حکمران کی نگاہ سے اوجھل سیلاب زدگان !
،سیاسی قیادت بھی اب سیلاب زدگان کے بجائے دیگر موضوعات پر بات کرنا پسند کرتے ہیں،جبکہ سیلاب زدگان کی آج بھی صورت حال انتہائی خراب ہے،برسات کے بعدسردیوں کی آمد ہے اور سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارومدد گار زندگی گزارنے پر مجبور نظر آرہے ہیں۔اتحادی حکومت سیلاب زدگان کی بحالی کی دعویدار ہے ،جبکہ سیلاب زدگان امداد نہ ملنے کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں ،
،ہمیں حکومتی امداد کی ضرورت نہیں ،ہم اپنی مدد آپ کے تحت ہی گزارا کر لیں گے ۔
اس وقت پاکستان کے قابل کاشت رقبے کا 40فیصد زیر آب ہے ،سیلاب میںلوگوں کے مال ، مویشی بہہ چکے ہیں،اس کا ابھی تک کوئی مداوا کیا جاسکا نہ کوئی مو ثر لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے ،سیلاب متا ثرین کیلئے ایک طرف مالی مسائل ہیں تو دوسری جانب بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے ایک نئی آزمائش میں دھکیل دیا ہے
،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کے بعد دوسرا بڑا مسئلہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہیں،کھڑے پانی سے ڈینگی جیسے وبائی امراض بھڑنے لگے ہیں اور حکومت کی جانب سے ان کی روک تھام کا کوئی مناسب بندوبست نہیں کیا جارہا ہے ،حکومت وبائی امراض پر قابو پانے میں جہاں ناکام نظر آتی ہے،
وہیں ذرعی سرگرمیاں بحال کرنے میں بھی انتہائی سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے ،اس سے اندیشہ بڑھنے لگاہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آئندہ سال کے لئے گندم کی کاشت بھی نہیں کی جاسکے گی۔
ملک میں ایک طرف سیلاب کے باعث غذائی قلت کا سامنا ہے تو دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات کے ستمبر میں جاری اعدادوشمار کے مطابق افراط زر کی شرح 42.7 فیصد تک جا پہنچی ہے ، ملک بھر میںمہنگائی کم ہو نے کی بجائے آئے روز بڑھتی جارہی ہے ،مارکیٹ میں زرعی اجناس کی شدید قلت کی وجہ سے ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں،
بگاہے دورے ضرور کرتے رہے ہیں،دنیا بھر سے امداد بھی مانگ رہے ہیں،لیکن اس کے باوجود سیلاب زدگان کے حالات میں کوئی بڑی تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے،سیلاب زدگان بے یارومدد گار ہیں اور سیلاب کا پانی بھی جوں کا توں کھڑا ہے ، وبائی امراض پھیل رہے ہیں ،غذائی قلت کے شکار بچے بنیادی ادویات سے محروم ہیں،بے گھر ہونے والے افراد تاحال کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں ،
جبکہ حکومت اور اپوزیشن کو سیاسی کھیل سے فرصت نہیں ،دونوں ایک دوسرے کو گرانے میںسیلاب زدگان کوبھول چکے ہیں ، حکومت کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے امداد مانگنے کے ساتھ بحالی کے اقدام پر بھی توجہ مرکوز کرے ،بے گھر افراد کی بحالی کے لیے ٹھوس منصوبے بنائے،کسانوں کے نقصانات کی تلافی کی جائے،سیلاب میںجن لوگوں کے مال مویشی بہہ گئے ہیں
، انہیں متبادل کے طور پر جانور مہیا کئے جائیں،لیکن ہماری سیاسی اشرافیہ کی ترجیحات ے سیلاب زدگان دن بدن دور ہوتے جارہے ہیں، فوٹو سیشن کے بعد اب دوروں کا سلسلہ بھی ختم ہونے لگا ہے، اگراس بے حسی کی صورت حال میں کوئی بڑا انسانی المیہ رونما ہوگیا توعوام کبھی حکمران طبقے کو معاف نہیں کریں گے۔