48

چند کہی ان کہی کہانیاں

چند کہی ان کہی کہانیاں

جمہورکی آواز
ایم سرورصدیقی
کہتے ہیں مردنے دنیا کا پہلا قتل ایک عورت کی خاطرکیا تھا اس کا مطلب ہے عورت ایک خوبصورت فتنہ ہے روم میں دنیا کی سب سے طویل جنگ ٹرے ایک عورت کے حصول کے لئے لڑی گئی جس میں ہزاروں افراڈ موت کے گھاٹ اتار دئیے گئے کئی شہزادوںنے عورتوںکی خاطرتخت وتاج ٹھکرا دئیے لیڈی ڈیانا کی خاطر شہزادہ چارلس نے ولی عہدی سے معزولی برداشت کرلی اب حال ہی میں مریکی بلاگر اور صحافی سنتھیا ڈی رچی امریکی خاتون نے پاکستان کی سیاست میں ہلچل پیدا کردی یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ایسی ہی نہ جانے کتنی دبنگ خواتین ہیں جنہوںنے حکمرانوںپر حکمرانی کی ہے

تاریخ میں ہے خلافت عثمانیہ میں درجنوں کنیزیں ایسی تھیں جو شاہی بیگمات کے فیصلے بھی تبدیل کرنے کی قدرت رکھتی تھیں اور بادشاہ ان کی رائے کو نظرانداز نہیں کرتے تھے ابھی دور نہ جائیے ایک پاکستانی صدر زرداری دور میں بولی وڈ کے نامور اداکارہ ایشوریہ رائے کو ایک کروڑکا نذرانہ پیش کرنے کی بازگشت کئی ماہ سنائی دیتی رہی ایک اور سابقہ صدر یحییٰ خان کے نام کے ساتھ جنرل رانی کا نام ایسا نتھی ہوا

کہ یارلوگوںنے اسے بھی جنرل بناڈالا امریکی صدر بل کلنٹن کے ساتھ ایک سیکرٹری خاتون کا سکینڈل آج بھی لوگ مزے لے لے کر بیان کرتے ہیںشنیدہے کہ ماڈل ایان علی ایک سابقہ صدر کیلئے منی لانڈرنگ کیا کرتی تھی عمران خان کی حکومت کے ابتدائی سال کے دوران ہی حریم شاہ اور صندل خٹک کی کہی ان کہی کہانیاں اور متعدد و زاراء سے خصوصی تعلق کی خبریں گردش کرنے لگیں تھیں لیکن کسی نے تردید کرنے کی بھی زحمت گوارانہیں کی ۔ ایک میڈیا نیٹ ورک کی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے

کہ تین دہائیاں پہلے ایک اورامریکی ٹیلی ویڑن ٹاک شو میزبان، بزنس وومن جون کنگ ہیرنگ(پیدائش1929) نے بھی بالخصوص غیر ملکی اخبارات میں شہ سرخیاں لگوائی تھیں۔ یہ اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق سے پرانے اور سیاسی تعلقات کے حوالے سے تھیں. لیکن ہیرنگ مختلف وجوہ سے خبروں میں تھی۔ سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی کے بڑے بڑے لیڈروں پر ریپ اور مجرمانہ حملوں کے الزام لگائے ہیں،

جن میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیر داخلہ رحمان ملک، سابق وزیر صحت مخدوم شہاب الدین شامل ہیں۔ اتفاق سے رچی کی طرح جون ہیرنگ کا تعلق بھی امریکی ریاست ٹیکساس سے تھا.دونوں نے میڈیا میں کام کیا اور دونوں کی رسائی پاکستان کے اقتدار کے ایوانوں کی راہداریوں تک تھی جون ہیرنگ نیہوسٹن کے پاکستانی قونصل خانے میں اعزازی قونصل کے طور پر بھی کام کیا

اور ان کی خدمات پر انہیں صدر پاکستان کی طرف سے قائد اعظم میڈل بھی عطا کیا گیا. موقرامریکی جریدے فوربز نے جنرل ضیا الحق کی سالگرہ پر اپنے 12اگست 2014 کے شمارے میں لکھا تھا کہ جنرل ضیاء الحق نے دفتر خارجہ کے پروٹوکول کے خلاف ان کا تقرر کیا ان دنوں سخت پابندیوں اور سنسر شپ کی وجہ سے جون ہیرنگ کی سرگرمیاں پاکستانی اخبارات میں جگہ نہ پاسکیں کئی تاریخ دان، صحافی اور مصنف 1980 کے عشرے میں لکھتے رہے ہیں کہ دلکش جون ہیرنگ نے امریکی رکن کانگریس کی معاون کے طور پر تقریبا’’

اکیلے ہی اپنی کوششوں سے افغانستان میں مجاہدین کی حمایت اور امداد حاصل کی ہیرنگ نے ہی چارلی ولسن کو قائل کیا کہ وہ امریکی حکومت کو مجاہدین کو تربیت اور اسلحہ دینے پر آمادہ کریں. اس طرح وہ1979 کی افغان سوویت جنگ لڑسکے. ہیرنگ کا ضیا الحق سے تعارف 1970 کے عشرے میں اس وقت ہوا تھا جب وہ اردن میں پاکستانی فوج کے کمانڈر تھے 1980میں جنرل ضیاء الحق نے

اسلام آباد میں جون ہیرنگ کے اعزاز میں ایک عشائیہ بھی دیا ہیرنگ نے کئی موقعوں پر جنرل ضیاء الحق کے اقدامات کا دفاع کیا. 2011 میں شائع ہونے والی اپنی آٹو بائیو گرافی ‘‘Diplomacyand Diamonds: My wars from the ballroom to the battlefield– میں ہیرنگ نے لکھا، ‘‘ذوالفقار علی بھٹو پر مقدمہ خود ان کے ججوں نے سنا اور قتل پر سزا سنائی قراآن مجید پاکستان کا غیر سرکاری آئین ہے. اس میں کہا گیا ہے، آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت یعنی قتل کروگے تو تمہیں بھی مرنا ہوگا ضیا ء الحق نے صرف اتنا کیا کہ سزا معاف نہیں کی

ایسے ملک میں جہاں آئین توڑنے کی سزا۔۔ سزائے موت ہو، ضیا ء الحق آئین کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا تھا پھر آئین کے ساتھ جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے ممتاز امریکی صحافی جارج کرل نیاپنی کتاب ‘‘Charlie Wilson’s War,’’ میں لکھا ہیرنگ صدر ضیا کی حکومت میں انتہائی معتمد امریکی مشیر سمجھی جاتی تھیں انہوں نے امریکی سیاستدان چارلی ولسن اور ضیاء الحق میں تعلقات بنوائے،

چارلی ولسن نے بعد میں پاکستان کی کمیونسٹ مخالف پالیسیوں کیلئے بھاری فنڈنگ حاصل کیں ہیرنگ کا صدرضیاء الحق اور ان کی فوجی انتظامیہ پر اثر اتنا بڑھ گیا کہ ضیاء الحق ان کی کال سننے کیلئے کابینہ کا اجلاس روک دیتے تھے سابق وزیر خارجہ جنرل ریٹائرڈ صاحبزادہ یعقوب علی خان نے اپنی ‘‘Strategy, diplomacy, humanity: Life and work of Sahabzada Yaqub Khan’’میں لکھا اسے خوفناک حد تک صدرضیاء الحق کا پورا اعتماد حاصل تھا

متنازعہ پاکستانی سفارت کار حسین حقانی نے ہیرنگ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ سیاسی بصیرت سے زیادہ اپنی دلکشی سے جانی جاتی تھیںصدرضیاء الحق نے اس کے رابطے اور تعلقات استعمال کرنے کیلئے اس پر نوازشات کی بارش کردی. وہ اس ملک کو بہت کم جانتی تھی، اپنی یادداشتوں کی کتاب میں پاکستان کو عرب ملک لکھا۔ ہیرنگ کی عمر اس وقت 91 برس ہے. 2007 میں بننے والی فلم چارلی ولسن وارز میں ہیرنگ کا کردار اداکارہ جولیا رابرٹس نے کیا نائن الیون کے بعد سے ہیرنگ یہ کہتی آرہی ہے

کہ القاعدہ اس نے نہیں بنائی اور وہ مستقبل کا اندازہ نہیں کرسکتی تھی (حوالہ برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں صحافی فلپ شیرول کا مضمون دسمبر 2007،جون ہیرنگ کی آٹو بایو گرافی،سما سروہی کا آئوٹ لک انڈیا اگست 2003، میں مضمون، حسین حقانی کی کتاب ‘‘Magnificent Delusions’’) ان دو امریکی عورتوں سنتھیا رچی اور جون ہیرنگ کے علاوہ بھی کے علاوہ بھی دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والی چند خواتین پاکستان کی تاریخ اور سیاست کا لازمی حصہ ہیں.

ان میں پاکستان کے پہلے صدر اور چوتھے گورنر جنرل اسکندر مرزا(1899.1969) کی دوسری بیوی ناہید مرزا(1919-2019( شامل ہیں وہ ایرانی تھیں اسکندر مرزا ان کی محبت میں گرفتار ہوئے اور اکتوبر 1954 میں کراچی میں ان کی شادی ہوئی.اشرافیہ سے تعلق رکھنے والی ناہید بیگم نصرت اصفہانی بھٹو کی سہیلی تھیں. اسی دوستی کے نتیجے میں ذوالفقارعلی بھٹو پاکستان کے میدان سیاست میں آئے. یہ حقائق اسکندر مرزا کے بیٹے ہمایوں مرزا کی کتاب‘‘From Plassey to Pakistan: The family history of Iskander Mirza.’’

