بدلتاہے رنگ آسماں کیسے !
باریک کام شروع کردیئے ،بلکہ اپناپہلا کام نیب کے ناخن تراشنے کا اس مہارت اور خوش اسلوبی سے کیا ہے کہ سب منہ دیکھتے ہی رہ گئے ہیں ،ایک طرف مفرور اسحاق ڈار باعزت طور پر واپس آکر وزیر خزانہ بنے بیٹھے ہیں تو دوسری جانب مریم نواز اور اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو بری کر وادیا گیا ہے، اگربدلتاہے رنگ آسماں کیسے دیکھنا ہو تو آج کل پاکستان بہترین جگہ ہے،جہاں پرایسے سب کچھ بدلا جارہا ہے کہ جس کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔
اس میں شک نہیں
کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے،عدالت نے تکنیکی فیصلہ دیا ،کیو نکہ جے آئی ٹی نے ثابت کردیاتھاکہ مریم نواز ٹرسٹی نہیں مالک تھیں ‘تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ نیب کی ساکھ پر بڑا سوال ہے، نیب میں ایک ایسا انتہائی ناقص تفتیشی نظام ہے کہ جس کی وجہ سے نیب مقدمات تو بنا لیتے ہے ،لیکن ان مقدمات کو ثابت کرنے میں ہمیشہ ناکام ہو جاتے ہیں،اس کی مین وجہ نیب کاہمیشہ پولیٹیکل انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جاناہے،ایک طرف نیب کو اپنی انتقامی سیاست کیلئے استعمال کیا جاتا ہے
تو دوسری جانب نیب قوانین کو بنیادی طور پر پارلیمنٹ کا تحفظ بھی حاصل نہیں ہے،ہر دور اقتدار میں نیب قوانین میں من منشاء ترامیم کی جاتی رہی ہیں ،موجودہ حکومت نے بھی آتے ہی اپنی من پسند ترامیم کرنا ضرور سمجھا ہے ،اس کا فائدہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیس میں بخوبی اُٹھایا گیا اور آئندہ دیگر مقدمات میں بھی اُٹھایا جائے گا،اس ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعدسابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے بھی راہ ہموار ہوگئی ہے ،یہ فیصلہ آئندہ آنے والے دنوں میں نواز شریف پر بھی اثر انداز ہوتا نظر آئے گا۔
یہ بات عوام اور ادارے بخوبی جانتے ہیں کہ حکمرانوں نے قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے ،لیکن احتساب کرتے ہوئے مصلحت سامنے آجاتی ہیں ،ایک بار پھر مصلحت کا سہارا لیتے ہوئے حقائق کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے ،اس کیس کوہی دیکھ لیں کہ کیسا زبردست کیس ہے کہ جس میں صاف طور پر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور مالکان سامنے موجودہیں ،لیکن مریم نواز پبلک افس ہولڈر رہیں نہ اپنے والد یا خاندان سے کبھی بینیفٹ لیا ،بلکہ اپنی جائیدادیں خود اپنی محنت کی کمائی سے بنائی ہیں ،
اس طرح کا دھوکا کیس میں دلائل سننے والا کوئی انجان شخص تو کھا سکتاہے ،لیکن قانونی ماہر ین نہیں،لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے،جنہیں کیس سمجھ آرہا تھا، انہوں نے کسی کا کیا بگاڑ لیا ہے، وہ نیب جو نواز شریف اور مریم نواز کو مجرم ثابت کرنے میں دن رات ایک کرتی رہتی تھی، اس کے پاس عدالت میں کاغذات ہی پورے نہیں ہورہے تھے،ہم عدالت پرایک لمحہ کے لئے بھی الزام دے سکتے
ہیںنہ اس فیصلہ میں کوئی سقم اٹھا سکتے ہیں، عدالت نے اپنا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ان شواہد کی بنیاد پر ہی کرنا ہے ،جبکہ نیب دلائل دینے میں انتہائی غیرسنجیدہ رہاہے‘وہ عدالت کے سوالات پر ایک ہی جواب دیتا رہا کہ ہم صرف جے آئی ٹی پر انحصار کررہے ہیں،اگر نیب ہی عدالت میںپیش ہو کر کہے کہ مجھے کچھ خاص شواہد نہیں ملے تو عدالت کس طرح اس پر کارروائی کرے گی۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عدالت ثبوت مانگتی ہے ،لیکن نیب کی جانب سے جواب ملتا ہے کہ جناب جو کچھ تھا، وہ پیش کر دیاگیا ہے ،اس کے سوا ،ہمارے پاس کچھ نہیں ہے،نیب کے پاس پہلے دلائل اور ثبوت ضرور رہے ہوں گے ،مگر اقتدار بدلتے ہی دلائل رہے نہ ثبوت باقی بچے ہیں،نیب نے خود ہی کیس میں ایسے خلا ء چھوڑ ے ہیں کہ ملزمان کو کوئی تردد ہی نہ کرنا پڑے، اب تو ویسے بھی نیب کا نیا قانون آچکاہے، اس کے مطابق بار ثبوت ملزم پر نہیں رہا ، آئندہ کے کیسز میں بار ثبوت نیب کے اوپر آگیا ہے
،اگرنیب الزام لگائے گا تو ثبوت بھی اسے ہی فراہم کرنا پڑیں گے،نیب کوبتانا پڑے گا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کس نے کس سے خریدے ، کتنے میں خریدے، پیسے کہاں سے آئے ، کمائے کیسے گئے اور باہر کیسے لے جائے گئے ہیں،نیب بھلا کیسے بتائے ،یہ اتناآسان نہیں ہے کہ ملزم بھی جیت جائے اور نیب بھی نہ ہارے ،جیسا کہ مریم نواز کے کیس میں ہواہے ،مریم نواز کیس جیت گئیں اور نیب بھی سرخرو ہوگئی ہے ،آئندہ آنے والے دنوں میں نواز شر یف کیس میں بھی ایسے ہی دونوں سر خروہوتے نظر آئیں گے ،کیو نکہ ہمارے ہاں توبدلتے وقت کے ساتھ ایسے ہی نظام آسماں بھی رنگ بدلتا ر ہتا ہے