مہنگائی کے مارے عوام کا انتقام !
اتحادی قیادت عوام کو رلیف دینے اقتدار میں آئے تھے ،لیکن چھ ماہ گرنے کے بعد حکومت کے سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ، ملک بھر میں ایک طرف آئے روز بڑھتی مہنگائی نے عوام کا جینا عذاب کر دیا ہے تو دوسری جانب حکومت عوام پر بوجھ کم کرنے کی بجائے مزید بڑھائے جارہی ہے ، عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تین سے چار فیصد تک کمی ہوئی ہے
،لیکن حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،اس پر عوامی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے، کیونکہ اس سے مہنگائی کی جاری لہر میں مزید شدت آنے کا امکان ہے ،تاہم اس کا سد باب کرنے میں حکومت ہمیشہ کی طرح بے بس ہی دکھائی دیتی ہے۔
اس وقت پوری قوم ہی مہنگائی کی چکی میں پسی ہوئی ہے، ہر آنے والا دن عوام کے مسائل و مشکلات میں کمی کی بجائے اضافے کا پیغام لے کر آرہا ہے، اتحادی حکومت سے عواکو ایک بار پھر اُمید دلائی تھی کہ عوام کو کسی نہ کسی انداز میں ریلیف میسر کریں گے ، لیکن احکومت چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی ماسوئے دلاسوں کے کچھ نہیں دیے سکی ہے ، عوام الناس اس خوش گمانی میں مبتلا رہے
کہ کم سے کم عالمی منڈی میں کمی کے رجحان کو سامنے رکھتے ہوئے ہی حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہی کمی کا اعلان کرے گی، اس حوالے سے میڈیا میں خبریں بھی آتی رہیں کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 سے 15 روپے فی لٹر کمی کرنے جا رہی ہے،لیکن حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے سے عوام کی ساری اُمیدوں پر اوس پڑ گئی ہے۔
در اصل اتحادی حکومت کی تر جیحات میں مہنگائی کے مارے عوام نہیں ، آئی ایم ایف کی خوش نودی زیادہ عز یز ہے ،اس لیے آئی ایم ایف کو راضی رکھنے میں عوام پر بوجھ در بوجھ لادا جارہا ہے ، اس سے پہلے بھی عالمی مارکیٹ میں جب تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی تھی تو حکومت نے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنے کے بجائے الٹا ان میں اضافہ کر دیا تھا،اس بار بھی حکومت اپنی پرانی روش پر گامزن ہے
، جبکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 4 فیصد تک کمی کے بعد قیمت 86 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آچکی ہے، اسی طرح عالمی مارکیٹ میں قدرتی گیس کی قیمتوں میں ساڑھے 4 فیصد کمی دیکھی جارہی ہے لیکن اتحادی حکومت ایک طرف 31 اکتوبر تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے پر بضد ہے،جبکہ دوسری جانب انہیں سستی ہونے کے باوجود گیس ہی نہیں مل رہی ہے۔
یہ صورتحال حکومت کی عوام سے ہمدردی کے بجائے بے اعتنائی ظاہر کرتی ہے، ایک جانب اتحادی قیادت کی اقتدار میں آنے کے بعد سے عوام بے اعتنائی ہے تو دوسری جانب وزیر اعظم عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے بیان بازی کرتے رہتے ہیں کہ تیل کی قیمت ہر پندرہ روز بعد طے ہوتی ہے اور مجھے پندرہ دن پہلے سے نیند نہیں آتی کہ کہیں تیل کی عالمی قیمت نہ بڑھ جائے،اس سے قبل وزیر اعظم نے عوام کے جوش جذبے میں آ کر اعلان بھی کردیا تھا کہ میں اپنے کپڑے بیچ کر آٹا سے لے کر تیل
،گیس سب کچھ سستا کروں گا،وزیر اعظم جس منصب پر فائز ہیں، ا س منصب کا تقاضا ہے کہ ایسے آئے روز غیر سنجیدہ بیانات دے کر خود کو مزاق بنائیں نہ عوام کی غربت کا مذاق اڑائیں، بلکہ ملک کا باختیار وزیر اعظم ہوتے ہوئے ایسی پالیسیاں تشکیل دیںکہ جو عوامی مسائل و مشکلات میں کمی کا باعث بنیں، وزیر اعظم کو عوام کا احساس ہے نہ عوام کو رلیف دینے کی کوئی خواہش رکھتے ہیں،عوام کو چھ ماہ سے چھوٹے وعدوں اور جھوٹے دلاسوں پر ہی ٹر خایا جارہا ہے ۔
پاکستان سارے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ا ور تمام تر بد انتظامیوں کے باجود بھی ملک میں کوئی قلت نہیں ہے،
اس میں کوئی تبدیلی آئی نہ احساس بیداری دکھائی دیتی ہے ، اگرحکمرانوں کو واقعی عوام کا احساس ہوتا تو انھیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات بروئے کار لاتے اور انھیں مہنگائی کے اس گرداب سے نکالنے کی کوشش کرتے کہ جس نے عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے ،تاہم حکمرانوں کی تر جیحات میں مہنگائی کے مارے عوام کہیں نہیں توعوام کے دل میں بھی ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ،عوام بے حس حکمرانوں کو ہر انتخاب میں ووٹ کے ذریعے مسترد کرکے اپنا بھر پورانتقام لے رہے ہیں ۔