میں درج ہیں ہمایوں مرزا لکھتے ہیں ناہید اسکندر، نصرت بھٹو کی رشتے میں کزن بھی تھیں. نصرت ناہید سے پندرہ سال چھوٹی تھیں لیکن ان کی شادی ناہید سے چند سال پہلے ستمبر1951 میں ہوگئی تھی ایک ٹی وی چینل نے 25 جنوری 2019 میں ناہید اسکندر کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے بتایا تھا

کہ کتاب کے مطابق ناہید صدر اسکندر مرزا کی دوسری بیوی تھیں ان کی شادی ان صاحبزادیانور مرزا کے ہوائی حادثے میں انتقال کے بعد ہوئی تھی جب ان کی پہلی ملاقات ہوئی وہ ایرانی ملٹری اتاشی لیفٹننت کرنل افغامی کی اہلیہ تھیں. احمد یار خان ان سائڈبلوچستان میں لکھتے ہیں میر جاوہ جو پاکستان اور ایران کے درمیان بڑا کراسنگ پوائنٹ ہے، اسکندر مرزا کے دور میں ایران کو دیا گیا اس میں ناہید مرزا کا اہم کردار تھا.

مورخین کے مطابق ناہید مرزا نے ہی ذوالفقار علی بھٹو کا اسکندر مرزا اور ایوب خان سے تعارف کرایا. ایک اور سابق وزیراعظم فیروز خان نون نے اپنی کتاب فرام میموری میں لکھا اسکندر مرزا کا کوئی تذکرہ ان کی خوبصورت اور لائق بیگم ناہید کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا انہوں نے گھر کو جس سلیقے سے چلایا اور وسیع دسترخوان کا اہتمام کیا، وہ اسکندر مرزا کی مہمان نوازی اور کشادہ دلی کے عین مطابق تھا.

سابق خاتون اول نصرت بھٹو کی ذوالفقار علی بھٹو سے پہلی بار 1949 میں تب ملاقات ہوئی جب وہ برکلے یونیورسٹی امریکہ سے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کیلئے کراچی آئے۔ کرد ایرانی خاندان سے تعلق رکھنے والی نصرت اصفہانی نے بمبئی کے کانونٹ آف جیسس اینڈ میری سے سینئر کیمبرج پاس کیا تھا، اس کے بعدکالج نہیں گئیں. بیگم نصرت بھٹو نے اپنے شوہر کے دور اقتدار میں سیاسی کردار بھی ادا کیا.

وہ کابینہ میں بھی شامل رہیں جب ضیاء الحق نے ذوالفقارعلی بھٹو کا تختہ الٹ کر انہیں قید کردیا تو بیگم بھٹو کے پاس یہ راستے تھے کہ یا تو وہ بیرون ملک چلی جائیں یا پاکستان میں رہیں لیکن سیاست سے الگ ہوجائیں نصرت بھٹو نے اپنے شوہر کا ورثہ سنبھالنے اور ان کی رہائی کیلئے جدوجہد کا فیصلہ کیا. جب بہت سے اہم سیاستدان پیپلز پارٹی چھوڑ گئے تھے، نصرت بھٹو نے پارٹی کے وفاداریوں کو اکٹھا رکھنے کی کوشش کی. 1970 اور 1980 کے عشروں میں انہیں اور ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو کو باربار گرفتار کیا گیا

یا گھر پر نظر بند کیا گیا 1979 میں ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دئیے جانے کے بعد اہل ِ خانہ کو بھی ان کی آخری رسوم میں شریک نہیں ہونے دیا گیا اسے تاریخ کا جبر بھی کہاجاسکتاہے ۔ بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے بلاول بھٹو کے بھی کئی سکینڈل بنے۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کی درجن بھر شادیوںکی کہانیاں بھی ہر خاص و عام میں ابھی تک مقبول ہیں مزے کی بات یہ ہے

کہ ان کے گھروںکا خرچہ بھی عوام کے ٹیکسز سے پورا کیا جاتا تھا اب آتے ہیں موجودہ وزیراعظم عمران خاں کی پہلی بیوی جمائمہ خاں کی طرف ۔۔جما ئمہ خان مارسل گولڈ سمتھ کو بھی ورلڈ کپ جیتنے والے ہیرو عمران خان سے شادی سے پہلے اور بعد بہت شہرت ملی. وہ برطانیہ کی ٹی وی، فلم ڈاکومنٹری پروڈیوسر، ایک ٹیلی ویڑن پروڈکشن کمپنی انسٹنکٹ پروڈکشن کی بانی، اور صحافی تھیں جوسیاسی اور ثقافتی جریدے نیو سٹیٹسمین کی ایسوسی ایٹ ایڈیٹر اور مقبول جریدے وینٹی فئیر کی یورپین ایڈیٹر ایٹ لارج رہیں

. ان کی 21 جون 1995 کو شادی ہوئی لیکن 22 جون 2004 کو ان کی طلاق کا اعلان کردیا گیا اس طرح ان کا 9 سالہ ساتھ ختم ہوا. لیکن جمائمہ خان نے دسمبر 2014 میں اس وقت تک اپنے نام سے خان کا لفظ نہیں ہٹایا جب عمران خان نے ایک نیوز اینکر ریحام خاں سے شادی نہیں کرلی لیکن یہ شادی کامیاب نہ ہوسکی کچھ عرصہ بعد ہی عمران خان اور ریحام خان میں اختلافات پیداہوگئے نتیجہ طلاق کی صورت میں نکلا پھر عمران خان نے پنکی نامی خاتون سے شادی کرلی جو تاحال برقرارہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں