں ناکام ہونے کے بعد فاشسٹ ہتھکنڈوں کا سہارا لے پی ٹی آئی قیادت کو سیاسی میدان سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں ،لیکن ان کے سارے ہتھکنڈے ناکام ہورہے ہیں ،تحریک انصاف قیادت کوسیاسی میدان سے بے دخل کرنے میں واضح ناکامی کے بعد حکومت کے پاس کوئی مزید آپشن نہیں رہ گئے ہیں ،

اس لیے مزید وقت ضائع کئے بغیر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی طرف اانے کی ضرورت ہے،، لیکن حکومت کسی انتشار کی متمنی ہے،تاکہ انتخابات میں ہار سے بچا جاسکے ، موجودہ ٹولہ اور اس کے سہولت کار جس طرح انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، اس سے انقلاب کا نقارہ بجنے کا امکان واضح ہوتا جارہا ہے، یہ ایک مرتبہ زور پکڑنے کے بعد کیسے آگے بڑھتا ہے اور کیا یہ پرامن ہوگایا نہیں، یہ پریشان کن سوال اپنی جگہ پر موجود ہے، موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کہ جس میں عام شہریوں کی زندگیاں ناقابل برداشت بنا دی گئی ہیں،

اس میںتشدد خارج از امکان نہیںہے۔اس صورت میں ایک خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے،اس وقت عوام سخت ناراض ہیں اور کچھ کر گزرنے کے موڈ میں ہیں،ایک طرف آئے روز مہنگائی برھتی جارہی ہے تودوسری جانب گدلے سیلابی پانیوںکے کیچڑ میں لت پت لاشیں ، سیلاب سے بہہ جانے والی بستیاں، مفلوک الحال لوگ سبھی انقلاب کی ہی ایک تصویر پیش کر رہے ہیں،

پاکستان کے لوگ ہمیشہ سے ایک ایسے ہی انقلاب کی توقع لگائے بیٹھے ہیںکہ جو معاشرے کے چھوٹے چھوٹے ظالم کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچا کر عام آدمی کو ترقی کی دوڑ میں شامل کرے،اگر اتحادی حکومت نے فوری طور پر انتخابات کے ذریعے عوام کے ناراض موڈ کو تبدیل نہ کیا تواس کیلئے عوامی انقلاب روکنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں